شمالی وزیرستان کی خاصہ دار فورس نے پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لینے کیلئے حکومت پاکستان کو عید تک کی مہلت دے دی

ہفتہ 2 جون 2018 21:49

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2018ء) شمالی وزیرستان کی خاصہ دار فورس نے پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لینے کیلئے حکومت پاکستان کو عید تک کی مہلت دے دی مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں سڑکوں پر نکل آ نے کا اعلان کر دیا بنوں پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے صوبیدار ملک نواب خان ، صوبیدار شیر عجم خان ، صوبیدار گل امیر ، سردار عالم خان ، انعام اللہ چیف آف داؤڑ ، میر نواز اور اسلم خان نے کہا کہ خاصہ داری ہمیں نیکات میں ملی ہے فاٹا انضمام سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن خاصہ دارفورس کے خاتمے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے خاصہ دار فورس کی جگہ اب فاٹا میں پولیس کو تعینات کیا جارہا ہے جس کیلئے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا اُنہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کل چھ ہزار خاصہ دار فورس ہیں جو ہر ایک خاندان کو نیکات میں ملی ہے اوراس سے چالیس لاکھ افراد کی روزگار وابستہ ہے خاصہ داری کے خاتمے کیلئے پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وفود کیساتھ مذاکرات میں بھی ہمارے آبا و اجداد نے خاصہ دار فورس کے خاتمے کی مخالفت کی تھی اُن کا کہنا تھا کہ انگریز دور سے قبائل کو مراعات دیئے گئے ہیں قیام پاکستان کیساتھ قائد اعظم کا بھی قبائلیوں کیساتھ معاہدہ ہوا تھا جو ابھی تک موجود ہے اُنہوں نے بھی قبائل کے مراعات تسلیم کئے ہیں انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جمہوری ملک فاٹا کا انضمام کر رہی ہے اور ہم سے کسی نے پوچھا تک نہیں کہ ہمارا مستقبل کیا ہو گا ہمیں پنشن ملے گا کہ نہیں متبادل ملازمت ملے گا یا نہیںاُنہوں نے کہا کہ دو ماہ سے خاصہ داروں کی تنخواہیں بند کی گئی ہیں لہذا وہ بھی جاری کئے جائیں ہم فاٹا میں پولیس کی تعیناتی اور خاصہ دار فورس کا خاتمہ کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

ہمارے مطالبات منظور نہ کئے گئے ہم چھ ہزار خاصہ دار فورس اپنے خاندان اور قبائل سمیت احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے