قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت اوربھرپور جدوجہد کی بدولت پاکستان حاصل ہوا،مقررین

قائداعظمؒ نے برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا، 69ویں برسی کے موقع پر منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب

پیر 11 ستمبر 2017 21:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت اوربھرپور جدوجہد کی بدولت پاکستان حاصل ہوا،علیحدہ ملک کے قیام نے ہماری تقدیر بدل دی۔قائداعظمؒ نے برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا۔ ہمیں ان کے فرمودات’’ایمان ،اتحاد تنظیم‘‘ کو اپنا مقصد حیات بنالینے کا عزم کر نا چاہیے۔

آج پاکستان جن حالات سے دوچار ہے اس کی واحد وجہ قائداعظمؒ کے اصولوں سے انحراف ہے۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے لہٰذا اس کی قدر کریں اور اس کو مضبوط بنائیں۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور اور ایوان قائداعظمؒ ،جوہر ٹائون لاہور میں بانئ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 69ویں برسی کے موقع پر منعقدہ خصوصی نشست کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ان نشستوں کااہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں منعقدہ محفل قرآن خوانی اور خصوصی نشست میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن و نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد،جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، چیف کوآرڈی نیٹر نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، سجادہ نشین آستانہٴ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، ممتاز سیاسی رہنما چوہدری نعیم حسین چٹھہ،مشیر وزیراعلیٰ پنجاب رانا محمد ارشد، کارکن تحریک پاکستان چوہدری ظفراللہ خان، بیگم مہناز رفیع،صدر نظریہٴ پاکستان فورم میاں چنوں ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں، سجادہ نشین آستانہٴ عالیہ چورہ شریف پیر سید احمد ثقلین حیدر چوراہی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم خالدہ جمیل، کرنل(ر) سلیم ملک، اصغر عارف چشتی، بشیر احمد نظامی، محمد فاروق خان آزاد، منظور حسین خان، نواب برکات محمود، انعام الرحمن گیلانی، کارکنان تحریک پاکستان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعدادمیں موجود تھے۔

اس نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اورنعت رسول مقبولؐ سے ہوا ۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ محمد دائود نے حاصل کی جبکہ وصاف احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہٴ عقیدت پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے تقریب کے شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ 11ستمبر1948ء کو قائداعظم محمد علی جناحؒ داعی ٴ اجل کو لبیک کہہ گئے تھے تاہم ان کے افکار کی خوشبو آج بھی ہماری قومی زندگی کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

ان کے طفیل ہمیں انگریزوں کی غلامی اور ہندوئوں کے امکانی تسلط سے نجات حاصل ہوئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہمیں ان کی ولولہ انگریز قیادت میسر نہ ہوتی تو آج ہم آزاد نہ ہوتے ۔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی میراث ہے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ بحیثیت قوم ہم نے اس عظیم الشان میراث کی کتنی قدر کی‘اس کا کتنا تحفظ کیا۔ انصاف سے کام لیں تو ہمیں اپنے دامن پر جگہ جگہ کوتاہیوں کے داغ دکھائی دیں گے۔

قائداعظمؒ نے تو برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا مگر ہم نے ان کی آنکھیں موند لیتے ہی خود کو پھر سے صوبائی، لسانی، مسلکی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم در تقسیم کر لیا۔ ہم نے اپنے طرز عمل سے اس مملکت خداداد کو افتراق سے دو چار کیا ہے اور بابائے قوم کی روح کو تکلیف پہنچانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ہمارے عظیم رہنما قائداعظم محمد علی جناحؒ نے حصول پاکستان کی جنگ آئین اور قانون کے ہتھیاروں سے جیتی تھی۔ الحمدللہ آج پاکستان جمہوریت کی شاہراہ پر رواں دواں ہے تاہم اسے مکمل جمہوریت سے ہمکنار کرنے کی خاطر ابھی مزید جدوجہد کرنا ہوگی۔ اگرچہ پاکستان کی دشمن طاقتیں اسے انتشار کا شکار کرنے کے درپے ہیں لیکن انشاء اللہ وہ اپنے مکروہ عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں گی۔

