حفظ قرآن مجید کے ساتھ قرآنی ریسرچ میں بھی طلبا کو مقام پیدا کرنا چاہیے ،ْ سر دار محمد یوسف

7 کی جنگ آزادی کے بعد علمائے کرام نے امت کے ایمان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھائی تھی ،ْ تقریب سے خطاب

منگل 1 مئی 2018 21:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) وفاقی وزیر مذہبی و اقلیتی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ علماء ہمارے مذہبی پیشوا ہیں اصل علم قرآن اور حدیث ہیں سکولز میں قرآن مجید ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ لازمی کردیا گیا ہے ،ْحفظ قرآن مجید کے ساتھ قرآنی ریسرچ میں بھی طلبا کو مقام پیدا کرنا چاہیے ،ْوزارت کی کاوشوں سے ٹی وی چینل پر اذان شروع ہوگئی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد ایف ایٹ کچہری کی مرکزی جامع مسجد اشرفیہ میں قائم مدرسہ جامعہ اشرفیہ تحفیظ القرآن الکریم کے مہتمم درویش صفت عالم دین مولانا فضل الرحیم کے زیراہتمام سالانہ جلسہ تقریب تکمیل حفظ قرآن کریم سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جلسے کی صدارت پیر طریقت مولانا پیر برکت اللہ ربانی اور مہمانان گرامی میں جانشین حکیم ملت مولانا عبدالمجید ہزاروی (جامعہ فرقانیہ ) استاد الاساتذہ شیخ الحدیث مولانا عبد الغفار (جامعہ فریدیہ ) شیخ الحدیث مولانا عبدالحکیم (جامعہ قاسمیہ ) سابق وفاقی وزیر پارلیمانی امور اور پی ٹی آئی کے راہنما ڈاکٹر بابر اعوان سینئر صحافی حفیظ عثمانی ، جماعت اسلامی پاکستان کے راہنما میاں محمد اسلم ، مسلم لیگ نون کے راہنما ڈاکٹر احسان الحق ،وائس چیئرمین یوسی 28 میاں امجد محمود ،کونسلر حافظ فضل ربی وعلمائے کرام مولانا سلیمان ، مولانافضل کریم ، قاری سلطان احمد ، مولانا فضل خالق ، قاری شیرعلی ، قاری طارق ،چوہدری سمیع اللہ ربانی کونسلر حافظ ارشد رحیم ، مولانا صلاح الدین ہزاروی سمیت دیگر شامل تھے جبکہ کثیر تعداد میں علماء قراء ، طلباء اور عوالناس نے شرکت کی اس موقع پر حفظ قرآن مجید کی سعادت حاصل کرنے والے 6 حفاظ کی دستار بندی بھی کی گئی اور انعامات و اعزازات سے بھی نوازا گیا ۔

(جاری ہے)

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد علمائے کرام نے امت کے ایمان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھائی تھی اور وہ ذمہ داری مدارس دینیہ بحسن و خوبی آج تک سرانجام دے رہے ہیں آج محسوس اور غیر محسوس طریقے سے مدارس سے عوام الناس کو متنفر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں مقصد یہ ہے کہ مدارس بند ہو جائیں اور معاونین کسی بھی قسم کا تعاون مدارس سے نہ کریں لیکن ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان اہل ایمان کو جو میڈیا وار کے اس زمانے میں بھی قال اللہ اور قال رسول کی صدائوں کو عام کرنے کیلئے جانی اور مالی ہر قسم کی قربانی دیتے ہیں اور یہ بات اہل پاکستان کیلئے انتہائی غیر معمولی ہے کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ حفاظ پاکستان میں تیار ہو رہے ہیں اور اندازاً سالانہ ایک لاکھ بچے قرآن مجید کو حفظ کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب جو کہ مسلمانوں کا مرکز ہے وہاں بھی سالانہ قرآن مجید کو حفظ کرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں حتیٰ کہ حرمین شریفین میں بھی جائیں وہاں بھی آپ کو آئمہ اور خطباء کی صورت میں پاکستان کے مدارس سے پڑھے ہوئے قراء اور علماء ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں معاونین اپنا حق ادا کر رہے ہیں وہاں مدارس اسلامیہ عصری اور دینی تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ،ْ مدارس کے مقابلے میں حکومت سالانہ اربوں کھربوں روپے یونیورسٹیز اور کالجز پر خرچ کرتی ہے اور مقصد صرف اور صرف اچھی نوکری ہے اچھا انسان بنانا نہیں جبکہ مدارس دینیہ انسانیت سازی پر کام کرکے اپنی مدد آپ کے تحت ملک بھر میں ایک کروڑ سے زائد طلباوطالبات کو علم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا وقت تھا جب مساجد ویران ہوا کرتی تھی اور امام اور خطیب ناپید ہوا کرتے تھے رمضان میں قرآن مجید کو تراویح میں سننے کیلئے دور دراز سے حفاظ کو تلاش کرکے لانا پڑتا تھا ،ْآج مدارس کی برکت سے ہر گلی محلہ قصبہ گاؤں اور دیہات میں بیسیوں حفاظ قرآن موجود ہیں انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ سے پڑھنے والے ہر شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں علمائے کرام نے کہا کہ اپنے بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دلوا کر ہم اپنی دنیا اور آخرت کو سنوار سکتے ہیں ،ْحافظ قرآن بچہ دنیا کے ہر شعبے میں سب سے نمایاں رہتا ہے ،ْقرآن مجید کی برکت سے اٴْس کا سینہ دیگر علوم کے لئے کھل جاتا ہے لہذا اہل ایمان کو اللہ کے حضور اعزاز و اکرام سے نواز یجانے کے ارادے سے اور دنیا و آخرت کی بھلائی کیلئے اپنے بچوں کو حافظ قرآن کی دولت سے مالا مال کرنا چاہیے اور ملت اسلامیہ کی خدمت کے جذبے سے روشناس کرانا چاہیے جبکہ مملکت خداداد کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے وطن عزیز میں امن و آشتی کے لئے تعلیم کے ذریعے شعور کے فروغ کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا چاہیے ،ْپاکستان اسلامی دنیا کی پہچان اور مدارس اس کی شان ہیں اللہ کریم پاکستان اور مدارس اسلامیہ کی حفاظت کرنے والوں کی حفاظت فرمائے تقریب کا اختتام ملکی استحکام و سالمیت کے لئے خصوصی دعا سے ہوا ۔