امریکی صدر بنتے ساتھ ہی ٹرمپ کی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی جاری ہے، محمد برجیس طاہر

بیانات سے لگتا ہے ٹرمپ امریکہ نہیںبھارت کی زبان بول رہے ہیں، افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ وہ پاکستان پر نہیں ڈال سکتے ذی شعور امریکی عوام ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ برتائو ،حماقتوں سے پریشان ہیں، امریکہ کی نام نہاد 33 ارب ڈالرز کی امداد کے برعکس پاکستان نے جنگ میں 120 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا،پاکستان کیخلاف بیان دیتے وقت ٹرمپ آنکھوں پر پٹی چڑھا لیتے ہیں انہیں پاکستان کی قربانیاں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کا خون بہانا نظر نہیں آتا، وفاقی وزیر امور کشمیر

منگل 2 جنوری 2018 20:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2018ء) وفاقی وزیر اُمورکشمیر و گلگت بلتستان چودھری محمدبرجیس طاہرنے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب سے امریکی صدر بنے ہیں تب سے ہی اُن کی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی جاری ہے، ٹرمپ کے بیانات سے لگتا ہے جیسے وہ امریکہ نہیںبھارت کی زبان بول رہے ہیں ،وہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈال سکتے، امریکہ کی نام نہاد 33 ارب ڈالرز کی امداد کے برعکس پاکستان نے اس جنگ میں 120 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد وہ روزانہ کی بنیاد پر دُنیا کے مختلف ممالک کیخلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں ،غیر ذمہ دارانہ طرزعمل سے دوست ممالک بھی محفوظ نہیں ،پالیسیاں نہ صرف دُنیا میں بلکہ خود امریکہ میں بھی پسپائی کا شکار ہیں ،ذی شعور امریکی عوام بھی ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ برتائو اور حماقتوں سے پریشان ہیں،پاکستان کیخلاف بیان بازی کرتے وقت ٹرمپ آنکھوں پر کالی پٹی چڑھا لیتے ہیں جس سے اُن کو پاکستان کی قربانیوں ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کا خون بہا نا نظر نہیںآتا۔

(جاری ہے)

ایک بیان وفاقی وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان چودھری محمد برجیس طاہر نے کہا کہ ابھی حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر اُسے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی شکست اور نادامت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے خلاف بیان بازی اور الزام تراشی کر کے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈال سکتے۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ افغانستان میں کھربوں ڈالرز خرچ کر کے بھی افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکا تو ایسے میں پاکستان کو دیے گئے محض 33 ارب ڈالرز کی نام نہاد امداد کا تذکرہ کرکے وہ دُنیا کی آنکھوں میں دھول نہیںجھونک سکتے۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کی اس نام نہاد33 ارب ڈالرز کی امداد کے برعکس پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں 120 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان برداشت کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی قربانیوں کا تو یہ عالم ہے کہ اس نے دُنیا کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے یہ جنگ اپنی سرزمین پر لڑی اور ہزاروں جانوں کا نظرانہ پیش کر کے دُنیا کو دہشت گردی کے ناسور سے محفوظ بنایا۔ انہوںنے کہاکہ آج بھی پاکستان کی افواج اور سکیورٹی فورسز کے جوان اور افسران دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کسی امداد کے عوض نہیں بلکہ دُنیا کو دہشت گردی کے جن سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ اگر کوئی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس قسم کے بیانات سے پاکستان یا اس کی عوام کو مرعوب کر سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جتنی قربانیاں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیں ہیں اتنی دُنیا کے کسی اور ملک نے نہیں دیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کی سیا سی و فوجی قیادت نے پہلے ہی امریکہ کے ڈومور کے مطالبے کا جواب نو مور سے دے دیا ہے اور واضح کہا ہے کہ پاکستان کسی ملک کی منشاء کے برعکس صرف اور صرف اپنے قومی مفادات کے تناظر میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ایک مستحکم افغانستان کے بغیر پاکستان کسی صورت میں ترقی یافتہ اور خوشحال نہیں ہوسکتا ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو جاری رکھے گااور امریکہ کو بھی یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے دوسرے ممالک کے ہاتھ میں کھیلنے کی بجائے افغانستان کے مسئلے کا حقیقت پر مبنی حل نکالے۔انہوںنے کہاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے وقت اپنی آنکھوں پر کالی پٹی چڑھا لیتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کو پاکستان کی قربانیوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کا خون بہا نا نظر نہیںآتا۔

انہوںنے کہاکہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا رویہ اور نظریہ یہی جاری رکھا تو وہ دن دور نہیں جب امریکہ پوری دُنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں پائیدار امن کے کے لیے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد وں کے مطابق کیا جائے اورافغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے اور خطے میں بھارت کی چوہدراہٹ قائم کرنے کی بجائے حقیقی اسٹیک ہولڈز کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کیا جائے تاکہ جنوبی ایشیاء اور عالمی دُنیا میں دہشت گردی کے خطرات کو ختم کیا جاسکے۔