پنجاب کے لوگ شہباز شریف کو دہائیوں تک یاد رکھیں گے

پنجاب میں الیکشن کے بعد جو بھی حکومت بنی اس کے لیے شہباز شریف کی سپیڈ کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گا۔وہ شاید یہ سب کچھ نہ کر سکے جو میاں شہباز شریف کر چکے ہیں،معروف صحافی جاوید چوہدری کا شہباز شریف کی پانچ سالہ کارگردگی پر تبصرہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 1 جون 2018 11:17

پنجاب کے لوگ شہباز شریف کو دہائیوں تک یاد رکھیں گے
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم جون 2018ء) معروف صحافی جاوید چوہدری کا شہباز شریف کی پانچ سالہ کارگردگی پر تبصرہ  کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پنجاب کے لوگ شہباز شریف کو دہائیوں تک یاد رکھیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے کل اپنی آئینی مدت مکمل کر لی۔ان پانچ سالوں میں ن لیگ کی حکومت کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اور اپنے دور حکومت میں کئی مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

نواز شریف کو اقامہ چھپانے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا گیا ۔جس کے بعد انہیں وزرات عظمی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔پنجاب میں حکومت کی رسی شہباز شریف نے تھامی ہوئی تھی۔اور پنجاب میں کئی ترقیاتی کام بھی کیے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ ماننا ہو گا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے کام کیا ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ میاں شہباز شریف نے بھی پنجاب میں کام کر کے دکھایا ہے۔

ہو سکتا ہے میاں شہباز شریف ا س کے بعد دوبارہ اقتدار میں نہ آ سکیں۔لیکن پنجاب کے لوگ شہباز شریف کو دہائیوں تک یاد رکھیں گے۔اور آنے والے حکمرانوں کو ان کی مثالیں بھی دیں گے۔پنجاب میں الیکشن کے بعد جو بھی حکومت بنی اس کے لیے شہباز شریف کی سپیڈ کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گا۔وہ شاید یہ سب کچھ نہ کر سکے جو میاں شہباز شریف کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی پانچ سالہ حکومت نے اپنی آئینی مدت مکمل کی ہے۔

۔آج پاکستان ایک تاریخی موڑ پر کھڑا ہے جہاں پر پاکستان اپنی تاریخ میں دوسری مرتبہ جمہوری دور کو مکمل کر رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت کے بعد مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت بھی رخصت ہو گئی۔اور قومی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل ہو گئی۔2013 کے انتخاب کے بعد سے شروع ہونے والے یہ جمہوری سفر اختتام پذیر ہو گیا۔۔اس آئنی مدت میں قومی اسمبلی نے بہت سے اتار چڑھاو دیکھے۔

اسی اسمبلی میں نواز شریف کو تیسری بار ملک کا منتخب وزیر اعظم چنا گیا۔اسی اسمبلی میں نواز شریف کی رخصت کے بعد شاہد خاقان عباسینے بھی ملک کی سربراہی سنبھالی ۔2014 کے دھرنے میں اس اسمبلی کے گرد پاکستان تحریک انصاف نے دھرنا بھی دیا اور پھر اسیاسمبلی کےاجلاس میں شرکت بھی ۔اس اسمبلی میں نیشنل ایکشن پلان ، انتخابی اصلاحات سمیت متعدد قوانین پاس ہوئے تو ختم نبوت کی شق میں ترمیم کے مسئلے پر مسلم لیگ ن کی حکومت کو فیض آباد دھرنے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