نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے بانی پاکستان کے خطاب سے راہنمائی حاصل کی جائے گی تاکہ وطن عزیز کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنایا جا سکے، ولید اقبال

پیر 13 اگست 2018 22:38

نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے بانی پاکستان کے خطاب سے راہنمائی حاصل کی ..
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2018ء) نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے 11 اگست 1947 ء کو پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے خطاب سے راہنمائی حاصل کی جائے گی تاکہ وطن عزیز کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنایا جا سکے۔ یہ بات ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے پوتے ولید اقبال نے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں یوم آزادی کے سلسلہ میں منعقدہ خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے قائد اعظم کے اس خطاب کا بطور خاص حوالہ دیا اور کہا کہ اس میں ایک آزاد مملکت کو چلانے کیلئے 5 راہنما اصولوں کا واضح طو رپر تعین کر دیا گیا تھا ان کے مطابق آئین سازی کرنا قانون ساز اسمبلی کا بنیادی مقصد ہوگا۔

(جاری ہے)

جبکہ حکومت کا کام لوگوں کی جان و مال اور عقائد کا تحفظ کرنا۔ بیور و کریسی کو بد عنوانی، بددیانتی اور سرکاری عہدوں کے ناجائز استعمال سے بچانا او ر ہر شخص کی مذہبی آزادی کو یقینی بنانا شامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے نزدیک جمہوریت عقیدے کی حیثیت رکھتی تھی اور جب بھی پاکستان میں آئین سے تجاوز کیا گیا ہم بہت پیچھے چلے گئے اور یہی وہ ادوار ہیں جن میں اقلیتوں کو بھی شکائتیںپیداہوئیں۔ انہوں نے 29 دسمبر 1930 کو الٰہ آباد میں علامہ اقبال کے صدارتی خطبے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سولہ صفحات کے اس انگریزی خطبے میں پاکستان کا نظریہ پیش کیا گیا۔

اس تقریر میں علامہ اقبال نے کہا تھا کہ کوئی ایسا عقیدہ جو دوسروں کے عقیدے کی نفی کرے وہ عوامی پذیرائی حاصل نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تخلیق ہی برصغیر کی اقلیت مسلمان آبادی کی جدوجہد کا نتیجہ ہے اس لئے پاکستان میں بھی قائد اعظم کے فرمان کے مطابق نہ صر ف اکثریت بلکہ اقلیتوں کو بھی مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان میں لیڈر شپ کے فقدان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے والد جاوید اقبال نے بتایا کہ وہ گیارہ برس کی عمر کے تھے جب ایک خوش پوش اور خوش پوشاک شخص سفید غرارہ پہنے خاتون کے ہمراہ ان کے والد علامہ اقبال کو ملنے آئے۔

میرے والد کو اہم شخصیات کے آٹو گراف لینے کا بہت شوق تھا جب انہوں نے آٹو گراف بک ان کے سامنے رکھی تو قائد اعظم نے سوال کیا کہ کیا تم بھی شاعر ہوں۔ نفی میں جواب کے ساتھ ہی قائد اعظم نے پوچھا کہ بڑے ہو کر تم کیا بننا چاہتے ہو جس پر وہ خاموش رہے تو علامہ اقبال نے کہا کہ اس کا جواب یہ نہیں دے گا ۔ یہ آپ کو بتایا ہو گا کہ اسے کیا بننا ہے اسی طرح انہوں نے دو سال بعد پنڈت جواہر لعل نہرو کی آمد کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس وقت علامہ اقبال علیل تھے۔

انہوں نے جاوید اقبال اور خادم علی بخش کو ان کے استقبال کیلئے بھیجا۔ وہ ان کی کمر کے گرد ہاتھ ڈال کر اندر آئے اور زمین پر ہی بیٹھ گئے علامہ اقبال نے ان سے اوپر بیٹھنے کو کہا کہ تو نہر و نے جواب دیا کہ آپ کا مقام بہت بلند ہے میں نیچے ہی بیٹھوں گا۔ دوران گفتگو پنڈت لعل نہرو نے کہاکہ پنجاب کے اصل لیڈر تو آپ ہیں جس پر علامہ اقبال بہت برہم ہوئے اور کہا کہ میں جناح کا سپاہی ہوں۔

