ملک میں جمہوریت کی گاڑی چلتے دیکھنا چاہتے ہیں، حمزہ شہباز

انتخابات میں دھاندلی ہوئی، شیر کا ٹکٹ لینے والوں پر دباؤ ڈالا گیا، یہ کیسا میچ تھا جس میں ایک کپتان آزادپھر رہا تھا دوسرا جیل میں بند تھا۔ مطالبہ کرتے ہیں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں ، رہنما مسلم لیگ ن کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 19 اگست 2018 17:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2018ء) مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے [ کہا ہے کہ حلف اس لیے لے رہے ہیں کہ جمہوریت کی گاڑی چلتے دیکھنا چاہتے ہیں ، آج بھی مسلم لیگ(ن) عددی لحاظ سے سب سے بڑی جماعت ہے، انتخابات میں دھاندلی ہوئی، شیر کا ٹکٹ لینے والوں پر دباؤ ڈالا گیا، یہ کیسا میچ تھا جس میں ایک کپتان آزادپھر رہا تھا دوسرا جیل میں بند تھا۔

مطالبہ کرتے ہیں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں ۔اتوار کو پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ جمہوریت کے تسلسل کی تیسری کڑی ہے، دنیا میں جمہوریت ہی کامیابی کی منزل ہے، ہم نے جمہوریت کے لیے ہی جیلیں کاٹیں اور جلا وطنیاں بھی دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسے انتخابات ہیں جن میں جیت کا شور دب گیا اور ہر طرف دھاندلی کے نعرے ہیں تاہم ہم آئینی کردار ادا کریں گے اور کنٹینر پر چڑھ کر گالیاں نہیں نکالیں گے۔

(جاری ہے)

حمزہ شہباز نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) عددی لحاظ سے سب سے بڑی پارٹی ہے اور ثبوت ہیں کہ 90 فیصد فارم 45 پر دستخط نہیں ہوئے، رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہمارے قائد نوازشریف کو جیل بھیج دیا گیا، یہ کیسا میچ تھا کہ ایک کیپٹن آزاد اور دوسرا پابند سلاسل تھا، جج نے فیصلے میں لکھا نواز شریف کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح ہارس ٹریڈنگ کی روایت دہرائی گئی، اسپیکر کے انتخاب میں ہمارے 12 ووٹ دوسری طرف پڑ گئے، ہم نے احتجاج کیا تو ڈپٹی اسپیکر کو پورے ووٹ ملے ، دنیا میں ہرجگہ جمہوریت ہی کامیابی کی علامت ہے، اسی کی خاطر لیڈرسولی پرچڑھے۔

حلف اس لیے لے رہے ہیں کہ جمہوریت کی گاڑی چلتے دیکھنا چاہتے ہیں انھوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں، یہ ایسے انتخابات ہیں جن میں جیت کا شور دب گیا، ہرطرف دھاندلی کے نعرے ہیں، 21 ارب خرچ کرکے آرٹی ایس سسٹم بنایا گیا، وہ بھی ٹھپ ہو گیا۔ آج تک دستخط شدہ فارم 45 نہیں ملے، ہرسیاسی جماعت دھاندلی کی شکایت کررہی ہے۔ ابھی توشروعات ہے جب بھید کھلیں گیں تو بات بہت دورتک جائیگی، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر پارلیمانی کمیشن بنا کر دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے۔