‘چیف کمشنر کی سربراہی میں قبل از انتخاب دھاندلی ہو رہی ہے’میاں اسلم

جمعرات 19 جولائی 2018 00:10

‘چیف کمشنر کی سربراہی میں قبل از انتخاب دھاندلی ہو رہی ہے’میاں اسلم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2018ء) اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اور 54 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ای) کے امیدوار اور نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم نے انتخابی مہم میں رکاوٹوں اور کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتخابات متنازع ہو گئے تو بدنامی آنے والے وزیر اعظم اور اس کی انتطامیہ کی ہوگی۔

چیف کمشنر اسلام آباد کے دفتر کے باہر میاں اسلم کی سربراہی میں کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ چیف کمشنر کی سربراہی میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ قبل از انتخابات دھاندلی کر رہی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ جانب داری کامظاہرہ کر رہے ہیں، کارکنان کو گرفتار اور انتخابی دفاتر میں چھاپے مارے جارہے۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کے دوران میاں اسلم کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو قومی انتخابات ہورہے ہیں اور ملک کی قسمت کا فیصلہ ہوجائے گا لیکن عوام کی تائید تب ملتی ہے جب انتخابات شفاف اور منصفانہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے عوام کی تائید میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور الیکشن کا ماحول بننے نہیں دیا جارہا ہے۔کارکنوں کو پریشان کیے جانے کی شکایت کرتیہوئے انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مقامی الیکشن افسران، پولیس اور سادہ کپڑوں میں افراد ایم ایم اے کے کارکنان کو ہراساں کرتے ہیں، اجازت کے باوجود کارنز میٹنگز کے لیے این او سی مانگے جارہے ہیں۔

میاں اسلم نے کہا کہ یہ کون ہیں جو عوام کی رائے کو سبوتاڑ اور الیکشن کو متنازع بنانا چاہتے ہیں، آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کی پامالی کے بعد کیا الیکشن منصفانہ ہوں گے۔انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت سے کہتے ہیں کہ انتخابات کو شفاف ہونے دو اور اگر ہمارے بینرز یا کیمپ کو کسی نے ہاتھ لگایا تو اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا اور ہم اسے سبق بھی سکھا دیں گے۔

رہنماایم ایم اے کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار اور انتظامیہ کہتے ہیں کہ ہمیں اوپر سے آرڈر آیا ہے اس لیے اگر انتخابات متنازع ہو گئے تو بدنامی آنے والے وزیر اعظم اور اس کی انتطامیہ کی ہوگی۔میاں اسلم نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ نے اپنا رویہ نہ بدلا تو سخت ردعمل دیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت کئی جماعتیں انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالنے کی شکایت کررہے ہیں جبکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے سیکڑوں کارکنوں اور رہنماو?ں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جا چکے ہیں۔