اب ہم نہیں دنیا’’ڈومور‘‘کرے ،آرمی چیف کا دوٹوک اعلان

عالمی طاقتیں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں توالزام تراشی نہ کریں ،افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جاسکتی کشمیرکی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا،دشمن جان لے ہم کٹ مریں گے مگروطن کے ایک ایک انچ کادفاع کریں گے ،دشمن کی پسپائی اورہماری فتح یقینی ہے بھٹکے ہوئے لوگ جہادنہیں فسادکررہے ہیں ،جہادریاست کاحق ہے اسے ریاست کے پاس ہی رہناچاہئے ،پاکستان کوامن کاگہوارہ بنانے تک دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی ،جنرل قمر جاوید باجوہ کا یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب

بدھ 6 ستمبر 2017 23:29

اب ہم نہیں  دنیا’’ڈومور‘‘کرے ،آرمی چیف کا دوٹوک اعلان
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 ستمبر2017ء) آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہاہے کہ ہم نے بہت ’’ڈومور‘‘کرلیا،اب دنیا’’ڈومور‘‘کرے ،عالمی طاقتیں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں توالزام تراشی نہ کریں ،افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جاسکتی ،کشمیرکی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا،دشمن جان لے ہم کٹ مریں گے مگروطن کے ایک ایک انچ کادفاع کریں گے ،دشمن کی پسپائی اورہماری فتح یقینی ہے ،بھٹکے ہوئے لوگ جہادنہیں فسادکررہے ہیں ،جہادریاست کاحق ہے اسے ریاست کے پاس ہی رہناچاہئے ،پاکستان کوامن کاگہوارہ بنانے تک دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی ،۔

بدھ کے روز جی ایچ کیومیں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ سپیکرقومی اسمبلی ،وفاقی وزراء ،مسلح افواج کے سربراہان ،مہمانان گرامی ،افواج پاکستان کے آفیسرز،سردارصاحبان ،میرے بہادرجوانواورآج کی تقریب میں مہمانان خصوصی ہمارے عظیم شہداء کے لواحقین میں آپ سب کاآج کی اس تقریب میں شریک ہونے پرشکرگزارہوں کہ آپ نے اوردفاع اورشہداء کے ساتھ اپنی محبت اوروابستگی کااظہارکیامیں یہاں پرآئے ہوئے ان غازیوں کابھی مشکورہوں جنہوںنے اپنے جسم پرتوگہرے زخم کھائے مگروطن کوتوانارکھا لیکن سب سے بڑھ کرمیں شہدائے وطن کے ورثاء کااحسان مندہوں جن کے پیاروں کی قربانیوں کی بدولت آج ہم اس مقام پرہیں ،جہاں وطن پرچھائے اندھیرے چھٹ رہے ہیں اورایک روشن مستقبل کی کرنیں نمودارہورہی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ شہداء کاخون ہم پرقرض ہے ،جوقومیں اپنے شہداء کوبھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی ،یوم دفاع تجدیدعہداورتجدیدوفاکادن ہے ،اوراس وفاکاپاس ان سے بہترکون کرسکتاہے جواپنی جانوں کانذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کیلئے امرہوگئے ۔فوج اورتمام پاکستان کی طرف سے شہدائے وطن کی عظمت کوسلام ۔انہوںنے کہاکہ ہماری قومی زندگی بیشک مشکلات کاشکارسہی مگردفاع وطن ہماراقومی امتیازہے ۔

