محرم الحرام میں سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام محکموں کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں ،سعید غنی ،ناصر حسین شاہ

علما کرام کی صوبے میں پابندی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن پر خود وزیر اعلی سندھ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،قیام امن کیلئے کوشاں ہیں ،صوبائی وزراء

منگل 11 ستمبر 2018 16:55

محرم الحرام میں سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام محکموں کو ہدایت جاری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2018ء) صوبائی وزرا سعید غنی ،سید ناصر حسین شاہ اور فراز ڈیرو نے کہا ہے کہ ماہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے، عزاداران، ماتمی جلوسوں، مجالسوں اور ان میں شرکت کرنے والے عوام کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کے لئے سندھ حکومت اور ان کے ماتحت محکموں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

علما کرام کی صوبے میں پابندی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن پر خود وزیر اعلی سندھ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور آج کے اجلاس بھی ان ہی کی ہدایات پر طلب کیا گیا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ جو علما کرام صوبے میں قیام امن میں کوشاں ہیں چاہے ان کا کسی بھی مسلک سے تعلق ہو ان پر پابندی عائد کی جائے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے ماہ محرم الحرام میں خصوصی انتظامات کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ کے الیکٹرک، واپڈا، حیسکو اور سیبکو کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ایام محرم الحرام کے دوران جلوسوں اورمجالس کے مقامات کولوڈشیڈنگ سے مستثنعی قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز نیو سندھ سیکرٹریٹ میں محرم الحرام کے حوالے سے منعقدہ تمام مکاتب فکر کے علما کرام کے اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ سندھ،کمشنر کراچی، ایڈیشنل کمشنر، تمام ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمشنرز، پولیس کے اعلی افسران اور دیگر افسران کے علاوہ اہل تشیع، اہلنست، دیوبند، اہلحدیث سمیت تمام مسالک کے علما کرام نے شرکت کی۔

اس موقع پر تمام مکاتب فکر کے علما کرام کی جانب سے محرم الحرام کے ساتھ ساتھ ماہ ربیع الاول اور دیگر ماہ مقدس کے حوالے سے سیکورٹی، امن و امان، صفائی ستھرائی سمیت دیگر امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ بعد ازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے مذہبی امور فراز حسین ڈیرو نے کہا کہ اجلاس میں بلدیاتی، داخلہ اور ورکس اینڈ سروسز سمیت جن جن محکموں کے مسائل کی جانب توجہ دلائی گئی ہے ان تمام کے فوری ازالہ کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اوراس طرح کے اجلاس کا سلسلہ یوم عاشور کے بعد اور ہر تین ماہ میں ایک بار کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے مسائل علما کرام یا عوام کی جانب سے نہیں البتہ ان مٹھی بھر مفاد پرستوں اور دہشتگردوں کی جانب سے پیدا کئے جاتے ہیں، جن کا خمیادہ اس شہر اور صوبے کے عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کا مقصد ان محافل اور جلوسوں کو ٹارگٹ سے بچانا ہے اور اس کے لئے ہم تمام مکاتب فکر کے علما کے مشکور ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور تعاون کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واٹر اور سیوریج کے علاوہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام تمام مسائل کے حل کے لئے پہلے ہی ہدایات جاری کردی گئی ہیں جبکہ تمام مسائل کے تدارک کے لئے ایڈیشنل کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ کورنگی اور سینٹرل میں بلدیاتی مسائل کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراض پر کہا کہ دیگر ڈسٹرکٹ بھی اپنے وسائل میں رہتے ہوئے تمام کام سرانجام دے رہے ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ ڈسٹرکٹ بھی اسی طرح کریں گے البتہ جہاں انہیں سندھ حکومت یا محکمہ بلدیات سے مدد کی ضرورت ہوئی تو ہم اس کے لئے تیار ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آج کا یہ اجلاس محرم الحرام کے ان تمام اجلاس کا ہی تسلسل ہے جو گذشتہ ایک ماہ سے تمام ڈسٹرکٹ، کمشنرز، پولیس اور دیگر اعلی حکام کی زیر صدارت منعقد ہوتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے اجلاس کے سلسلے کو ہر تین ماہ میں کم از کم ایک بار منعقد کیا جائے اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ سندھ کو بھی ہدایات دی جارہی ہیں۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ علما کرام بھی اپنی سفارشات ہمیں مرتب کرکے دیں تو ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ سندھ حکومت ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔ علما کرام کی صوبے میں پابندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں خود وزیر اعلی سندھ نے بھی اپنے تحفظات کا گزشتہ روز نہ صرف اظہار کیا ہے بلکہ آج کا اجلاس بھی انہیں کی ہدایات پر طلب کیا گیا ہے، جس میں جن جن علما کرام کی پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے آپ تمام کی مشاورت سے اس کو دیکھا جائے اور جو علما کرام اس زمرہ میں نہیں آتے ان کے نام خارج کئے جائیں۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اعلی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ صوبے بھر میں عوامی نوعیت کے مسائل کودسمبر 2019 تک مکمل طور پر حل کیا جائے اور اس سلسلے میں کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور انشا اللہ اس کے مثبت نتائج عوام کے سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی کمپرومائیز نہیں کیا جائے گا۔

سیکورٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے، جس نے نیشنل ایکشن پلان کی روح کے مطابق من عمن عمل درآمد کیا ہے اور ہمیں قوی المکان امید ہے کہ ہم اس دہشتگردی کی جنگ میں دہشتگردوں کو شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں موجود تمام مکاتب فکر کے علما کرام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکورٹی واپس لی گئی ہے لیکن اب سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ حکومت کو کمیٹیاں بنا کر جن جن کو سیکورٹی فراہم کرنا ہے ان کی رپورٹ کا کہا ہے اور انشا اللہ جلد ہی ان تمام کو جن کو سیکورٹی خدشات لاحق ہیں سیکورٹی فراہم کردی جائے گی۔

دعوت اسلامی کی جانب سے اندرون سندھ کے کئی شہروں میں دعوت تبلیغ پر جانے والے قافلوں کو روکے جانے کے تحفظات پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کسی کو کہی بھی روکا نہیں جارہا اور اگر کہی ایسا ہورہا ہے تو وہ اس سلسلے میں براہ راست مجھ سے یا متعلقہ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرے ان کو مکمل آزادی فراہم کی جائے گی۔