62۔63 کے قانون کو کالا قانون کہنے کی شدید مذمت کرتے ہیں،محمداسماعیل قریشی

ریاست کی ذمہ داریاں ایسے افراد کے سپرد ہونی چاہئیں جس سے پوشاک بارے پوچھا جائے تو وہ وضاحت دے سکے، ترجمان مسلم لیگ ضیاء کا خورشید شاہ کے بیان پر ردعمل

پیر 30 اپریل 2018 22:58

تلہ گنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) پاکستان مسلم لیگ زیڈ کے ترجمان محمد اسماعیل قریشی نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے بیان پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 62۔63 کے قانون کو کالا قانون کہنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ 62 63 کا قانون عین اسلامی قانون ہے ایسا شخص جو صاحب کردار نہیں جس کے قول و فعل میں تضاد ہو جو اسلامی اصولوں پر پورا نہ اترتا ہو اسے کوئی حق نہیں کہ وہ کسی ایسے منصب پر فائض ہو جس کی براہ راست ذمہ داری عوامی معاملات کی پاسداری ہو۔

ٹیلی فونک گفتگو میں محمد اسماعیل قریشی کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے ظاہر و باطن میں تضاد ہو۔ جو ذاتی زندگی کے کچھ پہلوؤں کو تو عیاں کرے اور کچھ کو مخفی رکھے وہ کسی بھی منصب پر فائض نہیں ہو سکتا۔62۔63 کی شقیں اگر کالا قانون ہوتیں تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپنے اپنے ادوار میں پارلیمنٹ سے انہیں منسوخ کیوں نہیں کرائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داریاں ایسے افراد کے سپرد ہونی چاہئیں جس سے پوشاک بارے پوچھا جائے تو وہ وضاحت دے سکے۔

بدقسمتی سے اسلامی قوانین اور مسلم معاشرہ کی روایات سے نا بلد افراد سیاست کے پردھان منتری بنے بیٹھے ہیں۔ اور ایسی شقوں کو کالا قانون کہہ رہے ہیں جو اسلامی قوانین سے ماخذ ہیں۔ لہذا بیان بازی کرتے وقت ہوش کے ناخن لینے چاہئیے اور اس کے تاریخی پس منظر اور اسلامی روایات کا مطالعہ ضرور کر لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 62۔63 کی تکلیف کم ہے اصل میں یہ تکلیف این آر او کیس کھلنے کی ہے۔

این آر او کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی اب باری آنے والی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے این آر او کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔ اب سرے محل اور 60 ملین ڈالر کا حساب دینا ہوگا۔ منی ٹریل ثابت کرنی پڑے گی۔ زرداری سے لوٹا ہوا مال واپس لینے کا وقت آگیا ہے لہذا اب انہیں 62۔63 کی شقیں کالا قانون نظر آرہی ہیں اور چیخیں نکل رہی ہیں