سرحد چیمبر کی سفارش پر ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں توسیع کیلئے وزارت خزانہ کو سفارشات پیش کی جائیں گی ،ْطارق محمود پاشا

ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء آخری ایمنسٹی سکیم ہے ، ڈومیسٹک اور فارن اثاثہ جات ظاہر کرنے کے لئے متعارف کرائی گئی دونوںایمنسٹی سکیموں کا بہت اچھا رسپانس ملا ہے

بدھ 27 جون 2018 19:37

سرحد چیمبر کی سفارش پر ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں توسیع کیلئے وزارت خزانہ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2018ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق محمود پاشا نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کو یقین دلایا ہے کہ سرحد چیمبر کی سفارش پر ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں توسیع کیلئے وزارت خزانہ کو سفارشات پیش کی جائیں گی ۔ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء آخری ایمنسٹی سکیم ہے ۔ ڈومیسٹک اور فارن اثاثہ جات ظاہر کرنے کے لئے متعارف کرائی گئی دونوںایمنسٹی سکیموں کا بہت اچھا رسپانس ملا ہے ۔

30 جون کے بعد اثاثہ جات ظاہر نہ کرنیوالوں کے اثاثے ضبط کرلئے جائیں گے۔ پاکستان سمیت دنیا کے 102 ممالک کے درمیان ہونیوالے معاہدہ کے تحت یکم ستمبر سے کوئی پاکستانی بیرون ملک اپنے اثاثہ اور پیسہ نہیں چھپا سکے گا اور معاہدہ کی رو سے بیرون ممالک پاکستانیوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات اور معلومات ایف بی آر کو ملنا شروع ہوجائیں گی۔

(جاری ہے)

ایمنسٹی سکیم سے استفادہ حاصل کرنیوالے پاکستانی 30 جون سے پہلے اثاثے ڈکلیئر کردیں ۔

تمام ڈکلیئرشدہ اثاثہ جات کی سیکریسی کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ یقین دہانی انہوں نے گذشتہ روز سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کرائی۔ اس موقع پریونائیٹڈ بزنس گروپ کے سینئر لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور ،ْ ممبر ایف بی آر ڈاکٹر اقبال ،ْ چیف کمشنر ریجنل ٹیکس آفس میر بادشاہ وزیر ‘ سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد نعیم بٹ ‘ سابق صدور ریاض ارشد ،ْحاجی محمد افضل ‘ملک نیاز احمد ‘ سرحد چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین حارث مفتی ‘ عابد اللہ خان یوسفزئی ‘ نعمان الحق ‘ نزہت رئوف اور ندیم رئوف ‘ ضیاء الحق سرحدی ‘ حاجی محمد اختر ‘غلام صابر صراف ‘ صدر گل ‘ فیض رسول ‘ آفتاب اقبال ‘ سیدآفتاب حیات ‘ حاجی عدن خان ‘ صادق امین ‘ معین سیٹھی ‘ شاہداحمد ‘ عائشہ احمد ‘ عبدالسلام جان ‘عامر جاوید ‘فضل ودود خان ‘مشتاق احمد ‘ آصف خان ‘ انور زیب خان ‘ رخسانہ نادر اور صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔

سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے اپنے خطاب میں ایمنسٹی سکیم میں 30 ستمبر تک توسیع کا مطالبہ کیا اور کہا کہ موجودہ ایمنسٹی سکیم کو آخری سکیم ڈکلیئر کیا جائے تاکہ جو ایماندار ٹیکس پیئر 30 سے 35 فیصد ٹیکس دیتے ہیں ان کے مقابلے میں جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہو اور موجودہ ٹیکس گزاروں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم ہو اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوسکے۔

انہوں نے ایمنسٹی سکیم 2018ء کو ملک کی آخری ایمنسٹی سکیم قرار دینے سمیت اسے ایمنسٹی لاء میں شامل کرنیکا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ اس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھارہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ زاہداللہ شنواری نے کہا کہ جن لوگوں نے ایمنسٹی سکیم میں اپنے اثاثہ جات ظاہر کئے ہیںاور ٹیکس ادا کئے ہیں ان کی پرائیویسی کو یقینی بنایا جائے ۔

