شریف خاندان کے بچاؤ کیلئے این آر او طرز کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ،نیب ادارہ کو بند کرنے بارے صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کا امکان

آرڈیننس کے ذریعے عام انتخابات تک احتساب عدالتوں میں کارروائیاں غیرمؤثر ہو جائیں گی نئے آرڈیننس کے تحت پارلیمنٹ کمیٹی کرپشن مقدمات کا جائزہ لے کر عدالتوں میں ریفرنس دائر کرے گی،اگلے 48گھنٹوں میں کسی بھی لمحے نئے آرڈیننس کا نفاذ ہوسکتاہے چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات اور آرمی چیف سے وزیراعلیٰ کی مبینہ ملاقات کے بعد نئے آرڈیننس کے نفاذ کے امکان کئی سوالات کو جنم دے گا

اتوار 8 اپریل 2018 19:50

شریف خاندان کے بچاؤ کیلئے این آر او طرز کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ،نیب ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2018ء) کرپشن اور بددیانتی پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت اور مشاورت سے وفاقی حکومت نے احتساب عدالت میں شریف خاندان کی کرپشن مقدمات کی کارروائی کو غیر مؤثر کرنے کیلئے ایک نیا آرڈیننس نافذ کرنے کافیصلہ کیا ہے اور اگلے 48گھنٹے میں صدر مملکت ممنون حسین وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر نیب آرڈیننس2018ء کو نافذ کر دیں گے۔

آن لائن کو حکومتی ذرائع نے بتا دیا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ملک میں جاری احتسابی عمل کو فوری طور پر روک دیا جائے گا اور احتساب عادلت میں ملک کی اشرافیہ کے خلاف جاری کارروائیاں بھی فوری طور پر روک دی جائیں گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ آرڈیننس میں کیا جائے گا کہ ملک کے اندر عام انتخابات کی تکمیل تک نوازشریف ان کے خاندان اور دیگر اشرافیہ کے افراد کے خلاف جاری احتسابی عمل فوری طور پر روک دیا جائے اور اس حوالے سے نوازشریف دو دن پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا ہے اس آرڈیننس کے نفاذ کے سلسلہ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے اور نئے آرڈیننس کے لئے حتمی مشاورت جاتی امراء میں نوازشریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو احتساب کے مقدمات کے ریکارڈ کا جائزہ لے گی اور عدالتوں میں مقدمات داخل ان کی اجازت سے ہوں گے۔

آرڈیننس کا مقصد بتایا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ملک خزانہ کو لوٹنے والے افراد کو بھی موقع دیا جائے گا اور عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت اس آرڈیننس کا جائزہ لے گی اور پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نیب کا ادارہ اور احتساب عدالتیں قائم ہوں گی۔اس آرڈیننس کا واحد مقصد شریف خاندان کو کرپشن مقدمات سے ممکنہ سزاؤں سے بچانا ہے اور اس مقصد کے لئے ملک کے تمام مقتدر حلقے بھی خاموش ہیں کیونکہ یہ آرڈیننس مقتدر حلقوں کی مشاورت کے بعد آرہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس سی2گھنٹے ملاقات جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی آرمی چیف سے ہونے والی خفیہ ملاقات کے بعد نیب جیسے ادارہ کو بند کرنے اور احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی کاررروائی روکنے بارے آرڈیننس کے ممکنہ نفاذ کے بعد اداروں کی پالیسیوں پر بھی کئی سوالات جنم لیں گے۔اس مقصد کیلئے آن لائن نے حکومتی ترجمان سے بات کی لیکن کسی افسر نے باضابطہ جواب نہیں دیا ہے اور نہ ہی صدر ہاؤس کے ترجمان نے وضاحت کی ہی۔