Live Updates

معروف کالم نگار نے نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی سے چند دن پہلے کی کہانی بیان کر دی

بیگم کلثوم نواز نے نہ اپنی گُڑیا کے لیے آنکھ کھولی نہ باؤ جی کے لیے، فولاد کا دل رکھنے والی بیٹی مریم نواز کو میں ہارلے اسٹریٹ کلینک میں چند ہی لمحوں میں موم کی طرح پگھلتے ہوئے دیکھا ، جب انہوں نے اپنی بہن اسما سے روتے ہوئے کہا کہ ''امی کا خیال رکھنا''۔

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 ستمبر 2018 15:11

معروف کالم نگار نے نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی سے چند دن پہلے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 ستمبر 2018ء) : بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر ان کے اہل خانہ بالخصوص نواز شریف اور مریم نواز سخت رنجیدہ ہیں اور اس ملال میں ہیں کہ وہ آخری وقت میں بیگم کلثوم نواز کے ساتھ ، ان کے پاس موجود نہیں تھے۔ ایک کالم نگار عرفان صدیقی نے لندن سے پاکستان واپسی سے قبل ہارلے اسٹریٹ کلینک میں گزارے دن اور ان دنوں میں نواز شریف اور مریم نواز کے جذبات اور تاثرات کے بارے میں لکھا جسے پڑھ کر ہر ایک کا دل پسیج گیا۔

عرفان صدیقی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کی واپسی کی تاریخ طے پا چکی تھی۔ ان کو بہت جلدی تھی کہ مریضہ ہوش میں آئیں ۔ پیاروں کو اپنے پاس کھڑا دیکھیں۔ ان سے وہ باتیں کرے ۔وہ ایک دوسرے کو خُدا حافظ کریں ۔ قید کی سزا پانے والوں کو بندی خانہ جانے کی جلدی تھی اور مریضہ گہری نیند سور ہی تھیں ۔

(جاری ہے)

جولائی کا وہ دلگداز لمحہ میں کبھی بھول نہیں سکتا جب مریم نے ایک معصوم سی بچی کی طرح کہا ۔

۔۔‘‘ابو۔۔۔امی کو ابھی تک ہوش کیوں نہیں آرہا ؟ہم نے کل چلے جانا ہے ‘‘۔ باپ نے سر اُٹھا کر بیٹی کی طرف دیکھا ۔۔۔‘‘بس بیٹی دعا کرو ۔ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے ‘‘۔ 12جولائی کی صبح نہ جانے کس نے ممتا کو خبردی کہ تمہاری گُڑیا جارہی ہے ۔ جس کے بعد ماں نے ہولے ہولے آنکھوں کے پیوٹوں کے دریچے وا کئے ، نیم جاں سی آنکھیں ذرا سی کھولیں بستر کا بازو تھامے کھڑی بیٹی کو دیکھا ۔

ممتا کی شفق لمحہ بھر جھلکی ، ماں کی آنکھوں کے گوشوں سے دو آنسو پھوٹے اور وہیں جم کر رہ گئے ۔ یہ ماں کی اپنی گُڑیا سے آخری گفتگو تھی ۔ مریم کو گُڑیا کا نام ماں نے ہی دیا تھا ۔۔ اُ سے یا د آیا۔ ’’ گڑیا ۔۔۔‘‘ ! کیا چڑیا جیسا دل ہے تمہارا ‘‘ ’’ کیوں امی ۔۔۔؟‘‘ آنسو تو بس تمہاری پلکوں پر رہتے ہیں ۔ذرا سی بات پر رونے لگتی ہو ۔۔۔بہادر بنو ۔

۔۔نواز شریف کی بیٹی ہو ۔ امی ۔۔۔اب میں بہت بہادر ہو گئی ہوں ۔ میں نے کہا تھا نا کہ میں اپنے باپ کی کمزوری نہیں ، طاقت بنوں گی ۔ انشاء اللہ کہتے ہوئے ماں نے اُسے گلے لگا لیا تھا ۔ اس بات کو چھ آٹھ ماہ ہو چلے تھے اور مریم دیکھ رہی تھی کہ آج تو امی کے آنسو بھی نکل آئے ہیں ۔ ’’آنکھیں کھولو کلثوم ۔۔۔۔باؤ جی ‘‘ ’’آنکھیں کھولو کلثوم ۔۔۔

۔باؤ جی ‘‘ امی جان آنکھیں کھولیں ۔۔۔۔دیکھیں کون آیا ہے ۔‘‘ ابو جان آئے ہیں۔ عرفان صدیقی نے لکھا کہ بے پناہ محبت کرنے والی ماں اور وفا شعار بیوی نے گُڑیا کے لیے آنکھ کھولی نہ باؤ جی کے لیے ۔ دونوں آئی سی یو سے نکلے تو میں راہداری میں کھڑا انہیں دیکھ رہا تھا ۔ میں اُن کے چہروں پر لکھی کہانی لکھنے سے قاصر ہوں ۔ پھرمیں نے فولاد کا دل رکھنے والی بیٹی کو لندن کے ہارلے اسٹریٹ اسپتال میں موم کی طرح پگھلتے دیکھا ۔

وہ اپنی بہن اسما سے گلے لگ کر روہی تھی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چھوٹی سی گُڑیا بن گئی تھی ۔ بس اتنا بولی ۔۔۔’’امی کا بہت خیال رکھنا ‘‘۔اسپتال سے ہیتھرو ائرپورٹ جاتے ہوئے میں نواز شریف کے پہلو میں بیٹھا تھا ۔ وہ فون پر بیٹوں کو تلقین کرتے رہے ۔ وظیفے میں ہرگز کوتاہی نہ کر نا ۔ امی کا بہت خیال رکھنا ۔ہوش میں آجائیں تو ہمارا نہ بتانا کہ جیل میں ہیں ۔

دونوں بھائی ڈاکٹر عدنان سے مل کر اسپتال کی ڈیوٹیاں بانٹ لینا ۔طیارے کو اُڑان بھرے گھنٹہ بھر ہو گیا تھا ۔میں اور مریم میاں صاحب کے فرسٹ کلاس ڈبے میں جابیٹھے ۔دل گرفتہ بیٹی نے اپنا سر باپ کے کندھے سے ٹکا دیا ۔باپ نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھتے ہو ئے کہا ۔۔۔اللہ سے دعا کرو مریم ۔ ہمارا ضمیر صاف ہے ۔ہمیں امتحان کی اس گھڑی میں قربانی دینا ہے ۔

ہمارا کلثوم سے بھی رشتہ ہے اور اس قوم سے بھی ۔ہم اس قوم سے رشتے کے لیے ذاتی رشتے کی قربانی دے رہے ہیں‘‘مریم نے سر اٹھایا اور بولی ابو میں جیل سے نہیں ڈرتی ‘‘ بس یہ سوچ رہی ہوں کیا ہم اب امی سے کبھی نہیں مل پائیں گے ‘‘پھر وہ مجھ سے مخاطب ہوئی انکل اگر امی کو ہوش آجاتا اور وہ ہمیں اپنے پاس دیکھتی تو پتہ ہے کیا کہتیں ؟کہ تم یہاں کیا کررہے ہو جاؤ اپنے پاکستان لوگ تمہار ا انتظار کر رہے ہیں ۔‘‘
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات