مالی مشکلات کا حل جارحانہ انداز سے قومی وسائل کی ترقی میں ہے،

وسیع البنیاد معاشی اصلاحات کا کوئی نعم البدل نہیں ،نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 14 جولائی 2018 21:20

کراچی ۔ 14 جولائی (اے پی پی( نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ وسیع البنیاد معاشی اصلاحات کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، پاکستان کی مالی مشکلات کا حل جارحانہ انداز سے قومی وسائل کی ترقی میں ہے ، مالی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے ایکسپورٹ بڑھانا ہونگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر شمشاد اخترنے کہا کہ پاکستان معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والا واحد ملک نہیں ہے بلکہ دنیا میں کئی ممالک کو بھی معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہون نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج انتظامیہ کیپٹل مارکیٹ اصلاحات کا روڈ میپ تیار کرے، ایمنسٹی اسکیم نہ آتی تو خسارہ زیادہ ہوتا، نگراں حکومت آئی ایم ایف کے پاس نہیں جارہی،نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہیں، نئی حکومت معاشی مسائل کا حل تلاش کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے سرمایہ کاروں سے کہا کہ مقامی معیشت کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کریں، سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہورہا ہے، تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے ایکسپورٹ بڑھانا ہونگی۔ ڈاکٹرشمشاد اختر نے کہا کہ شرح نمو اس سال 5.8 فیصدرہنے کی توقع ہے، معاشی ترقی کے لیے ٹیکس بیس بڑھانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تین ماہ کے بجائے چھ ماہ کے زرمبادلہ کے ذخائر ہونے چاہیئں۔

ڈالر اور روپے کی قدر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہڈالر کا ریٹ مارکیٹ فورسز طے کرتی ہیں، اگر حکومت مداخلت کرے تو اس کیلئے ڈالر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور انویسٹمنٹ کیلئے ہمارے پاس ڈالر ہونے چاہئیں۔ ڈاکٹرشمشاد اختر نے کہا کہ زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبے ترقی کررہے ہیں۔ ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لیے تمام شعبوں سے وابسطہ افراد کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے موجودہ معاشی صورتحال اور معیشت کو درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2018ء میں حقیقی جی ڈی پی گروتھ زیادہ رہی ۔گذشتہ مالی سال کے دوران بپلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے انفرااسٹرکچر کے شعبے میں نمایاں سرمایہ کاری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کو بڑھا کر بیرونی شعبے پر دبائو کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ملک کی معاشی ترقی کے حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے کردار کی تعریف کی۔