Live Updates

سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک کی مذاکرات بحالی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز کو بھارت کی جانب سے مسترد کئے جانے کی شدید مذمت

اتوار 23 ستمبر 2018 12:20

اسلام آباد ۔23 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے مذاکرات کی بحالی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز کو بھارت کی جانب سے مسترد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لئے مسلسل، منظم پر مبنی نتائج مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔

اتوار کو جاری اپنے بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کا نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے پر اتفاق ایک خوش آئند امر تھا لیکن اس پیش کش کو قبول کرنے کے بعد اس سے انکار سفارتی آداب کے منافی اور خطے میں امن، ترقی و خوشحالی کیلئے بدشگونی ہے کیونکہ دو ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر پائیدار امن اور ترقی ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہماری ترجیح ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے اقدامات کرکے خطے میں امن کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کرے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کرے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ ملکوں کے مابین تنازعات کے حل کے حل کیلئے قیادت کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف حکومتی سربراہان ہی فراہم کر سکتے ہیں،سفارتکار اور بیوروکریٹس جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن وہ دیرینہ حل طلب مسائل پر جراتمندانہ فیصلے کرکے بریک تھرو کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے لہذا بھارتی قیادت کو شرمندگی محسوس کرنے کیبجائے وزیر اعظم عمران خان پیشکش کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت سارک کو مضبوط بنانے اور رکن ممالک بشمول پاکستان و بھارت کو قریب لانے کے لئے تعمیری کردار ادا کرے گی کیونکہ اسی میں خطے کی خوشحالی اور امن مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم غیر پیداواری مقابلہ کے بجائے تعاون کو فروغ دیں تو سارک ممالک کیلئے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ۔ انہوں نے خطے میں تجارت کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاری دوست ماحول، تجارت میں رکاوٹوں کا خاتمہ، کسٹم قوانین میں بہتری لا کر باہمی تجارت کو 28 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ افتخار ملک نے کہا کہ دنیا بھر میں تجارتی شراکت داری کو فروغ دیا جا رہا ہے اور کاروباری بلاکس بنائے جارہے ہیں، لہذا ہمیں بھی خطے میں تجارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات