صوبہ سندھ سے پولیو اور خسرہ کے حوالے سے آگاہی مہم تیز کرکے ان بیماریوں کا خاتمہ کیا جائے۔ وزیر اعلی سندھ

منگل 9 اکتوبر 2018 23:40

صوبہ سندھ سے پولیو اور خسرہ کے حوالے سے آگاہی مہم تیز کرکے ان بیماریوں ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مرا د علی شاہ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبہ سندھ سے پولیو اور خسرہ کے حوالے سے آگاہی اور قطرہ پلانے کی مہم کو تیز کرکے ان بیماریوں کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو وزیراعلی ہائوس میں پولیو کے خاتمے کے لیے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، محکمہ بلدیات کے صوبائی سیکریٹریز اور ہیلتھ کمشنر کراچی صالح فاروقی، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ ، ڈبلیو ایچ او ٹیم لیڈر ڈاکٹر عابدی رحمان، یونیسیف ٹیم لیڈر مسٹر لیوین ڈیسومر، بی ایم جی ایف ٹیم لیڈر الطاف بوسن، روٹری انٹرنیشنل چیف عزیز میمن،تمام ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں اور متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (سی او سی)کوآرڈینیٹر فیاض جتوئی نے کہا کہ 2018 سے لے کر اب تک سندھ میں کوئی بھی پولیو کا کیس سامنے نہیں آیا ہے جبکہ گذشتہ سال 2 کیس رپورٹ ہوئے تھے اور دونوں کراچی کے علاقے گلشن اقبال اور گڈاپ سے تھے ۔ وزیراعلی سندھ کو بتایاگیاکہ کراچی میں سیوریج سسٹم سے ہر ماہ 11 مقامات سے سیمپلز لیے جاتے ہیں۔

ستمبر میں سہراب گوٹھ، گڈاپ ، چکرا نالہ، گلشن ، محمد خان کالونی، بلدیہ ، اورنگی نالہ، سائٹ میں مثبت آئے ہیں جبکہ سندھ کے دیہی علاقوں سے لیے گئے سیمپلز میں سے جیکب آباد کے 6 مقامات سے مثبت آئے ہیں ۔وزیرا علی سندھ کے ایک سوال کے جواب میں انہیں بتایا گیا کہ رہ جانے والے بچوں کی تعداد قطرے پلانے سے انکار اور بچوں کے گھروں پر عدم دستیابی ستمبر میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران215463 ریکارڈ کی گئی جس میں سے 96906 دستیاب نہیں تھے اور 118557 نے انکار کیا۔

صوبائی سندھ کے دیہی علاقوں میں ستمبر کے مہینے میں رہ جانے والے بچوں کی تعداد 94875 ریکارڈ کی گئی جس میں 88464 دستیاب نہیں تھے اور 6411 نے انکار کیا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جیکب آباد اور قمبر میں ماحولیاتی سیمپلز کا لگاتار مثبت آنا کوئی اچھی بات نہیں ہے اس کے اسباب میں موسمیاتی آبادی کی نقل و حمل جو کہ کراچی سے کوئٹہ اور قحط سالی سے متاثرہ آبادی تھرپارکر اور عمر کوٹ سے صوبے کے دیگر حصو ں کی جانب آتی جاتی ہے، لہذا انہو ں نے ٹاسک فورس کو ہدایت کی کہ وہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مناسب حکمت عملی وضع کریں ۔

مرا د علی شاہ نے کہا کہ ڈی سیز کی لیڈر شپ کی جس قدر ضرورت آج ہے اس سے قبل نہ تھی کیو ں کہ وہ لوگ فیلڈ میں موجود ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ (ڈی سیز) پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے کمیونٹی کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کو کنٹرو ل کریں ۔وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو ہدایت کی کہ وہ چند اضلاع مثلا ملیر ، غربی،وسطی، جیکب آباد ،قمبر، سجاول اور مٹیاری میں ضلعی اور تعلقہ ہیلتھ افسران کی کارکردگی کو بہتر بنائیں کیوں کہ ان علاقوں میں ماحولیاتی سیمپل مثبت پائے گئے ہیں ۔

انہوں نے پرائیویٹ اسکول کے ڈائریکٹر کی جانب سے ناکافی تعاون کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اسکولوں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے حوالے سے پولیو کی ٹیموں کے ساتھ تعاو ن کریں نہیں تو ان کے خلااف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گذشتہ 4 سالوں کے دوران خسرہ کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2015 میں 1175 خسرے کے مشکوک کیسز رپورٹ ہوئے ان میں سے 281 درست پائے گئے اور 8 مریضوں کا انتقال ہوگیا۔2016 میں 3421 مشکوک کیسوں میں سے 1729 درست پائے گئے اور ان میں سے 19 انتقال کرگئے۔2017 میں 5779 مشکوک کیسز کا ٹیسٹ کیاگیا اور ان میں سے 3086 درست پائے گئے اور ان میں سے 35 انتقال کرگئے اور 2018 میں مشکوک کیسز میں اضافہ ہوا اور یہ 7778 سامنے آئے اور ان میں سے 788 درست پائے گئے اور122 مریض انتقال کرگئے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صورتحال یقینی طورپر الارمنگ ہے اور خسرے کے کیسز کی صحیح طریقے سے تحقیق ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اس کا تحقیقی کا م کرے اور اس کے ساتھ ساتھ خسرے کے قطرے پلانے کے لیے مہم شروع کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صحت کی صورتحال کو بہتر بنانا چاہیے اور اس کے حوالے سے غذائیت ،پینے کے صاف پانی کی فراہمی ،ویسٹ مینجمنٹ اور لوگوں کو صحت کے مسائل کے حوالے سے شعور کو اجاگر کیاجائے اور بہتری کے حوالے سے تمام تر ضروری انتظامات کیے جائیں ۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ صوبہ سندھ کو ایک صحت مند ، صاف ستھرا اور خوشحال سندھ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے کوشاں ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے حکومت کے اندر اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ ان کے مقصد کے حصول کے حوالے سے ان کے ساتھ تعاو ن کریں۔