تھر پارکر میں حکومت سندھ کی جانب فراہم کر دہ گندم کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر اقربا پروریوں اور بے قاعدگیوں کا انکشاف

بیس سے زائد دیہاتوں کے باشندے سراپا احتجاج بن گئے ۔ پنگریو ستوں میل روڈ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ،نوکوٹ شاہراہ پر دھرنا

پیر 20 اگست 2018 17:09

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) شدید خشک سالی کے شکارضلع تھر پارکر میں حکومت سندھ کی جانب فراہم کر دہ گندم کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر اقربا پروریاں اور بے قاعدگیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے خلاف پنگریو سے متصل تھر پارکر ضلع کے بیس سے زائد دیہاتوں کے باشندے سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے پنگریو ستوں میل روڈ سے احتجاجی ریلی نکالی اور ستوں میں نوکوٹ شاہراہ پر دھرنا دیاتفصیلات کے مطابق پنگریو سے متصل ضلع تھر پارکر کے دیہاتوں اسحاق لیل،میر خان لوند،حیدر لوند،عبدالقادر لیل، حبیب مہران پوٹو،حاجی مہران پوٹو،احسان لوند،مرید لوند،لیل فارم،گلشیر لیل،حاجی ناتھو لیل،ربڈنولیل،عبد اللہ احمدانی،موسی احمدانی،احمد خان کھوسو،حاجی سلطان لیل اور محمد عثمان لیل اور دیگر سے تعلق رکھنے والے باشندے تھر پار کر میں سرکاری گندم کی تقسیم میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کے خلاف سڑکوں پر آگئے اور انہوں نے حاجی عبدالقادر لیل،حیدر لوند،محمد بخش لوند،علی غلام چانڈیو،غلام حیدر کھوسو کی قیادت میں پنگریو ستوں میل روڈ سے احتجاجی ریلی نکالی جو کہ گشت کرتی ہوئی ستوں میل نوکوٹ شاہراہ پر پہنچی تو ریلی کے شرکا نے شاہراہ پر دھرنا دے دیا جس کی وجہ سے شاہراہ بلاک ہو گئی اور دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کے رہنماں نے کہا کہ تھر پارکر میں سرکاری گندم کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں اور مستحقین کو گندم فراہم کئے جانے کے بجائے با اثر اور امیر ترین افراد کو گندم فراہم کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ تھر پار کر کی انتظامیہ نے گندم کی تقسیم میں ہمارے دیہاتوں کو بری طرح نذر انداز کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ان دیہاتوں کے عوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے اور نہری پانی کی عدم دستیابی کے باعث ہمارے علاقے کے درجنوں دیہاتوں میں فاقوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور ہمارے خاندان فاقہ کشی کا شکار ہیں ہمارے مویشی پانی اور چارہ نہ ملنے کے باعث ہلاک ہورہے ہیں ہم نے کئی بار تھر پار کر کی انتظامیہ کو گندم کی فراہمی کی درخواستیں دی ہیں مگر انتظامیہ نے ہماری بات نہیں سنی انہوں نے کہا کہ تھر پار کر میں اصل مستحقین حکومتی امداد اور دیگر ریلیف سے محروم ہیں ضلعی انتظامیہ سیاسی رہنماں اور حکومتی شخصیات کی سفارشوں پر غیر مستحق اور کھاتے پیتے افراد کو گندم اور دیگر امدادی اشیا فراہم کرنے میں مصروف ہے جو کہ اصل مستحقین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے احتجاجی مظاہرین نے وزیر اعلی سندھ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ تھر پار کر میں گندم اور دیگر امدادی اشیا کی تقسیم میں ہونے والی بے قاعدگیوں، بے ضابطگیوں اور اقربا پروریوں کا نوٹس لیا جائے اور ہمارے نظر انداز کردہ دیہاتوں میں فوری طور پر گندم کی تقسیم کے ساتھ ساتھ دیگر امدادی اشیا بھی فراہم کی جائیں تاکہ ان کے خاندان فاقوں سے بچ سکیں انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ان کے دیہاتوں میں فوری طور پر ریلیف آپریشن شروع نہ کیا گیا تو سیکڑوں متاثرین ڈپٹی کمشنر تھر پارکر اور دیگر متعلقہ حکام کے دفاتر کا گھیرا کریں گے اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے زبردست نعرے بازی بھی کی۔

۔