سپریم کورٹ نے پی کے 23شانگلہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیدیا

جمعہ 17 اگست 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 23شانگلہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی حلقہ میں خواتین کے ووٹ کا 10فیصد سے ٹرن آئوٹ ضروری ہوتاہے عدالت الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلہ کا جائزہ لینے کے بعد اس معاملے پرآگے بڑھے گی۔

جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریک انصا ف کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔یادرہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقے میں خواتین ووٹروں کاکم ٹرن آئوٹ ہونے کے باعث اسی حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کاحکم جاری کیا تھا جس کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی ، سماعت کے دوران جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا کہ 2013ء میں کچھ علاقوں میں خواتین کا ووٹنگ ٹرن آٹ کم دیکھنے میں آیا تھا ، جبکہ قانون کے مطابق دس فیصد کم خواتین ووٹ پر دوبارہ ا نتخاب سے متعلق قانونی حوالہ موجود ہے ، فاضل جج نے درخواست گزار کے وکیل افتخار گیلانی سے کہا کہ آپ کے 69 ہزار ووٹوں میں 5 فیصد ووٹ بھی خواتین کے نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون خواتین کی حق رائے دہی کو یقینی بنانے کے لئے موجود ہے ،خواتین اور ان کی رائے کا احترام ضروری ہے۔ لیکن یہاں دیکھنے میں آیاہے کہ امیدواران آپس میں فیصلہ کرلیتے ہیں کہ خواتین کوووٹ نہیں ڈالنے دیا جائے گا جوغیرقانونی اقدام ہے ، جس پرفاضل وکیل افتخار گیلانی نے کہا کہ اس حلقے میں کبھی بھی تین فی صد سے زائد خواتین کا ووٹنگ ٹرن آئوٹ نہیں رہا۔

حلقے کے کل 125 میں سے خواتین کیلئے صرف 25 پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھی جبکہ 89 مشترکہ پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے اور مشترکہ پولنگ اسٹیشنز پر کوئی بھی مرد گھر یلو خواتین کو نہیں بھیجتا ،جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا خواتین کو جبری طور پر ووٹ ڈالنے سے روکا گیا اور 60 ہزار میں سے صرف تین ہزار خواتین نے ووٹ ڈالے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے حلقوں کی وجہ سے خواتین کے ووٹ کادس فیصد ٹرن آئوٹ کی پابندی لگائی گئی ہے ۔

افتخار گیلانی نے کہا کہ بے شک عدالت چاہے توالیکشن کمیشن سے ریکارڈ منگوا لیا جائے جس سے سب سامنے آ جائے گا لیکن الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کرانے کاحکم دیا ہے جس کومعطل کیاجائے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ دوبارہ الیکشن کرانے کاحکم کسی بھی مرحلے پرروکا جاسکتاہے لیکن فی الحال ہمارے سامنے وجوہات لائی جائیں کہ کس بنیاد پریہ حکم دیا ہے بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے میں اس کیس کاتفصیلی فیصلہ جاری کرنے کاحکم دیتے ہوئے مزیدسماعت ملتوی کردی۔