سپریم کورٹ نے ایمنسٹی سکیم کو خوش آئند قرار دیا ہے ،ْ لوگوں کو سکیم سے مستفید ہونا چاہیے ،ْ بیرسٹر سید علی ظفر

ایمنسٹی سکیم سیاست دانوں کیلئے نہیں ہے، ہر حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینا چاہتی ہے اور موجودہ نگراں حکومت بھی عوام کے ریلیف کے لیے کوشاں ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تلخ فیصلہ کرنا پڑا جو ناگزیر تھا، پانی زندگی ہے، مسئلے کے مناسب حل کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے یہاں قیام میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑی، مسلح افواج نے لازوال قربانیاں دیں ،ْ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل نہیں کرنا چاہیے تھا ،ْ انٹرویو

اتوار 1 جولائی 2018 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2018ء) نگراں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات و قانون و انصاف بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایمنسٹی سکیم کو خوش آئند قرار دیا ہے ،ْ لوگوں کو سکیم سے مستفید ہونا چاہیے ،ْ ایمنسٹی سکیم سیاست دانوں کیلئے نہیں ہے، ہر حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینا چاہتی ہے اور موجودہ نگراں حکومت بھی عوام کے ریلیف کے لیے کوشاں ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تلخ فیصلہ کرنا پڑا جو ناگزیر تھا، پانی زندگی ہے، مسئلے کے مناسب حل کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے یہاں قیام میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑی، مسلح افواج نے لازوال قربانیاں دیں ،ْ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل نہیں کرنا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم کا مقصد گزشتہ 30 سے 40 سالوں میں لوگوں کے بنائے گئے ملکی و غیر ملکی غیر اعلانیہ اثاثوں کو فائنل موقع دینا ہے کہ اگر وہ اپنے ان اثاثوں کو ڈکلیئر کر دیتے ہیں تو ان سے ٹیکس کی ایک مخصوص پرسنٹیج چارج ہو گی اور ان کے ان ڈکلیئرڈ اثاثے اکائونٹیبل ہو جائیں گے۔ یہ ایک بڑا اہم مرحلہ تھا جس پر پارلیمان نے ایک ایکٹ پاس کیا، یہ ایکٹ تو پاس ہو گیا لیکن اس پر عملدرآمد کیلئے جو قواعدوضوابط درکار تھے وہ نہیں بن سکے جس کی وجہ سے اس میں کافی دیر ہوتی رہی اور اس ایمنسٹی اسکیم میں کوئی پیسہ نہیں آیا اور کسی ایک شخص نے بھی اس اسکیم میں اپلائی نہیں کیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان بھی اس اسکیم کو دیکھ رہا تھا جس کی وجہ سے مزید خدشات بھی دے تھے کہ شاید یہ اسکیم آگے چلے ہی نہ اس لیے لوگ نہیں آ رہے تھے لیکن جب سپریم کورٹ نے اس سکیم کو خوش آئند قرار دیا تو لوگ اس سکیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایمنسٹی سکیم سیاست دانوں کیلئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینا چاہتی ہے اور موجودہ نگراں حکومت بھی عوام کے ریلیف کیلئے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تلخ فیصلہ کرنا پڑا جو ناگزیر تھا۔ پانی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجٹ کا 5 فیصد پانی پر خرچ ہو رہا ہے جبکہ دنیا پانی کے مسئلے پر اگلے 40 سال کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی زندگی ہے، مسئلے کے مناسب حل کیلئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔

افغان مہاجرین کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے لیے بھی کوشاں ہیں اور رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے یہاں قیام میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑی ہے جس میں ہماری مسلح افواج نے لازوال قربانیاں دیں اور بہت اہم کامیابیاں بھی حاصل کیں اس لیے عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور سنجیدہ و مخلصانہ کوششوں کا اعتراف کرنا چاہیئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل نہیں کرنا چاہیئے تھا، نگراں وزیر خزانہ نے پیرس میں ہونی والے حالیہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے اس حوالے سے متعلقہ اقدامات سے آگاہ کیا جس پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے 26 نکات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران حکومت ملک میں آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے بروقت انعقاد کے لیے کوشاں ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ یہ انتخابات صاف و شفاف ہوں گے اور اس کا تاثر بھی ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی پر بھی تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں وقت اور مواقع دئیے جا رہے ہیں اور ہم یہاں پاکستان میں آنے والے الیکشن مبصرین کو بھی ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی مدد بھی طلب کی جائے گی تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