سرکاری ٹی وی نے وزیراعظم کی پریس کانفرنس کا مخصوص حصہ چلایا

پریس کانفرنس میں مخصوص صحافیوں کوبلایا گیا،صحافیوں کوبلانے کیلئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے فون کیے،پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کی ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں۔سینئرصحافی کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 14 مئی 2018 16:00

سرکاری ٹی وی نے وزیراعظم کی پریس کانفرنس کا مخصوص حصہ چلایا
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14مئی 2018ء) : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس کےسرکاری ٹی وی نے مخصوص حصے نشر کیے گئے،جبکہ پریس کانفرنس میں مخصوص صحافیوں کوبلایا گیا، صحافیوں کوبلانے کیلئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے فون کیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی ۔

جس میں انہوں نے قائد ن لیگ نوازشریف کے متنازع بیان پروضاحت اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بارے بتایا۔دوسری جانب اس پربات پرعوام میں تشویش پائی جارہی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نوازشریف کے بیان کے بارے میں کیا بات ہوئی اس پرسرکاری ٹی وی نے پریس کانفرنس کے مخصوص حصے چلائے ۔صحافیوں کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس کے دوران شاہد خاقان عباسی پریشان اور ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں۔

(جاری ہے)

پارٹی رہنماء بھی پریشان تھے۔وزیراعظم پریشانی کے عالم میں ڈان کی اسٹوری کی تردید کررہے تھے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےپریس کانفرنس میں بتایا کہ آج بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔ نوازشریف کے ساتھ شہباز شریف اور پوری پارٹی کھڑی ہوئی ہے۔ہم ملکر الیکشن میں پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاملہ 12مئی سےنوازشریف کا بیان چل رہا ہے۔ نواز شریف نے اس قسم کا بیان نہیں دیا۔ نواز شریف نے کہا کہ بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے۔موجودہ صورتحال میں غلط فہمیا ں بڑھ گئی تھیں۔ نواز شریف نےکہا ان کا انٹرویوغلط اندازمیں پیش کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا میری بات کو مس رپورٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ نوازشریف نے یہ بات کی اور نہ ہی انکا مفروضہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے کسی بھی جگہ یہ نہیں کہا کہ ہندوستان میں حملوں کیلئے عسکریت پسندوں کویہاں سے بھیجا گیا تھا۔تاہم ہندوستان کے میڈیا نے معاملہ پیچیدہ کیا ہے۔یہ وضاحت میں کسی کے کہنے پر نہیں دے رہا بلکہ خود اس بات پراپنا مئوقف پیش کرنا چاہتا ہوں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپنے ملک کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے نہیں دیا جائیگا۔

نواز شریف نےنہیں کہا کہ حملہ آور منصوبہ یا پلان بناکر یہاں سے بھیجے گئے۔نہ نواز شریف نے یہ بات کی اور نہ ہی انکا یہ مطلب تھا۔ نواز شریف کی بات کی غلط تشریح کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی سیکیورٹی اجلاس کے بعد نوازشریف سے ملاقات کی۔ نواز شریف کا بیان جس میں ملی ٹینٹس اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کا ذکر ہے مس کوڈ ہوا۔ نواز شریف نےکہا ان کا انٹرویوغلط اندازمیں پیش کیا گیا،میری بات کو مس رپورٹ کیا گیا۔

وزیراعظم نے ایک سوال پرمزید کہا کہ آج بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔ پوری ن لیگ اورشہبازشریف نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ 31مئی کی رات 12بجے تک وزیراعظم ہوں۔نہ استعفے کاسوچ رہاہوں ،نہ استعفی دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمیں بھارتی میڈیا کے عزائم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔بھارتی میڈیا نے ناپاک عزائم کے تحت نواز شریف کے بیان کو اچھالا۔

نوازشریف نےواضح کیا پاکستان کی سرزمین غیرریاستی عناصر کواستعمال کرنیکی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کی نہیں بلکہ ان الفاظ کی مذمت کی جوغلط پیش کیے گئے۔ اس کے برعکس آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ جس میں نوازشریف کے بیان کی مذمت کی گئی اور بھارتی پروپیگنڈے کو بھی مسترد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیان پرقائم ہوں،حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے۔

میں نے ایسا کیا کہا ہے؟ کونسی غلط بات کی ہے؟ اس کی تصدیق رحمان ملک، پرویز مشرف، محمود درانی بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غدار کہا نہیں جا رہا، کہلوایا جا رہا ہے۔ محب وطن وہ ہیں،جنہوں نے ججزکودفاتر سے باہر پھینکا، آئین توڑا، 12مئی کا سانحہ کروایا،1971ء میں ملک کوتوڑا۔ نوازشریف نے کہا کہ کلبھوشن بھارت کا سپاہی اور جاسوس ہے۔