محکمہ اطلاعات سندھ کرپشن کیس میں مرکزی ملزم کی مبینہ غیر قانونی پے رول پر رہائی پر عدالت کا اظہار برہمی

متعلقہ ذمہ دار حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی کر سکتے ہیں، بتایا جائے پے رول پر رہائی سے متعلق تحقیقات میں کیا پیش رفت ہوئی، عدالت

پیر 6 اگست 2018 23:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2018ء) محکمہ اطلاعات سندھ کرپشن کیس میں مرکزی ملزم انعام اکبر کی مبینہ غیر قانونی پے رول پر رہائی کا معاملہ زیر غور آیا۔ پیش رفت سے آگاہ نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی۔ کسی زیر سماعت مقدمے کے ملزم کو کیسے پے رول پر رہا کیا جا سکتا ہے۔

زیر سماعت مقدمے کو پے رول پر رہا نہ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ جس کسی نے بھی یہ غیر قانونی کام کیا،اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ عدالت نے متنبہ کیا کہ متعلقہ ذمہ دار حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔ بتایا جائے کہ پے رول پر رہائی سے متعلق تحقیقات میں کیا پیش رفت ہوئی۔

(جاری ہے)

ثنا اللہ عباسی کو رپورٹ پیش کرنا تھی،وہ کہاں ہیں۔

عدالت میں وکلاء نے بتایا کہ ثنا اللہ عباسی کو آئی جی گلگت بلتستان لگا دیا گیا ہے جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ثنا اللہ عباسی کو کہیں تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں۔ ثنا اللہ عباسی ودیگر حکام 15 دن میں تحقیقاتی رپورٹس پیش کریں۔ واضح رہے کہ عدالت نے سابق ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی کو معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ہوم سیکرٹری نے 14جون کو اسی روز پیرول پر رہائی کا حکم دیا جس روز عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ انعام اکبر اس وقت کہاں ہیں۔ جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ انعام اکبر اس وقت جیل میں قید ہیں۔