امریکا نے متعدد پاکستانی معدنیات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا

حالیہ تجارتی معاہدے میں امریکا کی جانب سے تانبا، لوہا، فولاد، ایلومینیئم درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 7 اگست 2025 21:58

امریکا نے متعدد پاکستانی معدنیات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) امریکا نے متعدد پاکستانی معدنیات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا، حالیہ تجارتی معاہدے میں امریکا کی جانب سے تانبا، لوہا، فولاد، ایلومینیئم درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی معاہدے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

جمعرات کے روز دونوں ممالک کے تجارتی معاہدہ کے نکات قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے۔ پاک امریکا تجارتی معاہدہ کے اہم نکات وزارت تجارت نے ایوان میں پیش کیے، وزارت تجارت نے کہا کہ امریکا نے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ امریکا نے تانبا ،لوہا،فولاد، ایلومینیئم درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے، امریکا نے ریفائن تانبا کو 50 فیصد ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت تجارت نے کہا کہ پاکستان کیلئے امریکہ کو ریفائن تانبا کی برآمد سودمند ہو گی، پاکستان تانبے کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، پاکستان کو عالمی سطح پر معدنیات کا بااعتماد سپلائر کے طور متعارف کرائیں گے، حکومت پاکستان کے ورکنگ گروپ، اسٹیرنگ کمیٹی نے امریکہ سے بات کی ہے۔ وزارت تجارت نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی زیرسربراہی اسٹیرنگ کمیٹی نے تین نکاتی حکمت عملی وضع کی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی کی حکمت عملی کا مقصد پاکستانی برآمدات پر اثرات کم کرنا ہے، پاکستان امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے درآمدات میں اضافہ کرے گا۔

وزارت تجارت نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کی حکومت مصنوعات پر ٹیکسز کے بارے میں بات کریں گی، کم ٹیکسز والی پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک بہتر رسائی دی جائے گی، غیر محصولاتی رکاوٹوں کا جائزہ لیکر انہیں ختم یا نرم کیا جائے گا۔ وزارت تجارت کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان فریم ورک پر اتفاق ہو گیا ہے، امریکا نے پاکستانی برآمدات پر ٹیکس 29 سے 19 فیصد کر دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں مہنگی بجلی و کمزور کرنسی سے امریکی ٹیرف رعایت ضائع ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو امریکہ میں برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے جو بھارت کے 25 فیصد اور چین کے بھاری 34 فیصد ٹیرف سے کم ہے لیکن اس کے باوجود توانائی کی بلند قیمتیں، بے قابو شرحِ سود اور کمزور کرنسی اس برتری کو بے اثر کر رہی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ عالمی تجارتی رجحانات میں تبدیلی کے ساتھ پاکستان کی برآمدی مسابقت بری طرح متاثر ہو رہی ہے، پاکستان میں صنعتی بجلی کے نرخ 13 سے 15 سینٹس فی کلو واٹ آور کے درمیان ہیں جو کہ جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ ہیں، اس کے مقابلے میں بھارتی صنعتیں 6 سے 9 سینٹس، بنگلہ دیش 9 سینٹس، ویتنام 8 سینٹس اور چین میں صرف 4 سے 9 سینٹس فی یونٹ ادا کرتے ہیں۔

رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ بجلی کے مقابلے میں گیس کے نرخوں میں فرق تو اور بھی نمایاں ہے، پاکستانی صنعتیں 15.38 ڈالر فی ملین بی ٹی یو کی بلند قیمت ادا کرتی ہیں جو بھارت کے 6.75 ڈالر سے دو گنا اور چین کے 5 ڈالر سے تین گنا زیادہ ہے، بنگلہ دیش اور ویتنام میں گیس کی قیمت بالترتیب 9 ڈالر اور 7 سے 9 ڈالر ہے جس کی وجہ سے مذکورہ ممالک کے برآمد کنندگان کو نمایاں فائدہ پہنچ رہا ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان کی ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل صنعت نے امریکہ کی جانب سے برآمدات پر 19 فیصد نئے ٹیرف کے نفاذ پر گہری تشویش کا اظہار کردیا کیوں کہ 2 اپریل کو امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ریسیپروکل ٹیرف عائد کیا تھا جس کو بعد میں 90 دن کے لیے مؤخر کرکے 10 فیصد عبوری ٹیرف پر کیا گیا تھا، تاہم یکم اگست سے نیا 19 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے، حکومت نے اس فیصلے کو کامیابی قرار دیا لیکن پاکستان کی ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل صنعت نے امریکہ کی جانب سے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد نئے ٹیرف کے نفاذ پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم 10 سے 15 فیصد ٹیرف کی امید کر رہے تھے۔