ٹی ایل پی کیساتھ آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے، دہشتگردوں کو رہا کرنے کی شرط رکھی، وفاقی وزرا

غزہ امن معاہدہ ہونے کے بعد فلسطینیوں نے خوشیاں منائیں اور ہم نے دیکھا کہ غزہ کے معاملے پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا، مسلمان ممالک میں بھی احتجاج کیا گیا مگر کہیں ایک پتا نہیں ٹوٹا،تحریک لبیک والے اسلحہ سے لیس ہو کر نکلے اور املاک کو نقصان پہنچایا ،(آج) جمعة المبارک علما ہمارے ساتھ فلسطین میں ہونے والی جنگ بندی پر اظہار تشکرمنائیں گے، عطاء تارڑ ، محسن نقوی ، سر دار یوسف

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:20

ٹی ایل پی کیساتھ آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے، دہشتگردوں کو رہا کرنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے تھے، دہشتگردوں کو رہا کر نے کی شرط رکھی ،غزہ امن معاہدہ ہونے کے بعد فلسطینیوں نے خوشیاں منائیں اور ہم نے دیکھا کہ غزہ کے معاملے پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا، مسلمان ممالک میں بھی احتجاج کیا گیا مگر کہیں ایک پتا نہیں ٹوٹا،تحریک لبیک والے اسلحہ سے لیس ہو کر نکلے اور املاک کو نقصان پہنچایا ،(آج) جمعة المبارک علما ہمارے ساتھ فلسطین میں ہونے والی جنگ بندی پر اظہار تشکرمنائیں گے۔

جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی، اور وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ امن معاہدہ ہونے کے بعد فلسطینیوں نے خوشیاں منائیں اور ہم نے دیکھا کہ غزہ کے معاملے پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا، مسلمان ممالک میں بھی احتجاج کیا گیا مگر کہیں ایک پتا نہیں ٹوٹا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مگر تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) اسلحے سے لیس ہوکر غزہ پر احتجاج کے لیے باہر نکلی لیکن جب فلسطینی خود جنگ بندی پر خوشی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ امن قائم ہوگیا تو پھر ٹی ایل پی کو کیا حق پہنچتا تھا کہ وہ اسلحے سے لیس ہوکر باہر نکلے اور نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بھی غزہ کے لیے بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو نکالا اور ایک پٴْرامن احتجاج کیا تھا، مگر جب یہ ضد ہو کہ ہم نے اپنی ضد مسلط کرنی ہے تو پھر صورتحال ہمیشہ قابو سے باہر ہوجاتی ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ( ٹی ایل پی ) کے احتجاج کے لیے نکلنے سے پہلے لے کر آخری منٹ تک ان سے مذاکرات ہوتے رہے، ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیداران ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کے ساتھ بیٹھے رہے اور مذاکرات کرتے رہے، اور ہر دفعہ انہیں یہی کہا گیا کہ ا?پ واپس چلے جائیں ا?پ کو کچھ نہیں کہا جائے گا، لیکن ہر بار ان کی شرائط ایک سے ایک بڑھ کر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی جانب سے دہشتگردوں کی رہائی کی شرائط پیش کی گئیں، کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا دہشتگردوں کی رہائی کے لیے تھی۔ تشدد صرف ان لوگوں پر ہوا جو پٴْرتشدد تھے، جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے اور جنہوں نے سیدھی گولیاں ماریں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ علمائ(آج) جمعہ کو ہمارے ساتھ فلسطین میں ہونے والی جنگ بندی پر اظہار تشکرمنائیں گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ مسئلہ فلسطین حل ہوچکا ہے اور اس میں حکومت پاکستان اور وزیراعظم کا کردار سب کے سامنے ہے،ا ور اس وقت ہمارے فلسیطنی بھائی بہن خوشیاں منا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جتھہ نکل کر ہنگامہ آرائی کرے گا اور نجی املاک کو نقصان پہنچائے گا تو پھر عوام کا اور نجی املاک کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ نے بتایا ہے کہ کسی مسجد، مدرسے، عالم دین، کسی امام یا کسی کے بھی خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی بلکہ جو اس تحریک کے عہدیدار تھے ان کے خلاف ضرور کارروائی کی جائے گی۔وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کی خوشی میں شامل ہونا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے، میں علما اور خطیبیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ جمعے کے خطے میں اللہ کا شکر ادا کریں۔