زاہداللہ شنواری نے کہا کہ اس سکیم کے تحت یہ بھی واضح کیا جائے کہ اس سکیم کا کوئی اوور رائیڈنگ افیکٹ ہوگا اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت اثاثہ جات ظاہر کرنیوالے افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس سکیم کا اطلاق ان کے کیسز پربھی ہونا چاہئے جو ٹریبونل میں ہیں کیونکہ ٹریبونل میں کیسز کوئسچن آف فیکٹ پر پروسیس کئے جاتے ہیں جبکہ ہائی کورٹ میں اور سپریم کورٹ میں کوئسچن آف لاء کا اطلاق ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا بجٹ خسارہ 2کھرب اور تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر ہے اور ملک کو فارن ایکسچینج کی ضرورت ہے اور چونکہ موجودہ صورتحال بڑی الارمنگ ہے اس وجہ سے بزنس کمیونٹی اس سکیم کی حمایت کرتی ہے تاکہ ملکی معیشت بہتر ہوسکے۔ زاہداللہ شنواری نے افغانستان امپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے نوٹیفیکیشن کے باوجود طورخم بارڈر پر آر ڈی کی وصولی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں ۔

انہوں نے امپورٹس پر دو فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کے نفاذ کو ختم کرنیکا مطالبہ بھی کیا ۔انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے ری فنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر کا معاملہ بھی اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ ری فنڈز کی ادائیگیوں کا سلسلہ تیز کیا جائے۔ انہوں نے ویٹ پراڈکٹس کی افغانستان ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس کے استثنیٰ کے باوجود Weboc سسٹم میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن طلب کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں ۔

انہوں نے کہاکہ DTRE کے لائسنس کے حصول میں مشکلات کو دور کیا جائے اور خاص طور پر DTREمیں توسیع کے کیسز کو جلد نمٹایا جائے ۔ انہوں نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر ڈکلیئر کرنے کے حوالے سے میکنزم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔ زاہداللہ شنواری نے فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنیکا مطالبہ کیا اور کہا کہ فائلرز کے لئے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے ۔

انہوں نے چھوٹے تاجروں کے لئے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو 5/6 صفحات کی بجائے ایک صفحہ پر لانے اور اسے آسان بنانے کا مطالبہ بھی کیا ۔ انہوں نے پشاور ڈرائی پورٹ پر سہولیات کے فقدان کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ پشاور ڈرائی پورٹ سے بانڈڈ کیریئر کے علاوہ لوکل ٹرکوں کے ذریعے بھی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے۔چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا نے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری اور ممبران کی جانب سے پیش کردہ مسائل اور سفارشات سے اتفاق کیا اوراُنہیں یقین دلایا کہ سرحد چیمبر کی سفارش پر ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں توسیع کیلئے وزارت خزانہ کو سفارشات پیش کی جائیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء آخری ایمنسٹی سکیم ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈومیسٹک اور فارن اثاثہ جات ظاہر کرنے کے لئے متعارف کرائی گئی دونوںایمنسٹی سکیموں کا بہت اچھا رسپانس ملا ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ 30 جون کے بعد اثاثہ جات ظاہر نہ کرنیوالوں کے اثاثے ضبط کرلئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان سمیت دنیا کے 102 ممالک کے درمیان ہونیوالے معاہدہ کے تحت یکم ستمبر سے کوئی پاکستانی بیرون ملک اپنے اثاثہ اور پیسہ نہیںچھپا سکے گا اور معاہدہ کی رو سے بیرون ممالک پاکستانیوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات اور معلومات ایف بی آر کو ملنا شروع ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم سے استفادہ حاصل کرنیوالے پاکستانی 30 جون سے پہلے اثاثے ڈکلیئر کردیں ۔انہوں نے یقین دلایا کہ تمام ڈکلیئرشدہ اثاثہ جات کی سیکریسی کو یقینی بنایا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے طورخم بارڈر پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی وصولی کے حوالے سے معاملہ کو دیکھنے کی یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے وی باک اور ڈی ٹی آر ای سمیت کسٹمز سے متعلقہ مسائل کے لئے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کو اسلام آباد میں ایف بی آر کے آفس آکر ملاقات کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ کسٹمز سے متعلقہ مسائل حل کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ ریونیو حاصل کرنے کے لئے کیاگیا تھا اور آئندہ بجٹ میں ہی اس حوالے سے کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال 54 ارب روپے کے ری فنڈز کئے گئے اور اس سال 102 ارب روپے کے ری فنڈز ادا کئے گئے ۔ انہوں نے کہاکہ 2 سالوں میں سیلز ٹیکس کے ری فنڈز ادا کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے آئندہ بجٹ میں فائلرز کو ریلیف دینے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ انہوں نے چھوٹے تاجروں کے لئے ریٹرن فارم ایک صفحہ پر لانے کی یقین دہانی بھی کرائی۔