کراچی ، کے ایم سی کا مالی سال 2018-19 کا27ارب 17 کروڑ روپے کا سرپلس بجٹ اکثریت منظور

اپوزیشن کا شدید احتجاج ، ایوان نامنظور نامنظور کے نعروں سے گونجتا رہا

منگل 26 جون 2018 21:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جون2018ء) میئر کراچی نے بلدیہ عظمیٰ کی سٹی کونسل کے اجلاس میں مالی سال2018-19 کا بجٹ پیش کیا تو اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ایوان نامنظور نامنظور کے نعروں سے گونجتا رہا۔کراچی میں کے ایم سی کا مالی سال 2018-19 کا27ارب 17 کروڑ روپے کا سرپلس بجٹ اکثریت منظور کرلیا گیا ، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارا مقدمہ عدلیہ اور وفاقی حکومت تک پہنچایا،ہم نے شہر کا مقدمہ عوام اور میڈیا کے زریعے وفاقی حکومت کے آگے رکھا۔

وسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہماری بات سٴْنی، سندھ حکومت نے کراچی کی تعمیر و ترقی کیلئے ہماری مدد نہیں کی، سندھ حکومت نے اندرون سندھ بھی کوئی کام نہیں کیا، پیپلز پارٹی عوام کو جانور سمجھتی ہے، اگر سندھ حکومت کام کرتی تو عوام کے حالات بدل جاتے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ ہمارے شہر کی اسکیمیں شروع کروادیں ہمیں پیسے نہیں چاہئے، ہمیں ٹھیکے نہیں دینے بس ہمیں کام کرنے دیا جائے، جسے ٹھیکے دینے کا شوق ہے وہ ٹھیکے دے بس کراچی میں ترقی کا کام جاری رہے، سندھ حکومت نے کراچی کی سڑکیں کھود کر عوام کو اور مشکل میں ڈال دیا۔

اہم شاہراہوں پر لائٹنگ، فائر اسٹیشن کی تعمیر کیلئے دس دس کروڑ رکھے گئے ہیں ، اورنگی میں پانی کا تو پتہ نہیں مگر کاٹیج اسٹریل ایریا کیلئے بھی دس کروڑ رکھے گئے ہیں ، پیڈسٹرین برج اور انڈرپاس کی مرمت کیلئے 10 کروڑکی مختص کئے گئے ہیں۔بلدیہ عظمی کی بجٹ تقریر میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن کے جنید مکاتی نے بجٹ دستاویزات پھاڑدیں جبکہ نامنظورنامنظورکے نعرے کے بعد ایوان مچھلی بازاربن گیا۔#