پانچ سال کے دوران تعلیم سمیت دیگر اہم شعبوں میںخاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ،وزیراعلیٰ بلوچستان

جولائی میں الیکشن کروانے سے شدید گرمی میں عوام حق رائے دہی احسن طریقے سے استعمال نہیں کر سکے گی ،گوادر اور کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے گوادر میں پانی کی فراہمی کے لئے اب تک ڈیرھ ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں ،ہم نے ایف ڈبلیو او سے بیس لاکھ جبکہ چینی کمپنی سے پانچ لاکھ گیلن پانی سپلائی کے معاہدے کر لئے ہیں،نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر جلد اتفا ق کرلیا جائے گا ، میر عبدالقدوس بزنجو کی صحافیو ں سے بات چیت

بدھ 30 مئی 2018 19:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پانچ سال کے دوران تعلیم سمیت دیگر اہم شعبوں میںخاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ،جولائی میں الیکشن کروانے سے شدید گرمی میں عوام حق رائے دہی احسن طریقے سے استعمال نہیں کر سکے گی ،وفاق نے بلوچستان کو اسکے جائز حق سے محروم رکھاہے، گوادر اور کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے گوادر میں پانی کی فراہمی کے لئے اب تک ڈیرھ ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں ،ہم نے ایف ڈبلیو او سے بیس لاکھ جبکہ چینی کمپنی سے پانچ لاکھ گیلن پانی سپلائی کے معاہدے کر لئے ہیں،نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر جلد اتفا ق کرلیا جائے گا ،یہ بات انہوں نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے لئے ملاقاتیں ہوئی ہیں قانونی طور پر ہمارے پاس تین جون تک وقت ہے کہ اپوزیشن اور حکومت فیصلہ کرلیں اسکے بعد پارلیمانی کمیٹی اور الیکشن کمیشن کو نام بھیج دیے جائیں گے امید ہے کہ ہم 3جون تک اتفا ق رائے سے کسی ایک نام پراتفا ق کرلیں گے انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ کے لئے اپوزیشن اور حکومت نے تین تین نام دئیے ہیں دنوں کی کوشش ہے کہ انکے تجویز کردہ ناموں پراتفا ق ہوجائے حکومت میں کوئی اختلاف نہیں ہم اپنے تین نا موں پر متفق ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ جو تین نام ہیں ان میں سے کوئی بھی آجائے اپوزیشن بھی یہی چاہتی ہے کہ حکومت انکے کسی ایک نام پر ہاتھ رکھے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم الیکشن میں جانا چاہتے ہیں لیکن الیکشن تاخیر سے کروانے کے لئے قرار داد اس لئے لا رہے ہیں کیونکہ جولائی میں شدید گرمی ہوگی اور بلوچستان کا رقبہ وسیع و عریز ہے دوردراز علاقوں سے لوگوں کو لانا مشکل ہے بلوچستان کا قومی اسمبلی کا ایک حلقہ خبیر پختونخواء صوبے سے بڑا ہے اس صورتحال میں ووٹر ٹرن آئوٹ انتہائی کم ہوگا ہم چاہتے ہیں عوام کی بڑی تعداد حق رائے دہی استعمال کر کے اپنے نمائندے چنے،انہوں نے کہا کہ ہرایک اپنی کارکردگی کا خود جواب دہ ہے پانچ سال انتہائی مشکل گزرے جس کے بعد ہمیں مجبوراً عدم اعتماد لانی پڑی تاہم حکومت میں آنے کے بعد محسوس کیا کہ اگر کوئی کام کرنا چاہے تو وہ بہت کچھ کرسکتا ہے میرے لئے پانچ ماہ بہت مشکل تھے کیونکہ سینیٹ انتخابات،رمضان جیسے اہم موقعے بھی آئے ، پچھلی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے پی ایس ڈی پی عدالت میں تھا ہمارے افسران پورا پورا دن عدالت میں ہوتے تھے جس کی وجہ سے کام کی رفتار متاثر ہوتی تھی ،وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ نہ ملنے کی وجہ سے بھی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وفاق کے منصوبوں میں بھی ہمیں کم حصہ ملا کئی منصوبے کاغذات تک محدود رہے ،انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس وقت پر شروع ہو ،بلوچستان آدھا پاکستان ہے اراکین زیادہ تر اپنے علاقوں میں ہوتے ہیں جبکہ الیکشن کا سیزن بھی ہے اس لئے بعض اوقات اجلاس میں تاخیر ہوجاتی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ اور گوادر میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے گوادر میں پانی کی شدید قلت ہے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے رجوع کیا مگر انہوں نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا ِہمیں یومیہ ڈیڑھ کروڑ روپے ٹینکر سے پانی سپلائی کی مدمیں خرچ کرنے پڑھ رہے ہیں گوادر میں اب تک ڈیرھ ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں ،ہم نے ایف ڈبلیو او سے بیس لاکھ گیلن جبکہ چینی کمپنی سے پانچ لاکھ گیلن پانی سپلائی کے معاہدے کر لئے ہیں ،اس کے علاوہ مصنوعی بارش کروانے کے لئے بھی غیر ملکی کمپنی سے معاہدہ کیا ہے ،اگر تجربہ کامیاب رہا تو صوبے کے دیگر علاقوںمیں بھی مصنوعی بارش کروائی جائے گی،انہوں نے کہا کہ پانچ سال کے دوران تعلیم کے معیار کی بجائی عمارتیں بنا نے پر زور دیا گیاصوبے میں بدامنی کی وجہ سے استاتذ ہ کی کمی کا سامنا تھا ہم نے آتے ہی 15ہزار استاتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کیا مگر بدقسمتی سے الیکشن کمیشن کی پابندی کی وجہ سے یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ،ہم 1700اسکولوں کی بلڈنگ بنا رہے ہیں ،معیاری تعلیم کے حوالے سے صوبے کے ہنر مند طالب علموں کی فیس حکومت بلوچستان ادا کرے گی جبکہ وزیراعلیٰ پروگرام کے تحت 100اسکولوں میںبہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی،وزیراعلیٰ میر عبدالقدو س بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بہتری کا کریڈیٹ فورسز کو جاتاہے ،سابق اور موجودہ آرمی چیف نے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن وامان کے لئے اقدامات کئے یہاں دنیا بھر کی طاقتیں بد امنی پھیلا نے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے امن قائم کیا ہے ہم فورسز کے ساتھ کھڑ ے ہیں امن قائم کر نے پر سکیورٹی فورسز کا شکر گزار ہوں ،اب بھی ہم بلوچستان میں دہشتگردوں کا مقابلہ کررہے ہیں، ہماری کوشش رہی ہے کہ دہشتگردی کا مقابلہ کر نے کے لئے جامع پالیسی اور فیصلہ کریں ،امن کے لئے جان دینے والے سولین شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں دہشتگردی کا مقابلہ کر نے کا کریڈیٹ پورے پاکستان کا ہے جس طرح قوم نے دہشتگردی کو شکست دی۔