صائمہ جروار کے قتل میں ملوث ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے ،ڈی آئی جی لاڑکانہ

جمعہ 4 مئی 2018 20:58

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2018ء) صائمہ جروار قتل کیس کے متعلق ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ نے ایس ایس پی لاڑکانہ تنویر حسین تنیو اور تفتیشی افسران کے ہمراہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صائمہ جروار قتل کیس میں گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے بچی کو اغوا کرنے کے بعد رات 12 بجے پیسوں کا لالچ دے کر بہانے سے چیز کھلانے کے لیے ورغلا کر ایک کلو میٹر وقار مغل کے مکان میں لے گئے جہاں بچی سے زیادتی کی کوشش کی گئی تاہم بچی کی جانب سے چیخ و پکار اور مزاحمت پر ملزمان نے اس کا منہ اور ناک بند کرکے اسے قتل کرنے کے بعد لاش قریبی تالاب میں پھینک دی، اطلاع پر پولیس نے پہنچ کر لاش تحویل میں لے اور تفتیش شروع کی جبکہ واقعے کے دوسرے روز بچی کے والد نسیم جروار کی مدعت میں مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ صائمہ جروار کے بالوں اور خون کے ٹیسٹ کروائے گئے جبکہ ملزم وقار مغل کے ناخن کاٹ کر ڈی این اے کے لیے بھیجے گئے ہیں جہاں ملزم اور بچی کے خون کو میچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دو گواہان ملے جنہوں نے عدالت میں دو ملزمان کی شناخت کی، ہماری کوشش ہے کہ اس کیس میں مزید مضبوط کیا جائے اس کے علاوہ مقدمے میں دہشتگردی کے بھی دفعات شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار دو ملزمان کا کسی بھی تھانے میں کوئی کرمنل رکارڈ موجود نہیں اور نہ ان پر مقدمات درج ہیں، گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم نشے آور ہے اور دونوں ملزمان آپس میں اچھے دوست اور ساتھ گھومتے بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ صائمہ قتل کیس پولیس کے لیے بلائینڈ کیس تھا اور اس کیس میں 27 افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی گئی جن میں دو افراد ملزم ثابت ہوئے ہیں اس مقدمے میں ہمیں جیو فینسنگ کے ذریعے کیس حل کرنے میں مدد ملی اگر ایسا نہ کیا ہوتا تو شاید یہ کیس حل نہ ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ 7 مئی پر ہائی کورٹ سندھ نے طلب کیا ہے جہاں پیش ہوکر پولیس کو ٹیکنیکل سامان فراہم کرنے کے لیے گذارش کریں گے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بہتر سے بہتر اقدامات کیے جائیں۔ اس موقع پر گرفتار ملزمان کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا جنہوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا۔

متعلقہ عنوان :