کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر شہباز شریف پس وپیش کا شکار

پنجاب کی حکومت ملنے پر بھی شہباز شریف نتائج کو مسترد کریں ،پریس کانفرنس میں شہباز شریف کا طرز عمل بہت کچھ کہہ گیا

جمعہ 27 جولائی 2018 21:58

کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر شہباز شریف پس وپیش کا شکار
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 جولائی 2018ء) کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر شہباز شریف پس وپیش کا شکار پنجاب کی حکومت ملنے پر بھی شہباز شریف نتائج کو مسترد کریں ،پریس کانفرنس میں شہباز شریف کا طرز عمل بہت کچھ کہہ گیا۔تفصیلات کے مطابق انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مسلم لیگ ن ،ایم ایم اے ،اے این پی اور دیگر جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس اختتام پذیر ہو چکی ہے۔

اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمان نے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے انتخابات دوبارہ کروانے کا اعلان کردیا۔سیاسی جماعتوں پرمشتمل آل پارٹیزکانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اے پی سی کی میزبانی شہبازشریف نے کی۔ شہبازشریف کی دعوت پرحاصل خان بزنجو،اسفندیارولی،محمود اچکزئی،فاروق ستار،مصطفیٰ کمال نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اے پی سی نے انتخابات کومسترد کردیا ہے۔یہ عوام کا مینڈیٹ نہیں،عوام کے مینڈیٹ پرڈاکا ہے۔ازسرنوشفاف انتخابات کےانعقاد پراتفاق کیا ہے۔جو جماعتیں آج اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں ان سے بھی رابطے کرینگے۔جوجماعتیں اے پی سی میں شریک نہیں ہوسکیں ان سے دو دن میں رابطہ کرینگے۔ہم ملک میں جمہوریت کی بقا چاہتے ہیں۔ہم جمہوریت کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔

جمہوریت کی آزادی کی لڑائی لڑیں گے۔دیکھتے ہیں یہ لوگ ایوان کیسے چلاتے ہیں۔ہم نے پارلیمنٹ کے اندر اس الیکشن کمیشن کو اختیارات دیے۔20ارب روپے تک ان کے اخراجات کی منظوری دی۔قوم کا وقت اور پیسا کیوں ضائع کیا گیا۔از سر نو جمہوریت کی بحالی اور آزادی کے لیے تحریک چلائیں گے۔دیکھتے ہیں یہ لوگ ایوان کسطرح چلائیں گے ہم ان کو داخل نہیں ہونے دینگے۔

اس پر شہباز شریف کے طرز عمل نے یہ بتا دیا کہ شائد وہ مکمل طور پر اے پی سی کے اعلامیے سے متفق نہیں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ تحریک چلانے کے حوالے سے متفق ہوں تاہم حلف نہ اٹھانے کی بات پر میں خود فیصلہ نہیں کرسکتا بلکہ پارٹی سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کروں گا۔مولانا فضل الرحمان ابھی میڈیا سے گفتگو کر رہے کہ شہباز شریف وہاں سے رخصت ہونے لگے پھر رک گئے۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے طرز عمل سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ ان باتوں سے متفق نہیں کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پنجاب میں بھی حکومت نہیں بنا پائیں گے۔تام اس پر اب مزید کیا پیش رفت ہوتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی طے کرے گا۔