مسیحی برادری کے لیے نکاح منسوخی ایکٹ شق 7کی بحالی کے لیے مسیحی خاتون نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

پاکستان کے مسیحی افراد کو نکاح منسوخی سے متعلق ویسے ہی حقوق ملنے چاہئیں جیسے دنیا کے دیگر ممالک میں حاصل ہیں ،ْدرخواست گزار

جمعرات 19 اپریل 2018 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) مسیحی برادری کے لیے نکاح منسوخی ایکٹ شق 7کی بحالی کے لیے مسیحی خاتون نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔مسیحی خاتون کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مسیحی افراد کو نکاح منسوخی سے متعلق ویسے ہی حقوق ملنے چاہئیں جیسے دنیا کے دیگر ممالک میں حاصل ہیں۔

جمعرات کو نازیہ ریاست نامی مسیحی خاتون نے اپنی وکیل فرح حسن کے ذریعے مسیحی افراد کیلئے طلاق ایکٹ کی شق 7 پر عملدرآمد نہ کیے جانے کا ماتحت عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ درخواست گزار کے مطابق ماتحت عدلیہ کے فیصلے سے طلاق کے قانون کو محدود کرنے کا تاثر ملا جوکہ اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے مسیحی افراد کو نکاح منسوخی سے متعلق ویسے ہی حقوق ملنے چاہئیں جیسے دنیا کے دیگر ممالک میں حاصل ہیں۔

دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں مسیحی افراد کیلئے نکاح منسوخی سے متعلق قوانین کو سخت کیا گیا۔ جس سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس میں مسیحی شخص کی درخواست پر ڈگری جاری کی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈگری جاری نہ کیے جانے کا ماتحت عدالت کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق مذکورہ درخواست کی جمعہ کو سماعت کریں گے۔