لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کی عدلیہ بارے ویڈیو بیان نہ چلانے کی استدعا مسترد کر دی

. عدالت پاناما پر فیصلے دے تو غلط،عدیبیہ اور خواجہ آصف پر فیصلہ دے تو ٹھیک ہے ،وہ عدلیہ نہیں جو فون پر فیصلے کرتی تھی،ریمارکس

منگل 5 جون 2018 18:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2018ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کو باور کروایا ہے کہ عدلیہ پانامہ پر فیصلہ دے تو غلط حدیبیہ اور خواجہ آصف پر فیصلہ دے توٹھیک ہے اب وہ عدلیہ نہیں رہی جو ٹیلی فون پر فیصلے کرتی تھی فل بنچ نے احسن اقبال کی عدلیہ کے بارے میں ویڈیو بیان کو عدالت میں نہ چلانے کی استدعا مسترد کر دی ۔

احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے درخواست کا جواب پیش کیا جس میں اس بات اعادہ کیا گیا کہ احسن اقبال عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں اس لیے ان کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس کو خارج کیا جائے وکیل نے استدعا کی کہ احسن اقبال کے بیان کی فوٹیج عدالت میں نہ چلائی جائے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس میں غیر اخلاقی مواد ہی جس مواد کا ہمیں عمل نہیں اس پر فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

فل بنچ کے رکن جسٹس عاطر محمود نے ریماکس دیے کہ کیا آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھی عدلیہ کے احترام کی بات کی انہوں نے اس پر عمل کیا بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نشان دہی کی کہ کیا عدالتوں نے یہ سب کچھ شروع کیا دانیال، طلال چوھدری کی عدلیہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں اور مریم اورنگزیب صبح شام کیا بولتی رہی ہے مقدمات میں کبھی گالیاں دی گئی ہیںجوڈیشل سسٹم کو بیڑہ غرق کر دیا فل بنچ نے سابق وزیر داخلہ سے کہا کہ آپ کے پاس قانونی راستہ تھا آپ اپنے بارے میں ریماکس کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیافل بنچ نے افسوس کا اظہار کیا کہ جو سبق آپ دے رہے ہیں کیا وہ سبق اپنے ساتھیوں کو بھی دیا ہے اور اس پر کتنا عمل ہوا ہے۔

فل بنچ نے سابق وفاقی وزیر کے عدالت میں فون استعمال کرنے پر ڈانٹ پلا دی اور باور کروایا کہ وہ عدالت کے سامنے ہیں تین رکنی فل بنچ نے احسن اقبال کے خلاف کاروائی 11 جون تک ملتوی کر دی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر احسن اقبال کے عدلیہ مخالف بیان کا ٹرانس کرپٹ پیش کیا جائے۔