کپتان کے آنے سے سیاست سے شائستگی و شرافت ختم ہوگئی ، اسفندیار ولی خان

مولانا صاحب ایک فون پر فاٹا اصلاحات رکوا سکتے ہیں تو یہی فون وہ نفاذ شریعت کے لئے کیوں نہیں کرتے ،سربراہ اے این پی امریکی صدر کی باتوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کے امن سے مشروط ہے، جلسہ عام سے خطا ب

جمعہ 2 فروری 2018 22:01

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے باقی لوگ مخالفت کریں یا حمایت اگر کوئی بھی غیر آئینی غیر جمہوری قدم اٹھایا گیا تو ہم سب سے پہلے مخالف ہوں گے ، اے این پی کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی البتہ مقامی سطح سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جاسکتی ہے ، کپتان کے آنے سے سیاست سے شائستگی و شرافت ختم ہوگئی اور اس کی جگہ گالم گلوچ اور ناچ گانے کی سیاست کو فروغ حاصل ہوا جو افسوسناک ہے ،پشتون اپنے بچوں کو سکول یونیفارم ، کتاب اور قلم نہیں دیں گے تو دشمن قوتیں ان کے ہاتھوں میں خودکش جیکٹ ، کلاشنکوف اور بم تھمادیں گی پشتونوںکے درمیان کھینچی گئی لکیریں فاٹا پشتونخوا انضمام کی صورت میں ختم ہورہی ہیں تو قوم پرستی کے نام پر سیاست کرنے والے مخالفت پر اتر آئے ہیں ، ساڑھے چار سال مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کے ساتھ اور سراج الحق نے عمران کی گود میں گزارے،مولانا صاحب ایک فون پر فاٹا اصلاحات رکوا سکتے ہیں تو یہی فون وہ نفاذ شریعت کے لئے کیوں نہیں کرتے ،امریکی صدر کی باتوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کے امن سے مشروط ہے ۔

(جاری ہے)

وہاں امن ہوگا تو یہاں بھی امن ہوگا ، چین کو اب سہولت کارکی بجائے ضامن کا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ یہ بات انہوںنے جمعہ کو ہرنائی شہر میں باچاخان اور خان عبدالولی خان کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ، صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ، ضلع ہرنائی کے صدر ولی داد میانی ، عبدالباقی ترین ، حاجی انور شاہ اورمابت کاکانے بھی خطاب کیا ۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اے این پی کو اتنے بڑے اور منظم جلسے کرنے پڑرہے ہیں یہاں پر مختلف افواہیں تھیں کہ کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت آرہی ہے یا کوئی اور غیر آئینی اقدام ہونے جارہا ہے لیکن ہم نے اپنے ان جلسوں کے ذریعے تمام قوتوں کو یہ واضح پیغام دیا کہ ہم نے نہ کبھی کسی غیر آئینی غیر جمہوری قوت کا ساتھ دیا ہے نہ ہی آئندہ دیں گے اگر کسی نے کوئی غیر آئینی غیر جمہوری قدم اٹھایا تو ہم سب سے پہلے اس کے مخالف ہوں گے باقی لوگ اس کی مخالفت کریں یا نہ کریں مگر ہم اس مخالفت میں سب سے آگے ہوں گے انہوں نے مختلف لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ اے این پی کس جماعت سے انتخابی اتحاد کرے گی لیکن اے این پی آج یہ واضح اعلان کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کریں گے البتہ کہیں پر اگر مقامی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا پڑی تو سیٹ ایڈجسمنٹ کی انہیں اجازت ہوگی ۔

یہاں پر ایم ایم اے کی باتیں ہورہی ہیں سوال یہ ہے کہ مولانا صاحب نے ساڑھے چار سال نواز شریف کے ساتھ او ر سراج الحق نے عمران کی گود میں گزارے جب مولانا صاحب کے ایک فون پر فاٹا اصلاحات موخرہوسکتے ہیں تو پھر انہوں نے ایک فون شریعت کے نفاذ کے لئے کیوں نہیں کیا قوم کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کپتان کے آنے سے سیاست سے شائستگی اور شرافت ختم ہوگئی ہے اس نے گالی ناچ اور گانوں کی سیاست کو فروغ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ آج بھی نواز شریف وزیراعظم ہے تو میں ان سے یہ پوچھتا ہوں کہ پھر نواز شریف کے فاٹا انضمام اور سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے وعدوں پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جاتا مغربی روٹ کے حوالے سے جو اطلاعات آرہی ہیں وہ اچھی نہیں ہیں ۔ وزیراعظم ان وعدوں پر عملدرآمد کرائے ۔انہوں نے کہا کہ باچاخان نے انتہائی سادہ زندگی اپنا کر پشتون قوم کے لئے جدوجہد کی مختلف مشکلات اورقیدو بند کی صعوبتیں جھیلیں دنیا نے باچاخان کو پہچان لیا مگر پشتونوں نے حقیقی معنوں میں اب بھی باچاخان کو نہیںپہچانا۔

