حکومت نے پنشن بل میں اضافے سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے پنشن فنڈ کے لئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے کیونکہ 2025 تک پنشن کی مد میں حکومت123 ارب روپے ادا کرے گی،

مخلو ط حکومت نے صوبے سے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے 8 ہزار نئی اسامیاں نکالی ہے جنہیں میرٹ کی بنیاد پر مکمل کیا جائیگا، صوبائی مشیر خزانہ کیپٹن(ر)ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی کی پوسٹ بجٹ بریفنگ بلوچستان حکومت نے صوبے سے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے 8 ہزار نئی اسامیاں نکالی ہیں جو ریٹائر ہونے والے ملازمین کے علاوہ ہیں، ان اسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں گی، بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو فعال بنا کر نئے مالی سال میں ٹیکس وصولی کو 11 بلین تک بڑھا کر خسارے کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی ، تعلیم، صحت ، پینے کے صاف پانی اور امن وامان کی بحالی کو خصوصی ترجیح دیتے ہوئے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں، پولیس، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی استعداد کار کو بڑھانے اور ساز وسامان کی فراہمی کے لئے مذکورہ بجٹ کے علاوہ 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، بلوچستان بینک کے منصوبے کو ختم کر دیا گیا ہے، حکومت نے پنشن بل میں اضافے سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے پنشن فنڈ کے لئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے کیونکہ 2025 تک پنشن کی مد میں حکومت123 ارب روپے ادا کرے گی، ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے موثر منصوبہ بندی کر رہے ہیں بلوچستان کی مشیر خزانہ کیپٹن(ر) ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

منگل 15 مئی 2018 18:10

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2018ء) صوبائی مشیر خزانہ کیپٹن(ر) ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے صوبے سے بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے 8 ہزار نئی اسامیاں نکالی ہیں جو ریٹائر ہونے والے ملازمین کے علاوہ ہیں، ان اسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں گی، بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو فعال بنا کر نئے مالی سال میں ٹیکس وصولی کو 11 بلین تک بڑھا کر خسارے کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی ، تعلیم، صحت ، پینے کے صاف پانی اور امن وامان کی بحالی کو خصوصی ترجیح دیتے ہوئے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں، حکومت نے صوبے میں قیام امن کے لئے پاک فوج او ر فرنٹیئر کور کو سال 2017-18 میں ڈیڑھ ارب روپے ادا کئے ہیں، پولیس، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی استعداد کار کو بڑھانے اور ساز وسامان کی فراہمی کے لئے مذکورہ بجٹ کے علاوہ 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، بلوچستان بینک کے منصوبے کو ختم کر دیا گیا ہے، حکومت نے پنشن بل میں اضافے سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے پنشن فنڈ کے لئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے کیونکہ 2025 تک پنشن کی مد میں حکومت123 ارب روپے ادا کرے گی، ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے موثر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات منگل کو صوبائی بجٹ برائے مالی سال2018-19 کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اس موقع پرصوبائی سیکرٹری فنانس قمر مسعود ، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس شاہ زیب ، وزیراعلیٰ کے مشیر اطلاعات بلال کاکڑ اور محکمہ فنانس کے محمد ندیم بھی موجود تھے۔ صوبائی مشیر خزانہ کیپٹن(ر) ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی نے بتایا کہ بجٹ کا کل حجم 352 ارب روپے ہیں جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لئی264.0 ارب اور ترقیاتی اخراجات کے لئی88.2 ار ب روپے مختص کئے گئے ہیں، حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اس کی بہتری کے لئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 12 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئی56.54 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلے میں بالترتیب14 فیصد اور25 فیصد زائد ہے۔

امن وامان اور صحت کے لئے 10 فیصد سے زائد رقم مختص کی گئی ہے اس کے علاوہ آب نوشی، زراعت ، توانائی ، ذرائع ربط، آبپاشی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لحاظ سے ترجیحی شعبے ہے جس کیلئے بجٹ میں بڑی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالی مشکلات کے پیش نظر نا گزیر اخراجات کی وجہ سے خسارہ کا بجٹ پیش کیا ہے اس لئے ہم نے سخت فیصلے کئے ہیں اور تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے محکموں میں مالیاتی نظم ونسق کو یقینی بنایا جائے۔

بلوچستان اپنے محصولات میں بہتری کیلئے صوبائی حکومت نے فنانس بل2018 اسمبلی میں پیش کیا ہے اس بل کے نافذ ہونے سے صوبائی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا جبکہ صوبائی محصولات میں اضافہ اور مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس کیلئے حکومت کو شش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے پنشن بل کے پیش نظر ہمیں ترقیاتی بجٹ کو مجبوراً کم کرنا پڑ تا ہے اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے آئئدہ مالی سال کے بجٹ میں10 اب روپے کی خطیر رقم سرمایہ کاری برائے پنشن فنڈ مختص کی ہے جس میں سالانہ بتدریج اضافے کی تجویز ہے تاکہ مستقبل میں پنشن کے اخراجات کو اس فنڈز سے پورا کیا جا سکے۔

صوبے سے بے روزگاری کے خاتمے کے لئے نجی شعبے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے 8 ہزار نئی اسامیاں پیدا کی گئی ہے جو کہ سالانہ ریٹائرڈ ہونیوالے ملازمین کی خالی اسامیوں کے علاوہ ہیں، صوبے میں پہلی بار یورپی یونین کے تعاون سے مالی نظم وضبط میں بہتری اور غیر ضروری خراجات میں کمی کی خاطر پبلک فنانس ریفارم اسٹریٹیجی کی کابینہ نے منظوری دی ہے اس سے فنانس مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔

