مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طورپر روئی کے بھاؤ میں استحکام رہا

ن اختتامی مراحل میں ہونے کے باعث کاروباری حجم بھی کم ہوگیا ہے جنرز کے پاس صرف پونے تین لاکھ گانٹھوں کا قلیل اسٹاک موجود ہے

اتوار 6 مئی 2018 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طورپر روئی کے بھاؤ میں استحکام رہا۔ سیزن اختتامی مراحل میں ہونے کے باعث کاروباری حجم بھی کم ہوگیا ہے جنرز کے پاس صرف پونے تین لاکھ گانٹھوں کا قلیل اسٹاک موجود ہے جس میں اطلاعات کے مطابق اچھی کوالٹی کی روئی بہت کم دستیاب ہے۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7800 روپے چل رہا ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان کے مطابق کپاس کے تمام اسٹاک ہولڈرز کی نظر کپاس کی نئی فصل پر لگی ہوئی ہیں کیوں کہ پانی کی شدید کمی اور گرمی کی شدت کی وجہ سے آئندہ فصل کی آمد میںقدرے تاخیر کا اندیشہ ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کا خیال ہے کہ فصل کی آمد میں تین تا چار ہفتوں کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ دریں اثنا پاکستان کاٹن جننگ ایسوسی ایشن نے یکم مئی کو فصل کی پیداوار کے حتمی اعداد وشمار جاری کر دئے ہیں جس کے مطابق اس سال ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی پیداوار سے 8 فیصد زیادہ ہے۔ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طورپر تیزی رہی چین نے امریکا سے کپاس کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی عائد کردی اب چین بھارت سے روئی کی درآمد کر رہا ہے اس وجہ سے بھارت میں روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا۔

تاہم نیویارک کاٹن کے جولائی وعدے میں تقریبا 55 لاکھ گانٹھیں UNFIX ہونے کی وجہ سے جولائی وعدے کا بھاؤ بڑھ کر فی پاونڈ 87 سینٹ کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ علاوہ ازیں آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکسٹائل کی برآمداد بڑھانے کیلئے مثبت اقدام نہیں لئے جانے اور پھر برآمد کنندگان کے اربوں روپے کے ریفنڈ کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب برآمدات متاثر ہونے کے سبب ٹیکسٹائل و دیگر شعبہ کے برآمد کنندگان سراپا احتجاج ہیںجس کا اثر روئی کی خرید وفروخت کی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوسکتا ہے ۔