خان عبدالولی خان نے ساری زندگی پشتونوں کی بقاء کی جنگ لڑی آج اے این پی باچاخان اور ولی خان کی فلسفے اور جدوجہد کو آگے بڑھا رہی ہے انہوں نے کہا کہ پشتونوں میں بعض لوگ بولان تاچترال اور پشتونوں کی یکجہتی کے نام پر سیاست کررہے تھے مگر آج جب فاٹاخیبرپشتونخوا انضمام کی شکل میں پشتونوں کے درمیان کھینچی گئی لکیریں ختم ہورہی ہیں تو یہ لوگ اس کی مخالفت پر اتر آئے ہیں اور ہر سطح پر اس کی مخالفت کررہے ہیں مولانا فضل الرحمان کی فاٹا انضمام کی مخالفت تو سمجھ میںآ رہی ہے مگر قوم پرستی کے نام پر سیاست کرنے والوں کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے ۔

سب پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پشتون ایک وجود اور ایک قوت ہے اور ہم بہت جلد پشتونوں کی ایک وحدت بنائیں گے ہمارا وطن ٹکڑوں ٹکڑوں میں تقسیم ہے میں ان پشتونوں کو اکٹھا کرکے دم لوں گا پہلے فاٹا کو خیبرپشتونخوا کے ساتھ انضمام اور پھر شمالی و جنوبی پشتونخوا کو ایک کرکے پشتونوں کی اس ملک میں سب سے بڑی وحدت بنائیں گے ۔ہم نے آصف زرداری سے اتحاد کرکے پشتونوں کے لئے پشتونخوا کانام حاصل کیا مگر میں نواز شریف کے اتحادیوں سے پوچھنا چاہتاہوں کہ آپ نے نواز شریف کے ساتھ اتحاد میں پشتونوں کو کیا لاکر دیا ہے اس بات کا فیصلہ اب پشتون قوم کرے ، انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست ہر قسم کی مفاد پرستی سے پاک و بالاتر صر ف اور صرف پشتون قوم کی سیاست کی ہے جس کو ہم نے اپنے عمل سے بھی ثابت کیا ہے ہماری پارٹی پر مختلف الزامات لگے مگر اتنے عرصے میں کوئی ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا میں آج علی الاعلان اور واضح کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے باچاخان اور ولی خان سے جو کچھ وراثت میں ملا ہے ہماری وہی جائیداد ہے اس کے علاوہ اگر کسی نے ایک پائی بھی ثابت کی تو مجھے پھانسی دے دی جائے انہوں نے کہا کہ پشتون قوم ایک نازک دور سے گزررہی ہے کوئٹہ ، پشاور ، قندھار اور کابل سمیت ہر جگہ پشتون ہی دہشت گردی کا شکار ہو کر مررہے ہیں اور ہم دن بدن ایک مشکل صورتحال کی جانب جارہے ہیں مگرمیں آج ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پرامن افغانستان کے بغیر پرامن پاکستان کا تصور ممکن نہیں ہے ، جب افغانستان میں امن ہوگا تویہاں بھی امن ہوگا ان معاملات میں چین کو ایک سہولت کار کی بجائے ضامن بنناچاہئے ۔

