خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والے گروپ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے کٹھوعہ کیس کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات مسترد کردی

سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات عدلیہ کی توہین ہوگی جو تحقیقات کی نگرانی کررہی تھی :پریگتی شیل مہیلا سنگٹھن

پیر 7 مئی 2018 15:50

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2018ء) بھارت میں خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والے ایک گروپ’’ پریگتی شیل مہیلا سنگٹھن‘‘ نے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی آصفہ کی آبرو ریزی اور قتل کیس کی کرائم برانچ کے ذریعے تحقیقات کا دفاع کیاہے اور دہلی میں قائم سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ذریعے کیس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ مسترد کردیاہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گروپ کی حقائق معلوم کرنے والی ایک ٹیم نے مجرموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرانے سے پہلے کٹھوعہ کا دورہ کیاتھا اور اس نے اپنی رپورٹ میں سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ عدلیہ کی توہین ہوگی جو تحقیقات کی نگرانی کررہی تھی ۔دہلی میں قائم پریگتی شیل مہیلا سنگٹھن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مجرموں اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کے اتحاد ہندو ایکتا منچ کے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کے مطالبے کو یکسر مسترد کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

رپوٹ میں مجرموں اور ہندو ایکتا منچ کی طرف سے کرائم برانچ پر لگائے گئے الزامات کو بھی غلط قراردیاگیاہے۔ مجرموں کے اہلخانہ، ہندو ایکتا منچ اور جموں بار ایسوسی ایشن نے سی بی آئی کے ذریعے کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ہندو ایکتا منچ پولیس کی مجموعی کارکردگی پر سوال نہیں اٹھارہی بلکہ صرف اس وقت جب ان کے مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے جو بہت ہی عجیب ہے۔ ٹیم نے کہا کہ گائوں والے کرائم برانچ پر لگائے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام ہوئے ہیں کہ کرائم برانچ ان کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے ان پر تشدد کررہی ہے۔