ہم اِن دنوں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور انشاء الله حکومت‘ فوج اور عوام کی مشترکہ جدوجہد ضرور کامیابی سے ہمکنار ہو گی ۔ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کریں گے ‘ قائداعظمؒ کی اس امانت کی پاسداری پورے دل و جان سے کریں گے اورترجیحات کے درست تعین اور بہتر منصوبہ بندی سے قائداعظمؒ کے پاکستان کے بارے میں تصورات کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قائداعظمؒ اسلامی ذہن کے مالک تھے۔ آپ نے قرآن پاک کی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی تھی اورآپ اسلام کو مکمل ضابطہٴ حیات سمجھتے تھے۔ قائداعظمؒ نے جمعیت علمائے ہند کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام قائم کروائی ۔ مسلمانان برصغیر کی یہ خوش بختی تھی کہ رب ذوالجلال نے انہیں قائداعظمؒ جیسا زیرک اور دُور اندیش رہنما عطافرمایا۔

قیام پاکستان کے بعد قائداعظمؒ نے ایک مفلوک الحال ملک کو ترقی کی راہ پر گامز ن کر دیا۔چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ قائداعظمؒ حقیقتاً قائداعظم تھے ،ہیں اور رہیں گے۔ نئی نسل ان کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائے۔قائداعظمؒ کی فہم و فراست اور عزم صمیم نے انگریز اور ہندو کو شکست دیدی۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل کریں۔

جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ یہ ملک عطیہٴ خداوندی ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور قائداعظمؒ کی محنت و لگن سے ہمیں یہ پناہ گاہ ملی ہے۔میاں فاروق الطاف نے کہا کہ قائداعظمؒ نے سچ کی قوت سے پاکستان حاصل کیا۔آپ بلند نگاہ، بلند پرواز اور جھوٹ سے سخت نفرت کرتے تھے۔ قائداعظمؒ نے ہمیشہ سچ بولا۔

دشمن بھی یہ بات کبھی نہیں کہہ سکا کہ قائداعظمؒ نے کسی معاملہ میں غلط بیانی سے کام لیا۔ ہمیں ان کے فرمودات پر عمل کرنا چاہئے۔ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے کہا کہ قائداعظمؒ کے معمولات زندگی میں قرآن پاک کی تلاوت اور درود پاک پڑھنابھی شامل تھا ۔قائداعظمؒنے منتشر قوم کو یکجا کردیا اور اتحاد کا درس دیا۔ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل اور پاکستان کی خاطراپنا تن من دھن قربان کرنے کیلئے ہمیشہ تیاررہنا چاہئے۔

چوہدری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ قائداعظمؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔آپ انتہائی سنجیدہ انسان تھے۔ ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے ہمیشہ سچ بولنا چاہئے۔ رانا محمد ارشد نے کہا کہ قائداعظمؒ کا قول ہے کہ اپنی سوچ اور عمل میں تضاد پیدا نہ کرو اور یگانگت قائم رکھو۔ قائداعظمؒ کی فہم و فراست اور عزم صمیم نے انگریز اور ہندو کو شکست دیدی۔

بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ قائداعظمؒ کی برسی منانے کا مقصد ان کی حیات وخدمات کا تذکرہ اور ان کے فرمودات پر عمل کرنے کا عزم کرنا ہے۔ قائداعظمؒ پاکستان میں ایک ایسا مثالی معاشرہ قائم کرنا چاہتے تھے جو پوری دنیا کیلئے ایک نمونہ ہو۔آج قائداعظمؒ کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا چاہئے۔چوہدری ظفر اللہ خان نے کہا کہ قائداعظمؒ وقت کی قدر کیا کرتے تھے۔

