Live Updates

احتساب عدالت میں نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیخلاف استغاثہ کے مزید تین گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرادیئے

نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باوجود عدالت میں پیش ‘نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث مابین گرما گرمی آپ جھوٹ بول رہے ہیں ‘خواجہ حارث نیب کے گواہ پر جرح کے دوران غصے میں آگئے گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے‘ نیب کے پراسیکیوٹر کااعتراض …نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے درمیان گرما گرمی آپ دونوں نے اگر لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں‘ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے ریمارکس دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے پر عدالت نے سابق وزیراعظم ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دیدی نواز شریف کی طرف سے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست دائر ‘مریم نواز نی5دسمبر سے 5جنوری تک حاضری سے استثنیٰ کی نئی درخواستوں پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کردیا ‘سماعت28نومبر تک ملتوی

بدھ 22 نومبر 2017 15:59

احتساب عدالت میں نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیخلاف استغاثہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2017ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید تین گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے‘ نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باجود عدالت میں پیش ہوئے‘ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نیب کے گواہ پر جرح کے دوران غصے میں آگئے اور گواہ کو کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے‘ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے درمیان گرما گرمی پر فاضل جج محمد بشیر نے دونوں کو کہا کہ اگر آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں‘ دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے پر عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دیدی‘ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست دائر کردی گئی جبکہ مریم نواز نی5دسمبر سے 5جنوری تک عدالت حاضری سے استثنیٰ کی نئی درخواستوں پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کردیا ‘ عدالت نے کیس کی سماعت28نومبر تک ملتوی کردی۔

(جاری ہے)

بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 13ویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 14ویں سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف ساتویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نویں مرتبہ حاضری یقینی بنائی۔ نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود دونوں باپ بیٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی گئی۔مریم نواز نے ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست میں استدعا کی کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔سماعت کے دوران نیب کے گواہ محمد رشید نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ نیب لاہور نے انہیں پانچ ستمبر کوخط بھیجا کہ دستاویزات لیکرنیب لاہور کے دفتر حاضر ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں تفتیشی افسر عمران ڈوگر کے سامنے حاضر ہوا اور اسے تمام دستاویزات فراہم کیں اور اس نے مجھ سے وصول کیں جو ریفرنس کا حصہ بنائی گئی ہیں۔ گواہ نے کہا کہ میں نے لفافہ بند دستاویزات ان کو دیں ان دستاویزات سے میرا ذاتی کوئی تعلق نہیں ہے گواہ محمد رشید نے بتایا کہ نیب نے 5 ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا اور 6 ستمبر 2017 کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا ۔

جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ انہوں نے گواہ سے کہا کہ کیا پہلے کبھی نیب نے آپ کی کمپنی کو کوئی خط لکھا جس پر گواہ نے کہا کہ پانچ ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا گیا۔ جس پر جج محمد بشیر نے گواہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیدھا جواب دیں جھوٹ بولیں گے تو دس سوال اور ہوں گے۔ گواہ نے کہا کہ 6ستمبر 2017کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا۔

اس دوران خواجہ حارث کے لہجے میں کچھ سختی آئی اور وہ گواہ سے الجھنا شروع ہوئے جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے یہ کیسی باتیں کررہے ہیں جب تک گواہ نہ بولے تو یہ لقمہ کیوں دیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں۔

خواجہ صاحب کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں یہ نہیں ہوسکتا۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ سادہ سوال ہے کہ فوٹو کاپیوں پر کیا ہونا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث میں گرما گرمی کے دوران فاضل جج محمد بشیر بولے کہ اگر آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں یہ سادہ سا گواہ ہے۔نیب کے دوسرے گواہ مظہر رضا بنگش نے لندن فلیٹس ریفرنس میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ اگست 2017 میں نیب لاہور کے سامنے پیش ہوا جب کہ اپنے بیان کی کاپی جمع کرادی ہے۔

گواہ نے کہا کہ التوفیق کیس کے فیصلے میں نواز شریف ملزم نہیں، تفتیشی افسر کے مطابق کمپنی نے نواز شریف کو کوئی سروس نہیں دی تاہم اس کے مندرجات پر کوئی بات نہیں کرونگا کیوں کہ یہ عدالتی حکم نامہ ہے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ کو 9 افراد کے پتے دیے گئے تھے جس پر گواہ نے کہا کہ مجھے 20 سال پرانی بات یاد نہیں تحریری ہدایات دی گئیں یا زبانی جس پر وکیل نے کہا کہ ہم آپ کو تھوڑا یاد کرواتے ہیں۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ عدالتی آرڈر کے مندرجات پر کیسے بات کر سکتے ہیں۔ نیب کے تیسرے گواہ شہباز نے بھی بیان ریکارڈ کرایا اور اس پر جرح کی گئی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں نامنظور کرتے ہوئے نیب کو نوٹسز جاری کردیئے عدالت نے کہا کہ نیب کا جواب آنے کے بعد آئندہ سماعت پر استثنیٰ کی درخواستوں کا فیصلہ کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نیکیس کی سماعت 28نومبر تک تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت حاضر ہونے کا حکم دیا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات