پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ امریکہ کے کہنے پر نہیں بلکہ ایران پر عالمی پابندیوں کے سبب آگے نہیں بڑھ سکاہے ،جام محمد کمال

اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ایران پاکستان کی بارڈر تک پائپ لائن بچھا چکا ہے ایل این جی اس وقت ملک میں سب سے اہم اور بڑا ذخیرہ بننے جا رہاہے دنیا بھر میں توانائی کے استعمال کی پاکستان جیسی مثال نہیں ملتی، ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی پائپ لائنیں موجود نہیں ،وزیر مملکت کا سینٹ میں تاپی منصوبہ پر بحث سمیٹے ہوئے اظہار خیال

منگل 19 ستمبر 2017 22:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر مملکت جام محمد کمال نے کہاہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ امریکہ کے کہنے پر نہیں بلکہ خود عالمی پابندیوں کے سبب ایران کی طرف سے اپنے حصہ کا کام مکمل نہ ہونے سے آگے نہیں بڑھ سکاہے ،اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ایران پاکستان کی بارڈر تک پائپ لائن بچھا چکا ہے، ایل این جی اس وقت ملک میں سب سے اہم اور بڑا ذخیرہ بننے جا رہاہے، آنے والے سالوں میں آٹو انڈسٹریز، گھریلو استعمال اور دیگر ذرائع کے لئے استعمال کیا جائیگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ایوان بالا میں تاجکستان،افغانستان پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبی(تاپی ) پر جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا ۔وزیر مملکت کا کہنا تھاکہ دنیا بھر میں توانائی کے استعمال کی پاکستان جیسی مثال نہیں ملتی، ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی پائپ لائنیں موجود نہیں۔

(جاری ہے)

انگلینڈ، دبئی ، سعودیہ اور دیگر ممالک میں ایل این جی اور ایل پی جی سلنڈر استعمال ہو رہے ہیں۔

ہمارے ملک میں کبھی ایسا دور تھا کہ ماچس کی تیلی بچانے کے لئے گیس کا چولہ نہیں بجھایا جاتا تھا۔ اس فورم پر پاک ایران گیس پائپ لائن یا توانائی کے امور پر جتنی بحث ہوئی شاید ہی کوئی اور موضوع اتنا وقت لے پایا ہو گا۔ موجودہ وزیر اعظم نے ان منصوبوں پر خود کام کیا ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر پیپلز پارٹی حکومت نے کام کیا ،جنہیں شاید اس وقت اندازہ نہیں تھا کہ آئندہ ایک دو برسوں میں ایران پر عالمی پابندیاں لگ جائیں اور یہ منصوبہ جاری نہیں رکھا جا سکے گا۔

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ امریکہ کے کہنے پر نہیں بلکہ خود عالمی پابندیوں کے سبب ایران کی طرف سے اپنے حصہ کا کام مکمل نہ کئے جانے کے سبب آگے نہیں بڑھایا جا سکے گا۔ اس وقت 200سے زائد کمپنیاں ایران پر لگنے والی حالیہ پابندیوں کے سبب متاثر ہوئیں۔ گیس منصوبے بلا شعبہ پاکستان کی ضرورت ہے۔ ہماری دنیا بھر سے بہت سار ے معاہدے ہیں۔ ایران مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کا پا کستان کی بارڈر سے 200کلو میٹر تک ابھی تک42انچ کی پائپ لائن نہیں بچھا پایا۔

اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ایران پاکستان کی بارڈر تک پائپ لائن بچھا چکا ہے۔ تاپی منصوبے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دورے کے د وران1ایجنڈے تاپی منصوبے پر مذاکرات ہوئے ہیں۔ یہ ایسا منصوبہ ہے جس میں پاکستان بھارت اور افغانستان5، 5فیصد خرچ برداشت کریں گے جبکہ باقی تمام اخراجات ترکمانستان حکومت ادا کرے گی۔ ایل این جی ایک اور اہم منصوبہ ہے ۔

ایل این جی پر کام کیلئے قلیل المدت اور طویل المدت پالیسی کے تحت معاہدے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ملکی تاریخ کی بہترین پرائسنگ پر ایل این جی کے خریداری منصوبہ طے پائے ہیں۔ ایل این جی اس وقت ملک میں موجود انرجی کے ذخیرے میں سب سے اہم اور بڑا ذخیرہ بننے جا رہاہے جس سے آنے والے سالوں میں آٹو انڈسٹریز، گھریلو استعمال اور دیگر ذرائع کے لئے استعمال کیا جائیگا۔۔