Live Updates

ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کیبجائے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے اور ان 35 لاکھ نان ٹیکس فائلرزکو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، افتخار علی ملک

ٹیکس ریٹرنز کا نظام آسان بنایا جائے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے، سیلز اور انکم ٹیکس کی ریٹرنز کے لئے علیحدہ اکاؤنٹس قائم کئے جائیں، وفاقی اور صوبائی ٹیکس نظام کو ہم آہنگ کیا جائے، ڈبل ٹیکس کی حوصلہ شکنی، براہ راست ٹیکس کی حوصلہ افزائی کی جائے، تعلیمی پالیسی تیار کرتے وقت سکلز کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے، چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ کی تاجروں کے وفد سے گفتگو

منگل 18 ستمبر 2018 12:34

ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کیبجائے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے ..
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) یونائٹڈ بزنس گروپ (بی بی سی) کی قیادت نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کیبجائے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے اور ان 35 لاکھ نان ٹیکس فائلرزکو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے جن کا کھوج ایف بی آر لگا چکا ہے۔ منگل کو مرکزی چیئرمین یو بی جی اور سینئر نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے رجوع سے بچنے کے لئے پاکستان کو 15سے 16 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے نصف سے زائد عالمی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک اور ڈونرز کے کنسورشیم سے دو طرفہ کریڈٹ 9 بلین ڈالر کی صورت میں مل سکتے ہیں جبکہ 7 سے 8 ارب ڈالر کا باقی فرق دوست ممالک سے امداد یا آئی ایم ایف سے رجوع کر کے پورا کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اس لئے بزنس کمیونٹی معیشت کے استحکام میں مدد دینے کے لئے وزیراعظم عمران خان کو مکمل طور پر سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جامع ٹیکس اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے، اس لئے حکومت اس معاملہ کو اپنے پہلے 100 دنوں کی ترجیحات میں اولیت دے، پارلیمنٹ ٹیکس اصلاحات کے لئے دستیاب مختلف آپشنز کو زیر بحث لا کر اس نظام میں ضروری اصلاحات کا نفاذ کرے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لئے حکومت کو تمام سطحوں پر ٹیکس وصولیوں پر توجہ دینا ہوگی جو مالی سال 2017-18 میں 23 کھرب روپے یا جی ڈی پی کے 6.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ نئی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر گھر اور دفتر کے سائز کے مطابق پراپرٹی ٹیکس اور امیر و طاقتور طبقے پر کم از کم 2.5 فیصد کا متبادل ٹیکس عائد کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز کا نظام آسان بنایا جائے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے، سیلز اور انکم ٹیکس کی ریٹرنز کے لئے علیحدہ اکاؤنٹس قائم کئے جائیں، وفاقی اور صوبائی ٹیکس نظام کو ہم آہنگ کیا جائے، ڈبل ٹیکس کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ان ڈائریکٹ کیبجائے براہ راست ٹیکس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ تعلیمی پالیسی تیار کرتے وقت سکلز کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے، کیونکہ حکومت کی توجہ تعلیم کے معیار کی بجائے یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھانے پر ہے اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبوں سے پیدا ہونے والے روزگار کے سے فائدہ اٹھانے کیلئے ملک میں ہنر مند افرادی قوت کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم سیاسی حکومت کے بعد مستحکم معیشت ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تاجر انڈسٹری پر غیر ضروری ٹیکسوںپر بے چینی کا شکار ہیں، حکومت چین کی طرز پر تیز رفتار صنعتی ترقی کے لئے بجلی اور گیس کے ٹیرف کے خصوصی پیکیج پیش کرے کیونکہ زیادہ ٹیرف اور ٹیکس کے نتیجے میں پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے اور ہماری مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کر سکتیں جو برآمدات میں کمی کا سبب ہے۔

انہوں نے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے علاوہ قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے غریب پرور، بزنس فرینڈلی اور ایکسپورٹ پر مبنی مالیاتی پالیسیاں متعارف کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یو بی جی کبھی کاروباری برادری کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات