تھا نہ گولڑہ کے علاقے میں قتل،اقدام قتل،اغواء،ڈکیتی،چوری، منشیات فروشی،سٹریٹ کرائم اور کار چوری کی وارداتوں میں اضافہ، شہری عدم تحفظ کا شکار

جمعرات 21 جون 2018 21:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) تھا نہ گولڑہ کے علاقے میں قتل،اقدام قتل،اغواء،ڈکیتی،چوری، منشیات فروشی،سٹریٹ کرائم اور کار چوری کی وارداتوں میں اضافہ کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہو گئے، گزشتہ سال 341 مقدمات رجسٹرر ہوئے تھے تاہم امسال 6 ماہ کے اندر ہی 281 مقدمات درج ہوچکے ہیں جن میں کار،موٹرسائیکل چوری،ڈکیتی سمیت منشیات کے مقدمات شامل ہیں ،گولڑہ پولیس کی اگر سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ سال کی نسبت امسال 80 فیصد تک جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔

تھانہ گولڑہ کی حدود میں لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی میں جرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے صرف83 پولیس اہلکار تعینات ہیںجبکہ گولڑہ پولیس 103شتہاری مجرمان اور200 عدالتی مفروران کو گرفتار کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ۔

(جاری ہے)

انسپکشن کے دوران تھانہ گولڑہ کی حدود میں رہنے والے متعدد شہریوں نے بتایا کہ اس علاقے میں سٹریٹ کرائم کی وارداتیں تو روزانہ کا معمول بن چکی ہیں جبکہ پولیس کو اہل علاقہ کی جانب سے متعدد بار درخواستیں دی گئیں مگر کوئی خاص کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔

تھانہ گولڑہ کے علاقے میں منشیات فروشوں نے اپنے مضبوط ڈیرے بنا رکھے ہیں جہاں سے ہر قسم کی منشیات چرس ،شراب اور افیون کی فروخت سر عام کی جاتی ہے جب کہ سب سے گندا نشہ جو کہ پاوڈر کا ہے اس کی فروخت بھی کھلے عام کی جاتی ہے اور شام کا سورج ڈھلتے ہی پوڈریوں کے گروہ باہر نکل آتے ہیں اور ان ناجائز فروشوں سے پاوڈر کی پڑیاں خریدنے کے بعد کہیں بھی بیٹھ جاتے ہیں جبکہ مقامی پولیس سب کچھ جاننے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کرتی ۔

معلوم ہوا ہے کہ وفاقی دارلحکومت کے متعدد تعلیمی اداروں کے طلباء کو بھی منشیات سپلائی کرنے والوں کی اکثریت ای الیون شاہ اللہ دتہ،ایف بارہ،جی تیرہ اور جی چودہ کے علاقوں میں ہے ۔ رپورٹ کے مطابق تھانہ کی حدود میںقائم ایف بارہ کا علاقہ منی علاقہ غیر کی حیثیت اختیار کر چکا ہے جہاں پر ہر قسم کی منشیات اور شراب فروشی کا کاروبار سرعام کیا جاتا ہے اور یہاں پر جعلی شراب تیار کر تے ہوئے جعلی لیبل لگا کر دو نمبر شراب کو ایک نمبر بنا کر فروخت کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ ماہ گولڑہ پولیس کے ایک سب انسپکٹر نے جعلی شراب کا بڑے پیمانے پر کاروبار کرنے والے شراب فروش ملک یاسر کے ڈیرے پر چھاپہ مار کر اس کے دو ملازمین کو شراب کی بھاری مقدار سمیت گرفتار بھی کیا تھا اور اس مقدمہ میں سب انسپکٹر نے ملک یاسر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیاتھا تاہم ملزم کی ایس ایچ او گولڑہ سے خاص قربت کی بنا پر آج تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔

زرائع نے بتایا کہ اس علاقے میں خواتین سمیت بچے بھی منشیات اور شراب فروشی کرتے ہیں جبکہ تھانہ ہذا کی پولیس مبینہ طور پر اپنا حصہ وصول کر کے مکمل آشیر باد دئے ہوئے ہے ۔سٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ تھانہ گولڑہ کے علاقے میں دن دیہاڑے مسلح افراد کسی بھی شہری کو گن پوائنٹ پر نشانہ بنا کر لوٹ لیتے ہیں جبکہ رات کے وقت تو تھانہ ہذا کی حدود میں سے گزرنا ڈکیتوں کو خود دعوت دینے کے برابر ہے ۔

زرائع نے بتایا کہ مقامی پولیس کے چند اہلکاروں نے جرائم پیشہ افراد سے مبینہ ملی بھگت کر رکھی ہے جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیاں نہیں کی جاتیں جبکہ تھانے کی حدود میں قائم لاکھوں نفوس کی آبادی میں جرائم پر قابو پانے کے لئے ایس ایچ او سمیت 49کا نسٹیبل،13ہیڈ کانسٹیبل،15اے ایس آئی اور 6سب انسپکٹر ز کو تعینات کیا گیا ہے ۔

دوران انسپکشن گفتگو کرتے ہوئے ایک پولیس زرائع نے بتایا کہ تگڑی سفارش پر تعینات ہونے والے ایس ایچ او گولڑہ سب انسپکٹر عبدالرزاق نے تھانے کو مکمل طور پر وی آئی پی کلچر دیتے ہوئے کاروباری مرکز بنا دیا ہے جبکہ منشیات کے بڑے ڈیلروں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کر کے آشیر باد بھی دے رکھی ہے۔ تھانہ گولڑہ میں مال مقدمہ میں بند درجنوں گاڑیاں اور موٹر سائیکل ایک عرصہ سے ایک ہی جگہ پر کھڑے رہنے کے باعث زنگ آلودہ ہو چکے ہیں جبکہ مذکورہ تھانے میں تعینات پولیس اہلکاروں نے گاڑیوں کے قیمتی پارٹس اتار کر فروخت کر ڈالے ہیں جس کی وجہ سے گاڑیاں و موٹر سائکلیں کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔

۔۔۔۔اس حوالے سے جب ایس ایچ او گولڑہ سب انسپکٹر عبدالرزاق سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے کہا کہ میں تھانہ سے باہر ہوں اور کرائم ریٹ مجھے یاد نہیں تھانہ جا کر چیک کر کے بتا سکتا ہوں جبکہ جعلی شراب اور منشیات فروشوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس پر کاروائیاں جاری ہیں جبکہ ملک یاسر کے حوالے سے وہ کوئی جواب نہ دے سکے ۔۔۔۔۔