1947ء سے لیکرآج تک ہمارے جانبازوں نے چاہے وہ باوردی مجاہدہوں یاعام شہری ،وطن کی پکارپرہمیشہ لبیک کہاہے ،مجھے یقین ہے کہ جب تک ہمارے بزرگوں کاحوصلہ اورہمارے جوانوں کی جرأت برقراررہے ،پاکستان کوکوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا۔تاہم اس جذبے کاتعلق صرف جنگ سے نہیں بلکہ قومی ترقی کے ہرپہلوسے ہے ۔خصوصاًدہشتگردی کے خلاف جدوجہدمیں ہماری مکمل کامیابی کیلئے قوم کاجذبہ ،تعاون اورآگاہی بہت ضروری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ فوج دہشتگردوں کوختم کرسکتی ہے مگردہشتگردی اورانتہاء پسندی پرقابوپانے کیلئے ضروری ہے کہ وطن کاہرشہری ردالفسادکاسپاہی ہواس مقصدکیلئے میڈیاکامثبت کرداربھی انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اورذہنی بھی ہے ۔آئیے ہم مل کرایک ایساپاکستان بنائیں جہاں طاقت کااستعمال صرف ریاست کے ہاتھ میں ہو،بھٹکے ہوئے لوگ جوکررہے ہیں وہ جہادنہیں فسادہے ،ان کے طرزعمل سے اورخودانہیں سب سے زیادہ نقصان ہورہاہے ،ان کی لگائی ہوئی آگ کی قیمت نہ صرف تمام پاکستان اداکررہاہے بلکہ ہمارے دشمن بھی اس سے بھرپورفائدہ اٹھارہے ہیں ،ہمارے دین میں واضح حکم ہے کہ جہاد،ریاست کی ذمہ داری اوراسی کاحق ہے ،اوریہ حق ریاست کے پاس ہی رہناچاہئے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کامطلب کیالاالہ اللہ کے وارث ہونے پرہمیں فخرہے ،ہم اس جھنڈے کے سبزاورسفیددونوں رنگوں پرنازاں ہیں ۔اپنے یقین ،اپنے ایمان اوراپنی روایات کے لئے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ،قومی اتحادآج وقت کی اہم ضرورت اورہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی مذہب ،فقہ ،ذات یالسان کی بنیادپرہمیں بنیادیں کھوکھلی کرے ،ان بنیادوں میں ہمارے لاکھوں شہداء کاخون شامل ہے ۔

پاک فوج اس خون کی حرمت کاپاس رکھے گی ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ماضی قریب میں بہت نقصان اٹھالیا،اب دشمن کی پسپائی اورہماری ترقی وکامرانی کاوقت ہے ،ہمارے دشمن کوئی حربہ آزمالیں ،انشاء اللہ ہم ہمیشہ متحدرہیں گے ہمارادشمن یہ جان لے کہ ہم کٹ مریں گے لیکن پاکستان کے ایک ایک انچ کادفاع اپنے خون سے کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ ہم حکومت اوردیگراداروں کے ساتھ سیکیورٹی کے حوالے سے اصلاحات پررابطے میں ہیں جن کے بغیرقومی ایکشن پلان شرمندہ تعبیرنہ ہوسکے گا۔

ان میں تعلیمی درسگاہوں اورمدرسوں کی اصلاحات ،پولیس اصلاحات اوردہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے قانونی اصلاحات بھی شامل ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ان تمام کوششوں ،بے بہاقربانیوں اوردودہائیوں پرمحیط جنگ کے باوجودآج ہمیں کہاجارہاہے کہ ہم نے دہشتگردی کے عفریت کابلاتفریق مقابلہ نہیں کیا۔اگرپاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیاتوپھردنیاکے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا۔

کیونکہ اتنے محدودوسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کاہی کمال ہے ،آپریشن شیردل سے لیکرراہ راست ،راہ نجات ،ضرب عضب اوراب ردالفسادتک ہم نے ایک ایک انچ کی قیمت اپنے لہوسے اداکی ہے ،اورمیں اب کہتاہوں کہ اب دنیاڈومورکرے ۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنے اوپرمسلط کی گئی اس جنگ کوانشاء اللہ منطقی انجام تک پہنچاکردم لیںگے ،اوراس وقت تک چین سے نہیں بٹھیں گے جب تک پاکستان امن کاگہوارہ نہ بن جائے یہ ہماری بقاء کی جنگ ہے ،اورہمیں اسے آنے والی نسلوں کے لئے جیتناہے ،عالمی طاقتیں اگراس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں توہمیں اپنی ناکامیوں کاذمہ داربھی نہ ٹھہرائیں ،آج کاپاکستان دہشتگردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے ،خدانخواستہ اگرہم ناکام ہوئے تویہ خطہ مکمل طورپرعدم استحکام کاشکارہوجائیگا۔