آپ میری مزا ج پرسی کیلئے آئے اب آپ تشریف لے جائیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے اکابرین کے فرمودات پر عمل کیا اور حکومتی معاملات کو انصاف اور مکمل غیر جانبداری سے نبھایا تو پاکستان بہت جلد ایک عظیم مملکت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔ قانون سب کیلئے برابر ہو اور ریاستی ادارے کرپشن سے مکمل طور پر پاک ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت آرہی ہے لوگوں کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ چار پانچ سال بعد ان کا بھی کڑا احتساب کریں۔ ڈویژنل کمشنر آصف اقبال چوہدری نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ انتخابات پر امن طور پر مکمل ہو گئے ہیں۔ لیکن تبدیلی کے چند بنیادی لوازمات ہیں جن میں مکمل غیر جانبداری سے امن و امان برقرار رکھنا بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں تھیوری اور پریکٹیکل میں بہت فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاںتک نظام مصطفی کی بات ہے تو اس ہال میں بیٹھے تمام افراد پر یہ نظام دو منٹ میں نافذ ہو سکتا ہے۔ فیصل آباد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ بھر پور صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ اگر پنجاب میں کوئی شہر لاہور کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے تو وہ فیصل آباد ہے۔ انہوں نے تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ پہلے روحانی تبدیلی آتی ہے جس کے بعد ہمارے اعمال میں تبدیلی آتی ہے۔

یہاں روحانی تبدیلی پہلے ہی آچکی ہے۔ مگر اس کا عملی اظہار نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے آبا و اجداد گرداسپور سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے ۔ اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے قائدین نے یہ فیصلہ کیا انہوں نے پاکستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اداروں کو تباہ ہوتے دیکھا انہوں نے کہا کہ بیور وکریسی کو غیر جانبدار ہونا پڑے گا لیکن حکومت وقت ہی ان کی اس غیر جانبداری کو یقینی بنا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈی پی او اور ایس ایچ اومیرٹ کی بجائے کسی اور کے کہنے پر لگائے جائیں گے تو ادارے تباہ ہی ہوں گے۔ انہوں نے بیور و کریسی کو گھوڑا قرار دیا اور کہا کہ یہ ہمیشہ سوار کی مرضی کے مطابق چلتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت میرٹ سے ہٹ کر اپنے کسی منظور نظر کو اعلیٰ آسامی پر تعینات کرے گی تو اس سے منفی اثرات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان کی میڈیکل یونیورسٹی میں زوآلوجی کے پروفیسر کووائس چانسلر تعینات کر دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نگران دور میں تعیناتی کے بعد انہیں مکمل طور پر غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کا ٹاسک دیا گیا اور اس کے بعد کسی نے ان سے پوچھا بھی نہیں کہ وہ یہ کریں اور یہ نہ کریں۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے حوالے سے کہا کہ یہ شہری مسائل کے حل میں بھی کلیدی کردار اد ا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر کو سالڈ ویسٹ کی کولیکشن میں انتظامیہ کی مدد کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہر شخص کی اپنی ذات سے شروع ہوتا ہے ۔ اگر ہم اپنے گھر کے سامنے تجاوزات نہ ہونے دیں تو تجاوزات ہو ہی نہیں سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاشی خود مختاری کی بات کرنے کے سلسلہ میں کشکول توڑنے کی بات کرتے ہیں مگر عملاً کشکول پہلے سے بھی بڑا ہوتا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک غیر ت مند قوم کے طور پر زندہ رہنے کیلئے خود انحصاری کا راستہ اپنانا ہو گا۔

اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے قائم مقام صدر شیخ فارق یوسف نے کہا کہ یوم آزادی دراصل خوداحتسابی کا دن ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے پچھلے سال کے دوران کیا کھویا اور کیا پایا تاکہ آئندہ سالوں کیلئے اس سے بہتر حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔ انہوں نے قوم میں خود انحصاری کا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صرف اسی طریقے سے ہم موجودہ چیلنجز کو مواقعوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنانے کا نادر موقع ملا ہے۔ اگر ہم نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا توپھر شاید ہمیں آئندہ ایسا موقع نہ ملے۔ اس سے قبل میاں محمد لطیف ، شیخ اشفاق احمد اور چوہدری محمد نواز نے بھی مختصرا ً خطاب کیا جبکہ انجینئر رضوان اشرف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے اختتام سے قبل ہائوس نے کھڑے ہو کر ولید اقبال کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ شیخ اشفاق احمد نے مہمان خصوصی ولید اقبال کو فیصل آبا د چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی خصوصی شیلڈ پیش کی ۔ آخر میں ولید اقبال نے تقریب کے شرکاء کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