انہوںنے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں بھی اتنا خون نہیں بہا جتنا اب پشتونوں کا بہا یا گیا اور اب بھی بہہ رہا ہے باچاخان اور ولی خان چالیس سال قبل کہتے تھے کہ جہاد کے نام پر جاری لڑائی جہاد نہیں فساد ہے اور یہ دراصل روس اور امریکہ کی لڑائی ہے ہمیں اس میں نہیں کودنا چاہئے اس پر ہمارے اکابرین کو غدار اور ایجنٹوں کے القابات سے پکارا جاتا تھا مگر آج پاکستان اور علماء سمیت ہر ایک باچاخان اور ولی خان کے موقف کو درست مان رہا ہے اور آج سب باچاخان کے عدم تشدد کے فلسفے کی بات کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی باتوں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے بالخصوص افغانستان سے متعلق پالیسی اور ہمارے خطے سے متعلق ان کے جو بیانات ہیں ان پر غور کرنا چاہئے اورحالات کوئی بھی اور رخ اختیار کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پشتون قوم ووٹ کو صرف ایک پرچی نہ سمجھیں بلکہ یہ پرچی ان کے اور ان کے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہے پشتونوں کو اپنے بچوں کو ضرور تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہئے کیونکہ جب آپ ان کو سکول کی وردی کتاب اور قلم نہیں دیںگے تو پشتون دشمن قوتیں انہیں خودکش جیکٹ ، کلاشنکوف اور بم ہاتھ میں تھمادیں گی۔

آج پشتون وطن کے حالات سب کے سامنے ہیں ہمارے بازار ، حجرے اورجنازے تک محفوظ نہیں ہیں ہمیں ان مشکل حالات سے نکلنے کے لئے باچاخان کے فلسفے پر عمل پیرا ہو کر پشتون افغان وطن میں امن لانا ہے پشتون قوم و سرزمین کے دفاع اور بقاء کے لئے قوم میرا ساتھ دیں میں ہر قربانی کے لئے ان سے دو قدم آگے رہوںگاپشتون وطن پر امن و خوشحالی کا سورج طلوع ہونے والا ہے لہٰذا پشتونوں کو اس کے لئے منظم ہو کر تیاری کرنی ہوگی تاکہ ہم اس امن اور خوشحالی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کریں ۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے باچاخان اور خان عبدالولی خان کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ان اکابرین نے پشتون افغان وطن میں امن ، ترقی ، خوشحالی اور سرزمین کے دفاع کے لئے جو جدوجہد کی وہ تاریخ کا حصہ ہے اور ہم ان کا حق ادا نہیں کرسکتے آج دشمن بھی ہمارے ان اکابرین کے کردار کے معترف ہیں ۔

پشتون قوم کو بھی ٹھنڈے دل و دماغ سے یہ سوچنا چاہئے کہ ہم نے بھی ان اکابرین اور ان کی تحریک کا ساتھ دیا ہے یا نہیں آج اس خطے میں باچاخان کے کردار و فلسفے پہ بحث و مباحثے ہورہے ہیں اورا ن کے فلسفے کو موجودہ مشکل حالات میں نجات کا ذریعہ قرار دیا جارہا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پشتون قوم آج بھی خواب غفلت میں سورہی ہے انہوں نے کہا کہ آج یہ طے ہوچکا ہے کہ پشتونوں کا ایک جھنڈا ، ایک پارٹی اور ایک ہی لیڈر ہے۔

پشتونوں کا جھنڈا سرخ، پارٹی اے این پی اور قائد اسفندیار ولی خان ہیں پشتونوں کو ایک عرصے سے قوم اور اسلام کے نام پر ورغلایا جاتاجارہا ہے جو لوگ یہ کام کررہے ہیں لوگوں کا کردار سب کے سامنے ہے پشتون وطن میں جہاد کے فتوے دینے والے آج کہاں کھڑے ہیں امریکہ ان سے حساب مانگ رہا ہے اور یہ لوگ ہاتھ ملتے ہوئے بہانے ڈھونڈرہے ہیں ڈالروں کے عیوض ہمارے وطن کو آگ اور خون میں نہلانے والے بتائیں کہ ان کا جہاد کہاں گیا ۔