انہوںنے کہاکہ ہم دشمن کی بلوچستان کے امن کوخراب کرنے کی تدابیرپربھی گہری نظررکھے ہوئے ہیں ۔میں ان تمام ملک دشمن عناصرکوبتادیناچاہتاہوں کہ ہم پوری توجہ کے ساتھ ان کے گھناؤنے عزائم اوردہشتگردی کامقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں ۔اورچاہے ہم پنجابی ،پٹھان ،سندھی ،کشمیری ،گلگتی یابلتی ہوں ،بلوچستان کیلئے اسی طرح خون دینے کوتیارہیں جیسے بلوچستان کے بیٹوںنے اپنے پاکستان کیلئے دیا،ہمیں بلوچستان کے غیورعوام پرفخرہے ،جنہوںنے دہشتگردوں اورعلیحدگی پسندوں کویکسرمستردکردیاہے ۔

دشمن کی ان کوششوں کاایک مقصداقتصادی راہداری کونشانہ بنانابھی ہے ،اورپاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک چین دوستی پربھی ضرب لگانابھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاک چین دوستی باہمی احترام پراستوارتعلقات کی درخشاں مثال ہے ،اورپاک چین اقتصادی راہداری ان تعلقات کاایک عظیم مظہرہے ،ہم خلوص دل سے یہ سمجھتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کاسرمایہ اورامن کی ضمانت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک امن پسندملک ہے ،پاکستانی وی قوم ہیں جنہوںنے مسلسل چالیس سال کی بدامنی کے باوجودقومی تشخص اوروحدت کوسنبھالے رکھا،ہم سے بڑے اورزیادہ وسائل رکھنے والے ملک بہت کم عرصے میں ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوچکے ہیں ۔ہم جنگ اوردہشتگردی کے خلاف ہیں ہم دنیاکے تمام ممالک کے ساتھ عزت اوربرابری کی بنیادپرتعلقات چاہتے ہیں ۔کشمیرپرکھلی ناانصافی اورہمیں دولخت کرنے پربھارت کاکردارسب کے سامنے ہے ۔

اب اس کوشش میں دہشتگردی کی کھلی معاونت اورہمارے پانیوں پرقبضہ کرنے کامنصوبہ بھی شامل ہوچکاہے ،ہم کشمیریوں کی حالت زارپربجاطورپردل گرفتہ ہیں ۔دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی فلاح ،دائمی امن سے وابستہ ہے ،لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ لائن آف کنٹرول پرمعصوم اورنہتے شہریوں کوباقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنانے کاعمل بندکیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کوسمجھ لیناچاہئے کہ مقبوضہ کشمیرکے اندرموجودلاکھوں نوجوانوں کی پرامن جدوجہد پاکستان یاآزادکشمیرسے دراندازی کی محتاج نہیں ،یہ امرہندوستان کے اپنے مفادمیں ہے کہ اس مسئلے کے دیرپاحل کیلئے پاکستان کے خلاف گالی اورکشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی اورسفارتی عمل کوترجیح دے ،پاکستان اس مسئلے کوکشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کیلئے اپنی سفارتی ،اخلاقی اورسیاسی حمایت جاری رکھے گا،اوردنیاکی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کرسکتی ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دارملک ہے جنوبی ایشیامیں ایٹمی ہتھیارہم نہیں لائے اوراب بھی یہ مہلک ہتھیارہمارے نزدیک صرف ایک طاقت کے نشے میں چوردشمن کی یلغارکے جواب میں امن کی ضمانت ہیں ۔یہی دشمن جنوبی ایشیاء میں غیرروایتی جنگ لیکرآیاہے ،1971ء سے لیکراب تک پاکستان دہشتگردی کابراہ راست شکاررہاہے ،انہوںنے کہاکہ سپرپاورزکی شروع کردہ جنگوں کی قیمت ہم نے دہشتگردی ،انتہاء پسندی اوراقتصادی نقصان کی صورت میں اداکی ہے ۔

