آنیوالی حکومت نے کرپشن ،امن وامان ،بیروزگاری کے خاتمے پر قابو پا لیا تو کامیاب ہو جائیگی، ملک سکندر خان ایڈووکیٹ

پیر 20 اگست 2018 20:39

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری اوررکن بلوچستان اسمبلی سابق سپیکر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آنیوالی حکومت کیلئے مختلف چیلنج خاص کر کرپشن ،امن وامان اور صوبے سے بے روزگاری کا خاتمہ ہے حکومت نے ان پر قابوپالیا تو کامیاب ہونگے ورنہ ماضی کی طرح موجودہ حکومت بھی ناکامی کا شکار ہوگی،کرپشن کے خاتمے کیلئے حکومت اقدامات کرے اپوزیشن ساتھ دیگی ۔

یہ بات انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے جمہور کو جو اختیار و اقتدار اس کی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کا حق ہوگا وہ ایک مقدس امانت ہے جس کی رو سے جمہوریت، حریت،مساوات، رواداری اور عدل کے اصولوں کو جس طرح اسلام نے انکی تشریح کی ہے اس کو مکمل طور پر ملحوظ نظر رکھا جائیگا اور مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائیگا کہ وہ اجتماعی اور انفرادی طور پر اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق جس طرح کہ قرآن و سنت میں ان کا تعین کیاگیا ہے گزار سکیں اور مسلمانوں کو ایسی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائینگے جن کی مدد سے وہ قرآن پاک اور سنت کے مطابق زندگی کا مفہوم سمجھ سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس سال14اگست میں جس طرح روایات اور سماجی و معاشرتی اقدار سے ہٹ کر کوئٹہ میں تہذیب ،خرمستیاں ہوئیں وہ انتہائی قابل مذمت ہے حزب اختلاف کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا پہلا اہم مطالبہ ہے کہ کرپشن کا مکمل خاتمہ بلوچستان میں بہت ضروری ہے اس ناسور نے پورے صوبے کو مفلوج کررکھا ہے دوسرا اہم مطالبہ ہے کہ میرٹ کے مطابق ہر عمل ہو ۔

میرٹ کو کسی صورت میں پامال نہ کیا جائے اس طرح صوبے میں عوام کا اعتماد بحال ہوگا ہماراتیسرا مطالبہ ہے کہ اسمبلی میں معاشرے اور عوام کو اسودگی فراہم کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے اور ممبران اسمبلی کو نالی اور گلی کی تعمیر کی بجائے قانون سازی میں مصروف کیا جائے انہوں نے کہاکہ ہم اگرچہ حزب اختلاف میں ہے اگر ہمارے مطالبات کے مطابق برتاؤ ہو تو ہم حکومت کی مدد کرینگے انہوں نے کہاکہ حزب اختلاف کے ارکان کے حلقوں کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جائے جو حکومت کے ارکان کے حلقوں کے ساتھ کیا جائے حزب اختلاف کو حلقوں کو وہی فنڈ مہیا کیا جائے جو حکومت کے ارکان کو دیا جاتا ہے اگر فرق کیاگیا تو یہ حزب اختلاف کے ارکان کے حلقوں کے عوام کے ساتھ ظلم عظیم ہوگا۔