پیداوار میں اضافے کیلئے کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنائیں،کمشنرملتان

جمعرات 19 اپریل 2018 16:50

ملتان۔19 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2018ء) کمشنر ملتان ڈویژن بلال احمد بٹ نے کہا ہے کہ زراعت کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے کیونکہ ملک کی 70فیصد آبادی کا روز گار زراعت سے وابستہ ہے، کاشتکار وں کو چاہیے کہ وہ جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنائیں تا کہ پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ اجناس کی قیمتیں بہتر حاصل کی جاسکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں محکمہ زراعت کے زیر اہتمام 7 مختلف فصلوں کے ڈویژن کی سطح پر پیداواری مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے خوش نصیب کاشتکاروں میں زرعی مشینری کے انعامات کی تقسیم کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب میں سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام، ایم پی اے مہدی عباس ، چیئرمین ضلع کونسل دیوان عباس بخاری، وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، ڈپٹی مئیر ملتان منور احسان قریشی، ڈائریکٹر زراعت (توسیع) رانا احمد منیر، ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد، ڈپٹی ڈائریکٹرز چوہدری نیاز احمد، جمشید خالد سندھو، نوید عصمت کاہلوں، سردارجمیل احمد سمیت کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، انہوں نے مزید کہا صوبائی حکومت نے زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کاشتکاروں کو بلاسود قرضہ جات، کھادوں اور بیجو ں پر سبسڈی اور مختلف فصلوں اور پھلوں کے پیداواری مقابلوں کے ذریعے جدید زرعی مشینری کی تقسیم جیسے اقدامات اٹھائے ہیں جن کی بدولت فصلوں کی پیداوار میں بتدریج اضافہ ممکن ہورہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے مقابلے میں ہم فصلوں کی تقریباً آدھی پیداوار حاصل کررہے ہیں اس خلا کو پر کرنے کیلئے ہمارے سائنسدانوں کو جدید تحقیقی عمل سے زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام دریافت کرنا ہوں گی، زیادہ پیداواری صلاحیت کی اقسام کی دریافت کیلئے تحقیقی عمل کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ناگزیر ہوچکا ہے جس کیلئے حکومت پنجاب زرعی سائنسدانوں کو تمام ممکنہ وسائل مہیا کرنے کے ساتھ تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں تربیت حاصل کرنے کیلئے بیرون ملک بھی بھیج رہی ہے تاکہ امریکہ، چائنہ اور برازیل و دیگر ترقی یافتہ ممالک میں فصلوں پر جاری جدید تحقیقی عمل کے بارے میںانہیں سیکھنے کے مواقع حاصل ہوں، انہوں نے کہا کہ کپاس اور اس کی مصنوعات کا ملکی برآمدات میں 51 فیصد سے زائد حصہ ہے، زرعی سائنسدانوں کو تحقیق کے شعبہ میں مزید محنت کرنا ہوگی تاکہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق زیادہ پیداواری صلاحیتوں کی حامل فصلوں کی اقسام دریافت کی جاسکیں۔