لہٰذا نئی نسل بھی وقت کی قدر کرے اور اسے ضائع نہ کریں ۔ جو وقت کو ضائع کرتا ہے وقت اسے ضائع کر دیتا ہے۔ ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا کہ قائداعظمؒ ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے باطل کی قوتوں کو کسی غیر ملکی مدد کے بغیر اپنی قوت ارادی اور بھرپور جدوجہد کی بدولت شکست دی۔ کرنل(ر) سلیم ملک نے کہا کہ قائداعظمؒ نے انگریزوں اور ہندوئوں کی سازشوں کا مقابلہ کر کے یہ ملک ان سے چھین کر ہمیں لیکر دیا۔

قائداعظمؒ بیسویں صدی کے سب سے بڑے لیڈر تھے۔ وہ اپنے کارناموں کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں علیحدہ وطن کے حصول کیلئے جان ومال کی لازوال قربانیاں پیش کیں۔ قائداعظمؒ نے پاکستان کے قیام کیلئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک وقف کر دیا تھا۔ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پرعمل کرتے ہوئے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔

بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ قائداعظمؒ اپنے حریفوں سے کبھی مرعوب نہیں ہوئے تھے۔ ہماری خوش بختی تھی کہ رب ذوالجلال نے ہمیں قائداعظمؒ جیسا زیرک اور دُور اندیش رہنما عطافرمایا۔ اگر ہمیں ان کی ولولہ انگریز قیادت میسر نہ ہوتی تو آج ہم شاید آزادفضائوں میں سانس نہ لے رہے ہوتے۔ شاہد رشید نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اپنی ان تھک محنت اور عزم صمیم سے مسلمانان برصغیر کو ایک آزاد وطن دلایا۔

آج قائداعظمؒ کے افکارو نظریات پر عمل کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ پروگرام کے دوران علامہ اصغر علی چشتی اور بشیر احمد نظامی نے ختم شریف پڑھا ۔ پیر سید احمد ثقلین حیدر چوراہی نے قائداعظمؒ، مشاہیر تحریک پاکستان کے بلندئ درجات اوراستحکام پاکستان کے لیے خصوصی دعا کرائی۔آخر میں شرکاء کو تبرک بھی دیا گیا۔دریں اثنا ء ’’ایوانِ قائداعظمؒ‘‘ میں منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر قانون‘ دانشور اور سابق وفاقی وزیر ایس ایم ظفر نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے کردار میں حضورپاکؐ کے اسوہٴ حسنہ کا عکس دکھائی دیتا ہے۔

ان کی سوچ پر حضورپاکؐ کی عظمت اور اخلاق کا گہرا اثر تھا۔ کوئی ترغیب یا دبائو قائداعظمؒ کو ان کے اصولی مؤقف سے دستبردار نہیں کراسکتا تھا۔ وہ ایک صلح جو اور معاف کردینے والی شخصیت تھے۔ تعلیم کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ تھے‘ اسی لیے اپنی وصیت میں اپنی وراثت کا خاصا حصہ علی گڑھ یونیورسٹی‘ اسلامیہ کالج پشاور اور سندھ مدرستہ الاسلام کے نام کے لیے وقف کردیا تھا۔

وہ قومی خزانے کے استعمال میں حددرجہ محتاط تھے مگر آج ہمارے ملک میں اس کے برعکس صورتحال ہے۔ تحریکِ پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ کارکن آغا احمد حسن نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائداعظمؒ کا پاکستان بنانے کی خاطر ضرورت ہے کہ ہم ان کی حیات و خدمات کا بغور مطالعہ کریں اور اس مملکتِ خداداد کی ان کے نظریات کے مطابق تعمیر و ترقی کے لیے مسلسل جدوجہد کریں۔ آستانہٴ عالیہ شرقپور شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے یہ مملکت دو قومی نظریے یعنی نظریہٴ اسلام کی بنیاد پر حاصل کی تھی۔ وہ یہاں قرآن و سنت پر مبنی نظام چاہتے تھے مگر آج کل کچھ لوگ پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :