لاہور ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل اینڈ انٹیلی جنس شوکت علی کے خلاف کرپشن انکوائری جلد مکمل کرنے بارے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو حکم

‘ شوکت علی فرنٹ مین مشتاق سڑکانہ کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کر رکھی ہے مقدمہ دائر کرنے پر قتل کی دھمکیاں دینے پر اتر آیا ہے‘ مقدمہ میں پٹیشنر کا موقف

بدھ 16 مئی 2018 21:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2018ء) لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین نیب اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو کہا کہ ڈائریکٹر جنرل کسٹم اینڈ انٹیلی جنس جسٹس شوکت علی کے خلاف تحقیقات جلد مکمل کریں اور تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔ عدالت عالیہ نے یہ حکم درخواست گزار سید عامر شبیر کی پٹیشن پر سنایا ہے۔ جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ملزم ڈی جی کسٹم اینڈ انٹیلی جنس کے خلاف کرپشن انکوائری جلد مکمل کرنے بارے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے تاکہ قانون کے تقاضے پورے کرکے ڈی جی شوکت علی کو سزا دلوائی جاسکے۔

عدالت نے اس حوالے سے نیب اور ایف آئی اے کو شوکت علی کے خلاف انکوائری مکمل کرنے بارے ایک دوسرے سے مکمل تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

سید عامر علی نے اس مقدمہ میں ڈی جی کسٹم اینڈ انٹیلی جنس شوکت علی کے علاوہ ڈائریکٹر کسٹم جہانزیب ‘ ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹم ‘ چیئرمین ایف بی آر چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا ہے۔ پٹیشنز سید عامر علی نے عدالت میں جمع کرائی ۔

پٹیشن میں کہا تھا کہ شوکت علی کی مبینہ کرپشن اور بدیانتی کے خلاف متعلقہ حکام کو متعدد درخواستیں دی تھیں ۔ ملزم نے مشتاق سرگانہ کو فرنٹ مین کے طور پر رکھا ہوا ہے اور اربوں روپے کی کرپشن کرنے میں مصروف ہے۔ عدالت میں مقدمہ دائر ہونے کے بعد ڈی جی کسٹم شوکت علی اور اس کے کرپٹ مافیا ساتھی اور حواریوں نے پٹیشنرز کو سخت نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کر رکھی ہیں جبکہ فون نمبر 0334-7232000 کے علاوہ فون نمبر 0300-3315668 سے قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں اور دھونس دھاندلی کے زریعے مقدمہ واپس لینے کے لئے دبائو ڈالا جارہا ہے ۔

پٹیشنر نے کہا ہے کہ مقدمہ واپس نہ لینے پر جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ شوکت علی کے خلاف نیب میں درخواست دی گئی جس پر نیب حکام نے ایف بی آر سے شوکت علی کے خلاف ریکارڈ طلب کیا تھا لیکن شوکت علی کے ساتھیوں نے متعلقہ سرکاری ریکارڈ انکوائری آفیسر کو دینے سے انکار کردیا تھا جس پر اب عدالت نوٹس لے۔ عدالت عالیہ کے جج شاہد وحید نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین نیب اور ڈی جی اف آئی اے کو کہا ہے کہ وہ شوکت علی کے خلاف التواء میں پڑی انکوائری جلد مکمل کریں اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