71ویں یوم آزادی نے پارلیمانی سیاست کا رخ بدل دیا،علامہ خادم حسین رضوی

کروڑ لوگوں کے مستقبل کو یہود وہنود اور منکرین رسالت کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتاہے، امیرتحریک لبیک پاکستان

پیر 13 اگست 2018 21:39

71ویں یوم آزادی نے پارلیمانی سیاست کا رخ بدل دیا،علامہ خادم حسین رضوی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2018ء) تحریک لبیک پاکستان کے قائدعلامہ خادم حسین رضوی نے یوم آزادی کے موقع پر قوم کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 71سال کے بعد سب سے پہلے قرار داد پاکستان منظور کرنے والی سندھ اسمبلی نے 13اگست2018ء کو حلف برداری کی تقریب میں تاجدار ختم نبوت زندہ باد،لبیک یارسول اللہ کے نعروں سے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا رخ اس جانب موڑ دیا ہے جس مقصد کیلئے مملکت اسلامیہ پاکستان معرض وجود میں آئی تھی اس تبدیلی پر پوری پاکستانی قوم اور اہلیان کراچی نہ صرف مبارک باد کی مستحق ہے بلکہ وہ آج پورے قومی جوش وخروش کے ساتھ یوم آزادی منایں،اور اس کا آغاز نماز فجر کے بعد ملک بھر کی مساجد میں درود وسلام اور پاکستان کی سالمیت کیلئے خصوصی دعائوں سے کیا جائے،وہ رضوی ہائوس کراچی میں پیر کے روز سندھ اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب کی فوٹیج دیکھنے کے بعد تحریک لبیک پاکستان سندھ کے عہدے داروں سے گفتگو کررہے تھے،اس موقع پر صوبائی امیر مفتی غلام غوث بغدادی ،علامہ سید زمان جعفری القادری،علامہ رضی حسینی ،صوفی محمد یحیٰ قادری،محمد علی قادری ودیگر بھی موجود تھے،علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے نو منتخب اراکین سندھ اسمبلی مفتی محمد قاسم فخری اور محمد یونس سومرو کا یہ مجاہدانہ اسلامی کردار یقینا یہود وہنود کے ایوانوں میں زلزے اور پاکستان میں موجود انکے سہولت کاروں اور منکرین ختم نبوت کیلئے یہ تبدیلی ضرور پریشانی کا باعث ہے لیکن میرا سوال20کروڑ محب وطن پاکستانیوں سے ہے کیا پاکستان کے نظریہ اور جغرافیہ کو ان لوگوں پر قربان کردیا جائے جو ہمارے ازلی اور ابدی کھلے دشمن ہیں،اب پاکستان کو اور اسکے نظام کو اسکے مخالفین کے رحم وکرم پر کسی قیمت پر نہیں رکھا جاسکتا ہے ،25جولائی 2018ء کے انتخابات میں پاکستان بنانے والے علماء ومشائخ کی اولادوں نے کرین کو ووٹ دے کر اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ اب یہاں امریکہ کی محر لگا ہوا اسلام نہیں مدینہ کا تصدیق شدہ نظام مصطفیٰ چلے گا،نظام مصطفیٰ کی ہوائیں سندھ اسمبلی سے چل پڑیں ہیںجب قومی اسمبلی کے ایوان میں ناموس رسالت پر ڈاکہ ڈالا گیا تو تین سو بندوں کو نہیں صرف ظفر اللہ جمالی کو یہ بات سمجھ میں آئی تھی اب یہ نعرہ تمام صوبوں کی اور قومی اسمبلی اور ایوان بالا میں بھی گونجے گا یہ کام ہمارا نہیںمالک ان سے یہ کام خودلیں گے جو لوگ یہ سعادت حاصل کریں گے، وہ اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوں گے،رسول اللہ کے دیوانے ظاہری انتخابی شکست کے غم سے باہر نکل آئیں اور قوم کی ترقی اور ملک کے استحکام کیلئے ایوانوں اور اداروں کو مظبوط بنانے کیلئے اپنا بھر پور سیاسی کردار ادا کریں۔