ہم نے افغانستان کوبھی اپنی بساط سے برھ کرسہارادینے کی کوشش کی ۔لیکن ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑسکتے ،ہم نے بہت نیک نیتی سے افغانستان میں مذاکرات اورامن کی کوشش کی ہے ۔تاہم افغانستان کی ایک خودمختارملک ہے جواپنے فیصلے کرنے میں آزادہے ،اگرآج بھی افغان دھڑوں کاراستہ صرف جنگ کی طرف ہی جاتاہے توہم اس جنگ کاحصہ نہیں بن سکتے ،تاہم ہم یہ ضرورکرسکتے ہیں کہ مکمل غیرجانبداری کیلئے افغان مہاجرین کی جلداورباعزت واپسی میں مددکریں اوراپنے بارڈرکی مکمل حفاظت کریں ۔

اس سلسلے میں ہم بارڈرپر2600کلومیٹرطویل باڑلگارہے ہیں اور900سے زائدپوسٹیں اورقلعے اس کے علاوہ ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم اس پالیسی پرقائم ہیں کہ اپنی سرزمین کوکسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ،اورہم دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ مغربی سرحدکے پارپناہ لینے والے دہشتگردوں کے خلاف جلداورموثراقدام ہوں گے ،آرمی چیف نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ حالیہ تعلقات پرقوم کے جذبات بہت واضح ہیں ،ہم امدادنہیں عزت اوراعتمادچاہتے ہیں ،ہمارے کام اورقربانیوں کوتسلیم کیاجاناچاہئے ،ہم امریکہ اورنیٹوکے ہراس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں باالعموم اورافغانستان میں باالخصوص امن کی راہ ہموارہوسکے ،تاہم ہمارے تحفظات کوبھی حل ہوناچاہئے ۔

انہوںنے کہاکہ فاٹامیں امن کامعاملہ ہویابلوچستان کی ترقی ،خطے کے تعلقات ہوں یااقوام عالم کے ساتھ معاملات ہم ہرمسئلے کاحل بہترسوچ اورفراست سے کرنے کی کوشش کررہے ہیں اورتمام متعلقہ قومی اداروں کومکلم ان پٹ فراہم کررہے ہیں ادارے مضبوط ہوں گے توپاکستان مضبوط ہوگا،پاکستان میں آئینی ،قانونی اورجمہوری روایات کی مضبوطی ہم سب کی مضبوطی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہماری آنے والی نسلوں کاہم پرحق ہے کہ ہم ان کودہشتگردی ،کرپشن اوربدامنی سے پاک ایک نارمل پاکستان دیں ،پاکستان کی طاقت کااصل سرچشمہ درحقیقت ہمارے نوجوان ہیں ،میں نے پاکستان کے نوجوانوں کی روشن آنکھوں میں آنے والی سحرکانوردیکھاہے ،ان کے توانابازوؤں میں تقدیربدلنے کی طاقت ہے ،وہ دن انتہائی خوشی کادن ہوگاجب پاکستان کی باگ دوڑنوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوگی اورپاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا۔

قمرجاویدباجوہ نے کہاکہ وطن پرنثارہونے والے شہداء ان کے بہادراہل خانہ ،افواج پاکستان ،قانون نافذکرنے والے اداروں اورتمام پاکستانیوں کوسلام پیش کرتاہوں ،فوج قوم کے تعاون اورسپورٹ کے بغیرکچھ نہیں ،اگرقوم کاتعاون اورمددشامل رہی توعنقریب ہم دہشتگردی کوجڑسے اکھاڑکرپھینک دیں گے ،پاک فوج ہرمشکل وقت میں قوم کے ساتھ ہے ۔