جسٹس اعجازالاحسن کے گھر ہونے والے واقعہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،اس معاملے پر وکلاء کی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں، ہڑتال سے سائلین کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جسٹس علی اکبر قریشی کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

پیر 16 اپریل 2018 00:40

لاہور۔15 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹرجسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الااحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، بہرحال اس معاملے پر وکلاء کی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں، ہڑتال سے سائلین کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتے، اتوار کو رات گئے لاہور کے نجی ہوٹل میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر ہونے والے واقعہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،معاملے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ واقعہ کے خلاف وکلاء ہڑتال کا جواز نہیں بنتا ، دور دراز سے آنے والے سائلین کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے، دعوت ولیمہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے،واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس میں ہے اس حوالے سے رپورٹ منگوانا وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے،دعوت ولیمہ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد یاور علی،اور ضلعی عدلیہ کے ججز سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ودیگر لاء افسران،اور اعلیٰ شخصیات نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :