نگران وزیراعظم کا تقرر:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سید خورشید شاہ کی ملاقات غیر نتیجہ خیز رہی

آج بھی نگراں وزیراعظم کے حتمی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا‘ سیاست دان ہی نگراں وزیرِ اعظم کے حتمی نام کا اعلان کریں-مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی میں اتفاق رائے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 مئی 2018 12:34

نگران وزیراعظم کا تقرر:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سید خورشید شاہ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 مئی۔2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے ہونے والی ملاقات غیر نتیجہ رہی اور آج بھی نگراں وزیراعظم کے حتمی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا۔اپوزیشن لیڈ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آپ کے نام بھی اچھے ہیں ہمارے بھی اچھے ہیں تاہم اب اس معاملے میں آئندہ ملاقات کل یا پھر پرسوں ہوگی۔خورشید شاہ نے مزید بتایا کہ جو نام سامنے آئے ہیں، ان پر مزید مشاورت کی جائے گی، اور کوشش ہے کہ یہ معاملہ آئندہ ملاقات پر حل ہو جائے اور اگر کل کی ملاقات میں بھی یہ معاملہ حل نہ ہوسکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مدت ختم ہونے سے 10 روز قبل حکمراں جماعت، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے آج حتمی طور پر نگراں وزیرِاعظم کے نام کا اعلان متوقع تھا۔ سید خورشید شاہ نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی، پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سابق سیکرٹری دفاع سلیم عباس کا نام تجویز کریں گے۔

نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے سے خورشید شاہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت بھی کی تھی۔دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف نے نگراں وزیر اعظم کے لیے ذکا اشرف کے نام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلیل عباس جیلانی اور سلیم عباس جیلانی کے ناموں پر غور کر سکتے ہیں۔تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ذکا اشرف کو ان کی آصف علی زرداری کے ساتھ قربت کی وجہ سے کبھی بھی نگراں وزیراعظم قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ اس وقت پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی ممبر ہیں۔

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ذکا اشرف نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر نگراں وزیراعظم کے لیے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان جتنا ممکن ہوسکا راز میں رکھا جائے گا تاکہ اس معاملے کو میڈیا میں ہونے والی غیر ضروری بحث سے دور رکھا جاسکے۔

خیال رہے کہ اس معاملے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان پہلے ہی باقاعدہ 3 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، اور تینوں ہی مرتبہ دونوں راہنماﺅں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے نگراں وزیرِاعظم کے نام پر بات چیت نہیں کی۔خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اختتام رواں ماہ کے اواخر میں ہو جائے گا، تاہم اس کے بعد سے لے کر ممکنہ طور پر جولائی کے اختتام تک نگراں حکومت ملک کو چلائے گی جبکہ وہی ملک میں عام انتخابات بھی منعقد کروائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پی پی یی اور مسلم لیگ (ن) کو سابق چیف جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے نام پر اعتراض نہیں تاہم دونوں جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ نگراں وزیراعظم کا تعلق عدلیہ یا فوج سے نہیں ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) بھی نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے دلچسپی نہیں رکھتی اور پی پی پی کے نام پر رضامندی کے لیے تیار ہے، اس کے علاوہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کے ناموں پر غور کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

خیال رہے کہ اگر حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے میں ناکام ہوگئے تو پھر دونوں تین تین ناموں کا اعلان کریں گے جنہیں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کردیا جائے گا اور یہ کمیٹی حتمی نام کا اعلان کرے گی۔اگر یہ کمیٹی بھی حتمی طور پر نام دینے میں ناکام ہوگئی تو پھر یہ معاملے الیکشن کمیشن کے سپرد کر دیا جائے گا جو اپنی مرضی سے ان 6 میں سے کسی بھی شخص کو نگراں وزیرِاعظم مقرر کر سکتا ہے۔تاہم حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاست دان ہی نگراں وزیرِ اعظم کے حتمی نام کا اعلان کریں۔