اسلام آباد ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا ممبر فنانس ادارہ کے لیے وبال جان بن گیا

مختلف حیلے بہانوں سے لوگوں کی رقوم کی ادائیگی میں تاخیر کر کے رشوت مانگنے لگا متاثرین کا آئے روز نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج معمول بن گیا

منگل 29 مئی 2018 22:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2018ء) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا ممبر فنانس ادارہ کے لیے وبال جان بن گیا مختلف حیلے بہانوں سے لوگوں کی رقوم کی ادائیگی میں تاخیر کر کے رشوت مانگنے لگا متاثرین کا آئے روز نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج معمول بن گیا تفصیلات کے مطابق سی پیک جیسے اہم نوعیت کا منصوبہ کرنے والے ادارے کی ساکھ کو این ایچ اے کے ممبر فنانس شعیب خان نے داؤ پر لگا دیا ایک طرف تو اپنے قریب بغل بچوں کے ذریعے اس نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے سی پیک کے لیے زمینوں کی خریداری کے معاملہ پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں سامنے آ رہی ہے جبکہ دوسری طرف حقیقی متاثرین کے واجبات روک کر ان کو کئی کئی سال دفاترکے چکر لگوائے جاتے ہیں اور جب تک وہ ممبر فائنانس کے ایجنٹوں کو مناسب حصہ نہیں دیتے تب تک رقوم جاری نہیں ہوتیں متاثرین کے احتجاج کا سلسلہ منگل کے روز بھی اسلام آباد این ایچ اے ہیڈکوارٹر کے سامنے جاری رہا روزے کی حالت میں چلچلاتی دھوپ میں کھڑے عمر رسیدہ مرد اور زن حصول انصاف کے لئے چلاتے رہے مگر ٹھنڈے ٹھار کمروں میں بیٹھے کرپٹ ترین افسران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے سربراہ لالہ عبدالغفار نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے اپیل کی ہے کہ ہمیں ہماری زمین کے معاوضے اور ہمارا حق دلایا جائے۔

(جاری ہے)

موضع محمد خان بائی پاس چوک ، ظاہر پیر ضلع رحیم یار خان پنجاب کے ہم 30 خاندان رہنے والے ہیں آج سے 15 سال قبل این ایچ اے نے ہم سے ہماری زمین، گھر اور دکانیں چھین لئے اور ہمیں ہماری جمع پونجی سے محروم کرکے کرپٹ ترین افراد کو ہمارے کھاتے میں ڈال دیا جو ہم سے لاکھوں روپے رشوت کا مطالبہ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پراسیس مکمل ہونے کے باوجود آج بھی ممبر فائنانس کے این ایچ اے شعیب خان، کرنل عظیم اور ان کے ساتھی ہمیں ہمارا حق نہیں دے رہے ہیں اور ہم متاثرین 15 سال سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اس موقع پر ایک بزرگ خاتون نے دوہایاں دیتے ہوئے کہاکہ ہم غریب لوگ دور دراز علاقوں سے آکر شہر اقتدار میں دھکے کھا رہے ہیں ہمارے گھر فصلیں حتی کہ دکانیں تک ہتھیالی گئی اور بدلے میں صرف جھڑکیاں مل رہی ہے انہوں نے کہا کہ اگر فی الفور ہمارا مسئلہ حل نہ کروایا گیا تو سپریم کورٹ کے سامنیخودکشیاں کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اس اس سلسلے میں موقف جاننے کے لئے ممبر فنانس سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