نقیب اللہ قتل کیس: حکومت سے پانچ نکا تی معاہد ہ ،
اسلام آباد میںپشتون قومی جرگے کا دھرنا ختم وزیر اعظم کی جانب سے محسود قبائلی جرگے کو یقین دلایا گیا ہے کہ حکومت 27 سالہ نقیب اللہ محسود کے مبینہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس افسر راؤ انوار کو قانون کے کٹہرے میں لائے گی، جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگوں کا جلد خاتمہ کرنے کے لیے 'متعلقہ حکام' کو کہا جائے گا، بارودی سرنگوں سے متاثرہ افراد اور ان کے خاندان کو زرتلافی ادا کی جائے گی نقیب اللہ محسود کے آبائی گاؤں مکین میں کالج قائم کیا جائے گا، ان کے دیگر مختلف 'جائز مطالبات' پر بھی عمل در آمد کیا جائے گا، معاہدے کے نکات حکومت نے ایک ماہ میں ان نکات پر عمل در آمد کا وعدہ کیا ہے جس پر منتظمین نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا، محسن داوڑ کی بی بی سی سے گفتگو
ہفتہ 10 فروری 2018 22:33
(جاری ہے)
معاہدے کی دیگر شقوں کے مطابق نقیب اللہ محسود کے آبائی گاؤں مکین میں کالج قائم کیا جائے گا اور ان کے دیگر مختلف 'جائز مطالبات' پر بھی عمل در آمد کیا جائے گا۔
ان یقین دہانیوں کے بعد جرگہ منتظمین نے احتجاج کو فوری ختم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے جرگے میں شامل محسن داوڑ نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان سے ایک ماہ میں ان نکات پر عمل در آمد کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد منتظمین نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔محسن داوڑ نے مزید بتایا کہ جرگے نے دو روز قبل فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ سمیت دیگر فوجی افسران سے بھی ملاقات کی تھی اور اپنے مطالبات ان کے سامنے پیش کیے تھے۔احتجاج کے مرکزی منتظمین میں سے ایک منظور احمد پشتین نے اتوار کو ہی اپنے فیس بک پر لکھا کہ 'دھرنے کے آغاز سے اب تک کل 71 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں اور انشا اللہ ہم بے گناہ پشتونوں کے غم و درد پر مزید خاموش نہیں رہیں گے۔' واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کے 13 جنوری کو قتل کے بعد پہلے کراچی میں پشتونوں نے احتجاج کا آغاز کیا اور اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان سے 25 جنوری کو لانگ مارچ شروع ہوا جو پہلی فروری کو اسلام آباد پہنچا۔گذشتہ دس دنوں میں اس مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور تقاریر میں جرگے کے مطالبات کو دہرایا۔سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگ ’پشتون لانگ مارچ‘ کے نام سے یہ احتجاج پاکستان کے بڑے ٹرینڈز میں سے ایک تھا اور اس کی حمایت میں افغان صدر اشرف غنی نے بھی کئی ٹویٹس کی تھیں۔ احتجاج کو غیرسیاسی رکھنے کی خاطر دھرنے میں کسی سیاسی جماعت کا پرچم نہیں لہرایا گیا اور منتظمین کی جانب سے خاص خیال رکھا گیا تھا کہ یہ احتجاج کوئی ہائی جیک نہ کر لے اور اس بارے میں کافی احتیاط برتی گئی کہ کس کو بولنے دیا جائے اور کیا بولا جائے اور کون سے نعرے لگنے چاہییں اور کون سے نہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستان کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں ہے، امریکہ
-
اجتماعی کاوشوں سے معاشی صورتحال بہترہورہی ہے،وزیراعظم شہباز شریف
-
سپریم کورٹ کو سب نے مذاق بنایا ہوا ہے،چیف جسٹس کے سماعت کے دوران ریمارکس
-
وزیر اعلی خیبر پختوانخواہ کی اسلام آباد پر دھاوے کی دھمکی نہایت سنگین معاملہ ہے‘ سعد رفیق
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ، امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کا تقریب سے خطاب
-
لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو مزید7روز تک گرفتار کرنے سے روک دیا
-
شکار پور ، قبائلی تنازعے پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 2خواتین سمیت3افراد جاں بحق
-
یہ تاثر غلط ہے کہ نواز شریف کا وزیراعظم بننے کا راستہ شہباز نے روکا ،سینیٹر عرفان صدیقی
-
پاکستان خطے میں ہمارااہم شراکت دار ہے ،تعاون مزید مضبوط کرینگے ،امریکہ
-
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
-
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون ہے،بیرسٹر سیف
-
مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننا معاملہ،اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.