پرائیویٹ تعلیمی اداروں کاپیر اورمنگل کو صوبہ بھرمیں ادارے احتجاجاً بندکرنے کااعلان

ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین تعلیمی ایکٹ سے متصادم ہیں،تحفظات دورنہ ہوئے تو غیرمعینہ مدت تک ادارے بندکردینگے،مالکان

جمعرات 19 اپریل 2018 18:34

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2018ء) خیبرپختونخواکے پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اخبارات میں شائع ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین پرمبنی اشتہارات کوتعلیمی ایکٹ سے متصادم قراردیتے ہوئے 23اور24اپریل کو اداروں کی بندش سمیت تحفظات دورنہ ہونے کی صورت میں اگلی دفعہ ایک ہفتہ کیلئے اورپھرغیرمعینہ مدت کیلئے ادارے بندکرنے کااعلان کیاہے اورمطالبہ کیاہے کہ حکومت فوری طور پر اس قسم کے اشتہارات سے دستبرداری کااعلان کرکے معافی مانگے نیزریگولیٹری اتھارٹی میں نجی سیکٹر کوپچاس فیصدنمائندگی دی جائے۔

پشاورپریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نجی سیکٹرکی آٹھ تنظیموں کے صدوراور نمائندوں نظر حسین، خواجہ یاورنصیر،سیدانس تکریم کاکاخیل،فضل اللہ دائودزئی،عقیل رزاق،چنگیزخان، ڈاکٹر ذاکر شاہ ،احمدعلی مروت اورمرتضیٰ حسین نے کہاکہ صوبائی حکومت نجی سیکٹرکواپنی جاگیر سمجھتی ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کااشتہارایکٹ کے قوانین سے متصادم ہے ایکٹ کے مطابق نجی سیکٹرسالانہ دس فیصد فیس بڑھاسکتے ہیںاسی طرح ایکٹ سکینڈبچہ کے فیس میں20فیصدرعایت کاکہتاہے اس کے مقابلے میں ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین الگ ہیں، نہیں معلوم کس کا فیصلہ مقدم ہے، قوانین میں سقم کے باعث والدین ،بچے اورسکولزمالکان الجھن کاشکار ہیں حکومت سٹیک ہولڈرزکیساتھ بیٹھ کر ان مسائل کاحل نکالے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ IMUسرکاری سکولوں کیلئے ہوناچاہئے تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن صوبائی حکومت اپنی مجرمانہ غفلت کوچھپانے کیلئے نجی شعبہ کوزیرعتاب لاکراپنی اس کمزوری اورنااہلی کوچھپانے کی کوشش کررہی ہے حکومت پانچ سالوں سے تعلیمی ایمرجنسی کادعویٰ کررہی ہے لیکن کارکردگی صفر ہے دیگرصوبوں کی نسبت کے پی میں طلبہ کیلئے شعبہ تعلیم میں ایسا کوئی کام نہیں ہوا کہ جس پرعوام کو فخرہوانہوںنے کہاکہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کیخلاف نہیں بلکہ ریگولیٹراتھارٹی کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ نجی سیکٹرکوکیس میں فریق بناکرانکے تحفظات عدلیہ کے سامنے رکھتی، فیسوں کے حوالے سے ہائیکورٹ میں نظرثانی اپیل جمع کرائینگے اسکے علاوہ سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیاجائیگا۔

انہوںنے کہاکہ ضلعی سکروٹنی کمیٹی کے نوٹیفکیشن میں ڈی ایم اوکوچیئرمین بناناسراسربدنیتی پرمبنی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ اگرریگولیٹری اتھارٹی یونہی غلط فیصلے کرتی رہی توآئندہ ایک سال میں90فیصدنجی تعلیمی ادارے بندہوجائینگے جس کا بڑانقصان قوم کوپہنچے گا، حکومت ہوش کے ناخن لے اور شعبہ تعلیم کو ماہرین ایجوکیشن کے حوالے کرے ،نجی سکولوں کے بچوں کیلئے ووچرسکیم جاری کیاجائے سرکاری اورنجی سیکٹرمیں تفریق ختم کرکے بچوں کوبہترین سہولیات فراہم کی جائیں ہم23اور 24اپریل کوعلامتی ہڑتال کے طور پر ادارے بندکرینگے اگرحکومت نے مطالبات منظورنہیں کئے تواگلی دفعہ ایک ہفتہ کیلئے اورپھرغیرمعینہ مدت کیلئے ادارے بندکردئیے جائینگے۔