روپے کی قدر میں ایک روپے کی کمی

پاکستانی معیشت کے لیے بہت بڑا دھچکا ،ڈالر 131 روپے کا ہو گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 23 جولائی 2018 12:24

روپے کی قدر میں ایک روپے کی کمی
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23جولائی 2018ء) : پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کاروباری ہفتے کے آغاز میں ایک مرتبہ پھر سے اضافہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ڈالر 131 روپے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کی معیشت کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کاروباری ہفتے کے آغاز پر انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 50 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 128.50 روپے ہو گئی۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر 131 روپے پر پہنچ گیا ہے جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ ماہرین معیشت کے مطابق ڈالر کی قیمت میں ابھی مزید اضافے کا امکان ہے اور ماہرین معیشت نے خدشہ ظاہر کیا کہ رواں کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت 135 سے 137 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔ گذشتہ ہفتے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 130 روپے 70 پیسے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ گذشتہ کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت میں یہ چوتھا اضافہ تھا۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر بات کرتے ہوئے صدر فاریکس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے منفی اثر پڑا ۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈالر کی اُونچی اُڑان میں ملوث انٹر نیشنل مافیا کے پیچھے پاکستان مخالف قوتوں کا اہم کردار ہے جبکہ پاکستان کے اندر موجود پانچ بڑے سرمایہ کار بھی اس گروپ اور مافیا کا حصہ ہیں۔ ڈالر کس وقت کتنا مہنگا ہونا ہے اور کس وقت سستا ہونا ہے، با اثر ما فیا نہ صرف اس سے آ گاہ ہو تا ہے بلکہ ڈالر مہنگا ہونے پر مارکیٹ سے غائب اور سستا ہو نے پر مارکیٹ میں ایک روز پہلے آ جاتا ہے ۔

ثبوتوں میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ایک منصوبے کے تحت ڈالر کو مہنگا کیا جا رہا ہے۔ اس انکشاف کے مطابق پاکستان کے اندر روپے کی قیمت کو گرانے کا منصوبہ چھ ماہ پہلے بن چکا تھا اور اس منصوبہ میں دو وفاقی سابق وزرا ،چھ بینکرز ، اور بڑے سرمایہ کار گروپ بھی شامل تھے اور اس حوالے سے لندن میں ایک اہم میٹنگ ہو چکی تھی اور اس میں باقاعدہ ایک انٹر نیشنل ادارے کے دو افراد بھی شامل تھے۔

با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت ڈالر کی قیمت 115روپے تھی اس وقت ڈالر مہنگا کرنے کی سازش میں شامل مافیا نے ڈالر کو مارکیٹ سے اُٹھانا شروع کر دیا تھا اور ایک پلاننگ کے تحت پاکستان کے اندر ایسی سرمایہ کاری کروائی گئی تھی کہ جن کی شرائط میں یہ چیز شامل تھی کہ رقم کی واپسی تین ماہ بعد ہو گی اور اس واپسی میں رقم اس ڈالرز میں اور اس وقت کی قیمت کے مطابق دی جائے گی ،ڈالر کی قیمت بڑھانے والا مافیا تین چیزوں پر کام کر رہا ہے ایک یہ کہ وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ،دوسرا یہ کہ پاکستان کے قرضوں کو بڑھایا جائے اور تیسرا یہ کہ پاکستان تحریک انصاف کی متوقع حکومت بننے کی صورت میں اسے معاشی عدم استحکام کا نشانہ بنایا جا سکے۔