حکومت نے ٹیکس اصلاحات کی مد میں بہتری لا کر جی ایس ٹی آن سروس کے حوالے سے بلوچستان ریونیور اتھارٹی کا قیام عمل میں لا کر5.5 بلین روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ برسوں کی نسبت بہتر ہے، صوبے کے وسائل سے 9.6 بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت بورڈ آف انوسٹمنٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بل 2018 کی منظوری کے بعد صوبے میں سرمایہ کاری ونجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئی اسامیوں کو میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر پر کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خزانہ قمر مسعود نے بتایا کہ گزشتہ سال 60 ملین روپے پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے تھے لیکن 66 ملین ریلیز کئے گئے، بلوچستان اوور ڈرافٹ صوبہ نہیں، ہم خسارہ کا بجٹ ضرور پیش کر رہے ہیں لیکن بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو مزید فعال بنا کر اپنے ٹیکس وصولی کے ہدف کو 11 بلین روپے تک لے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں کچھ ایسی جاری اسکیمیں ہیں جو2004 سے چل رہی ہیں، ہماری کوشش رہی کہ جو بڑے منصوبے ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے کیونکہ ہم زیادہ رقم پنشن کی مد میں ادا کر رہے ہیں اور2025 میں ہماری پنشن کی رقم 123 ارب روپے تک پہنچ جائے گی جس میں ٹائم اسکیل اور اپ گریڈیشن سمیت دیگر معاملات کا بوجھ بھی بجٹ پر پڑتا ہے کیونکہ پنشن میں نان ڈویلپمنٹ کے حوالے سے 10 فیصد خراجات بڑھتے اور 10 سال میں یہ اعداد شمار کئی اوپر پہنچ جائیگا۔

گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تقریباً 45 ہزار ملازمین کے اعداد شمار اکٹھے کر کے ان کی جانچ پڑتال کی گئی، تقریبا تین لاکھ ملازمین میں جب اعداد شمار کا موازانہ کیا گیا تو ان میں چند سو ملازمین کے شناختی کارڈ کے نمبر وں میں کچھ فرق تھا لیکن نام وغیرہ درست تھے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے رفقاء کے ہمراہ میرٹ کی بنیاد پر نوجوانوں کو روزگار دینے کے خواہا ں ہیں۔

اللہ ہو کمپنی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ 20 کروڑ روپے کی سرمایہ کی گئی تھی، مذکورہ کمپنی نے حکومت کو درخواست دی ہے کہ کمپنی میں پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے شہداء کے بچے بھی سپورٹ کر تے ہیں، ناگزیر وجوہات کی بناء پر ہم مذکورہ رقم کا منا فع حکومت کو ادا نہیں کر سکے اس لئے ہمیں رعایت دی جائے، مذکورہ درخواست کا بینہ میں زیر بحث ہے، تا حال اس پرکوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ بڑا فورم ہے، ہم عدالت سمیت تمام قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کے لئے لڑ رہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ صوبے میں پانی کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کر رہا ہے، 9 ارب روپے کی لاگت سے منگی ڈیم تعمیر ہو رہا ہے، جس سے 8 ملین گیلن پانی روزانہ کوئٹہ کو ملے گا، اسی طرح گوادر میں پانچ ملین گیلن پانی کی فراہمی کے حوالے سے صوبائی اور مرکزی حکومت کی جانب سے مشترکہ منصوبے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بورڈ آف انوسٹمنٹ کے حوالے سے قانون سازی ہو چکی ہے، اب سرمایہ کاری آئے گی، لو گوں کی سہولت کے لئے کراچی میں ڈیسک قائم کر رہے ہیں تاکہ وقت ضائع کئے بغیر سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطہ کیا جا سکے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ شاہ زیب نے بتایا کہ حکومت نے امن وامان کو ترجیح دیتے ہوئے بلوچستان پولیس ، لیویز، وی سی کو مجموعی طور پر 38 ارب روپے بجٹ کی مد میں جبکہ مزید سامان خریدنے اور دیگر ضروریات کے لئے 70 کروڑ روپے دے رہی ہے۔ کوئٹہ سمیت صوبے میں فرنٹیئر کور اور پاک فوج کو امن وامان کی بحالی میں کردار ادا کرنے پرموجودہ مالی سال میں ڈیڑھ ارب روپے ادا کئے ہیں کیونکہ گزشتہ برس ہمارے تین ڈی آئی جی اور ایس ایس پی شہید ہوئے ہیں، سکیورٹی اداروں، پولیس، فرنٹیئر کور، بلوچستان کانسٹیبلری اور لیویز کے جوانوں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے بھی شہادتیں دی ہیں اس لئے ہم پولیس اور دیگر اداروں کو زیادہ سہولیات کے حصول کے لئے وسائل فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کو آسان بنایا ہے تاکہ شہریوں کو سمجھنے میں آسانی ہو، ہم ریفارم اسٹرٹیٹجی پر کام کرکے آگے بڑ رہے ہیں۔ ڈاکٹر رقیہ سعید ہا شمی اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے انفارمیشن بلال احمد کاکڑ نے کہا کہ حکومت میرٹ کی بنیاد پر روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقداما ت اٹھا رہی ہے، پاک فوج، فرنٹیئر کو راور دیگر حساس ادارے ہمارے اپنے ادارے ہیں، وہ بھی حکومت کے ساتھ مل کر، ایک پیج پر متحد ہو کر صوبے کی بہتری ، تعمیرو ترقی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بھر پو رکر دار ادا کر رہے ہیں، اس میں میڈیا کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے جنہوں نے ہمیشہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھایا ہے۔