کوئٹہ، غیر جمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت تشویشنا ک ہے،مولاناولی محمدترابی

جمہوری قوتوں نے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہ کیا تو اگلا وزیر اعظم بھی چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی پارٹی کا ہوگا ایک سیاسی جماعت کو دیوار کے ساتھ لگایا گیا تو انتخابات کی شفافیت برقرار نہیں رہ سکے گی،متحدہ مجلس عمل کے رہنمائوں کا کارنرمیٹنگوں سے خطاب

پیر 9 جولائی 2018 23:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2018ء) متحدہ مجلس عمل کے امیدوار حلقہ پی بی 26مولاناولی محمدترابی،حاجی نورگل خلجی،عزیزاللہ پکتوی،قاضی محمدقاہراچکزئی،عبدالواسع سحر،حضرت علی حقیار،مفتی نیک محمد،مولاناشاہ محمد،رحیم الدین ایڈوکیٹ،حافظ تاج الدین،حضرت علی احرارودیگرنے کاکڑٹاؤن،پشتون باغ،اسپینی روڈاوربی ایم سی کالونی میں انتخابی دفاترکے افتتاح اورکارنرمیٹنگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجلس عمل کا مقابلہ سیکولر لابیوں سے ہے اور اس وقت آئین کے ارٹیکل 62۔

63پر مجلس عمل کے ہی امید وار اتر تے ہیں کرپشن سے پاک مجلس عمل کے امید وار ہی ہیںانہوںنے کہاکہ غیر جمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت تشویشنا ک ہے۔ حالات بتارہے ہیں کہ جمہوری قوتوں نے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہ کیا تو اگلا وزیر اعظم بھی چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی پارٹی کا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ سیاسی جماعتوںکو توڑنے اور مقبول سیاسی جماعت کا راستہ روکنے اورانتخابات میں من پسند نتائج کے لئے قومی وسائل کیسے استعمال کئے جاتے ہیں،یہ سب اصغر خان کیس میں واضح ہوچکا ہے۔

ذمہ داراداروں نے اپنی روش نہ بدلی تو پارلیمانی نظام کو ناقا بل تلافی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ پہلے ہی پانی سر سے گذر چکا ہے۔ تمام اداروں نے پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔ اس کا پاس نہ رکھا گیا اور سیاسی جماعتوں کی شکست و ریخت جاری رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ قومی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔ مسلم لیگ ن،مسلم لیگ ق، کونسل لیگ،سندھ کا جی ڈی اے، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ اور نہ جانے کون کونسی جماعتیں غیر مرئی قوتوں کے ہاتھوں پیدا ہوتی رہی ہیں۔

جس سے سیاستدان فطری سیاسی عمل کی بجائے، شوکت عزیزجیسے ٹیسٹ ٹیوب بی بی وزیر اعظم پیدا ہوتے رہے ہیں۔ اب بھی اداروں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ سیاست میں لیڈر سیاسی عمل کے ذریعے ہی بنتے ہیں، گملوں اورڈرائنگ روموں میں بنائے نہیں جاتے۔ ان دنوں ایک شخص کی گڈی چڑھی ہوئی ہے اور وہ تو اپنی کابینہ بھی بنا چکا ہے۔ کرپشن کے خلاف نعرے لگانے والے کے ارد گرد کرپٹ لوگ ہی کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والوں کو سزا ضرورملنی چاہیے، لیکن انتخابی عمل میں مداخلت قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے۔ ایک سیاسی جماعت کو دیوار کے ساتھ لگایا گیا تو انتخابات کی شفافیت برقرار نہیں رہ سکے گی۔