سعودی شہری ملازمت کو نہیں ،عہدے کو ترجیح دیتے ہیں

Sadia Abbas سعدیہ عباس جمعہ 4 مئی 2018 09:58

سعودی شہری ملازمت کو نہیں ،عہدے کو ترجیح دیتے ہیں
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مئی2018ء) مقامی ذرائع الوطن کی کالم نگار نعمہ جامع نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ دنیا بھر میں سہودی شہریوں کے متعلق یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ سہل پسند ہوتے ہیں ۔ وہ ملازمت کی بجائے عہدے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اور جب سے سعودی عرب میں سعودائزیشن کے فروغ کے لیے غیر ملکیوں کی جگہ مقامی شہریوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے تب سے اس تاثر نے مزید زور پکڑنا شروع کردیاہے۔

غیرملکیوں کو خیال ہے کہ سعودی عرب میں سعودائزیشن کا یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو پائے گا کیونکہ سعودی شہریوں کو محنت کرنے کی عادت نہیں ہے ۔ سعودی شہریوں سے متعلق اس تاثر کے زور پکڑنے پر نعمہ جامع نے سعودی شہریوں کی صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی شہریوں سے متعلق یہ تاثر نہایت غلط ہے ۔

(جاری ہے)

نعمہ نے کہا کہ سعودی شہری جی جان سے محنت کرتے ہیں ، ہاں یہ بات الگ ہے کہ اُنکا محنت کرنے کا طریقہ مختلف ہے ۔

نعمہ نے کہا کہ سعودی شہری جب محنت کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے یہاں روایتی انداز کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔ یہ بات انھیں ورثے میں ملی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کہیں بھی کام کریں تو سردار کے انداز میں کریں۔ سرداری انکی فطرت میں ہے۔ معمہ نے مزید کہا کہ سعودیوں کی بابت یہ کہا جاتا یے کہ وہ پُرآسائش لوگ ہیں اور قسمت والے ہیں تو اس میں کوئی غلط بات نہیں۔

ایسا ہی ہے۔ انہیں سمجھدار قیادت نصیب ہے۔ یہ قیادت بہتر سے بہتر تر کےلئے کوشاں ہے اسی لئے سعودی وژن 2030جاری کیا گیا ہے۔ سعودی حکومت نے حال ہی میں اربوں ریال مالیت کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ ان سے نئی ملازمتیں پیدا ہونگی۔سعودی شہریوں کو محنت مشقت کے طور طریقے تبدیل کرنا ہونگے۔ یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ انھیں اپنے یہاں محنت مشقت کا ایسا نیا کلچر تخلیق کرنا ہوگا جو اجتماعی جدوجہد اور ایک ٹیم کے جذبے سے کام کرنے کی طرح ڈالے۔