امریکہ کے حساب مانگنے پر وہ کیوں خاموش ہیں آج سے چالیس سال قبل بھی اٹھارہ سو ملاؤں کو اکٹھا کرکے ان سے فتویٰ لیا گیاتھا ۔ آج ایک بار پھر 18سو ملاؤں کو فتوے کیلئے اکھٹا کیاگیاان ملاؤں نے صرف یہاں کیلئے فتویٰ دیا جو کہ مسئلے کا حل نہیں ہے یہ فتویٰ تب کارآمد ہوگا جب افغانستان میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کے کارروائیوں کو حرام قراردیں یہاں کے علماء افغانستان میں معمولی آگ پر بھی فتوے دیکر ان پر تیل ڈالتے ہیں مگرسعودی عرب میں غیر ملکی افواج کی موجودگی پر خاموش ہیں ،یہ بات ہر ایک کان کھول کر سن لیں کہ افغانستان میں امن کے بغیر یہاں پر امن کا قیام ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اے این پی پشتونوں کی حقیقی اور بڑی جماعت ہے ہم نے پشتون قوم کی دفاع اور بقاء کیلئے شہداء دئیے ہیں پشتون وطن کی گلی گلی ہماری قربانیوں کی گواہی دے رہی ہے باچاخان نے اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ پشتون قوم کیلئے تحریک چلائی ہم بھی ان کے نقش قدم اور فلسفے پر چلتے ہوئے ان کی مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں سر خروہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ آج ہرنائی کی معدنیات اور ان کے ٹیکسوں سے پنجاب کے کارخانے چلائے جارہے ہیں جبکہ ہرنائی اور اس کے عوام کی حالت زار سب کے سامنے ہے یہی حالت پورے پشتون وطن کی ہے مختلف ناموں سے ہمیں پسماندہ رکھ کر صرف ہمارا خون بہایا جارہا ہے اور پشتونوں کو ورغلانے کے لئے مختلف ٹولے بنا کر انہیں خوشنما نعروں کا مشن بھی دیا جاتا ہے پشتونوں نے دیکھ لیا کہ قوم پرستی کے نام پر ووٹ لے کر اسمبلی جانے والوں نے کیا کردار اد ا کیا ہر محکمے میں ہزاروں آسامیاں خالی تھیں مگر ان نام نہاد قوم پرستوں نے کسی ایک بھی بے روزگار پشتون کو روزگار نہیں دیا نہ کوئی کالج نہ کوئی ترقیاتی کام کیا صرف اپنے خاندانوں اور بینک اکاؤنٹس تک محدود رہے آج ساڑھے چار سال بعد جب ان کو اقتدار سے نکالا گیا تو یہ لوگ ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں اور حواس باختگی میں قوم اور حقوق کی باتیں کرنے لگے ہیں مگر پشتون قوم ان کی حقیقت سے آشناہوچکی ہے ان لوگوں نے کسی کے قدموں میں جھک کر اقتدار حاصل کیا تھااور یہ لوگ اب پیسوں کے بل بو تے پر آئندہ الیکشن میں ووٹ لینے کا سوچ رہے ہیں مگر یہ لوگ جان لیں کہ پیسوں سے آپ عزت اور ووٹ حاصل نہیں کرسکتے آج عوام نے بغیر کسی اقتدار کے ہم پر جس اعتماد کااظہار کیا اور جو عزت بخشی ہے وہ ہمیں ہر طرح کی کرسی اور اقتدار سے زیادہ عزیز ہے اور ہمیں اس پر فخر بھی ہے انشاء اللہ پشتون قوم کو کبھی بھی مایوس نہیںکریں گے ہمیں صرف اور صرف قوم کا اعتماد اور عزت چاہئے ۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ باچاخان اور ولی خان نے نہ صرف پشتون قوم بلکہ پوری دنیا کے مظلوم عوام کے لئے جدوجہد کی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں ہمیں ان کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے پشتونوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے جدوجہد تیز کرنی ہوگی آج کے جلسہ عام نے ثابت کردیا کہ پشتون عوام ہمارے ساتھ ہیں ہم نے کبھی بھی قوم کا سودا نہیں کیا جو لوگ قوم کا سودا کرکے اسمبلی اور اقتدارمیںپہنچے تھے انہوں نے کرپشن اور پیٹ پرستی کے سوا کچھ بھی نہیں کیا ۔

آج وہی لوگ خوفزدہ ہیں عوام کو ان پیٹ پرستوں کا احتساب کرنا چاہئے دین اور قوم کے نام پر ہمیشہ پشتونوں کو دھوکہ دیا گیا اور یہ مقدس نام استعمال کرکے صرف اقتدار حاصل کیا گیا مگر ہم پشتون قوم کے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ ان کے روشن مستقبل کے لئے ہم جدوجہد جاری رکھتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے